لاہور ( ویب ڈیسک ) چیف ٹریفک پولیس آفیسر لاہور کیپٹن (ر) لیاقت علی ملک نے اوبر اور کریم کی گاڑیوں پر ٹیکسی لوگو لگانے کیلئے سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو خط لکھ دیا ۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ اوبر اور کریم پر چلنے والی گاڑیوں کے فرنٹ اور بیک پر ٹیکسی لوگو آویزاں کروایا جائے۔ قانوناً ایسے کاروبار میں وابستہ گاڑیاں ٹیکسی لوگو استعمال کرنے کی پابند ہیں۔خط کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیکسی لوگو آویزاں کرنے سے شہریوں کیلئے بھی آسانی ہوگی۔خیال رہے ٹیکسی سروسز اوبر اور کریم نے بالترتیب 2015ء اور 2016ء میں پاکستان میں آپریشن کا آغاز کیا اور اب لاکھوں لوگ ان کی سروسز سے استفادہ کر رہے ہیں۔ حکومت پچھلی ہو یا موجودہ، کراچی کے فرسودہ پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھیک کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ موجودہ وزیر ٹرانسپورٹ خود پچھلی حکومت میں بھی شامل تھے۔ اوبر اور کریم نے پبلک ٹرانسپورٹ کا خلا کسی حد تک پر کیا۔ متوسط طبقہ اسکول اور دفاتر جانے کے لیے ان ٹیکسی سروسز پر انحصار کرتا ہے۔ ان کمپنیوں نے خاص طور پر خواتین کی نقل و حرکت آسان کردی ہے۔ ٹرانسپورٹ سہولیات کے علاوہ ان کمپنیوں نے ہزاروں بیروزگار نوجوانوں کو ایسے وقت میں روزگار فراہم کیا جب ملکی معیشت میں اس کی سکت ہی نہیں تھی۔ یہی وجہ ہے کہ حکومتی فیصلے پر عوام سیخ پا ہوگئے۔در اصل ان کمپنیوں کو ریگوالرائز کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ کریم، اوبر اور آئی ٹی انڈسٹری بھی اس کے لیے تیار ہے لیکن جس طرح سندھ حکومت اس معاملے کر ہینڈل کر رہی ہے وہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔کریم کا کہنا ہے کہ وہ 2020 کے آخر تک 10 لاکھ افراد کوروزگار فراہم کرے گی۔ اگر کریم 5 لاکھ نوکریاں بھی فراہم کرتی ہیں تو اس کا ہماری گرتی ہوئی معیشت پر بڑا مثبت اثر پڑے گا۔