حضرو; حلقہ پی پی 2 کیلئے پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار قاضی احمد اکبر کے گاؤں جتیال کی مسجد کے امام کو ایم ایم اے کیلئے ووٹ مانگنے پر گاؤں بدر کر دیا گیا۔ مولانا سیف الرحمٰن نے اپنی تقرر میں دیندار قیادت اور علما کے نمائندوں کو ووٹ
دینے کی گزارش جبکہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن پر کڑی تنقید کی۔ اس پر مسجد کے متولی نے مبینہ طور پر قاضی احمد اکبر کے کہنے پر انہیں امامت سے فارغ کر کے دوبارہ جتیال آنے سے منع کر دیا۔دوسری جانب متحدہ مجلس عمل کے نائب صدر و جمعیت اہلِ حدیث کے سربراہ ساجد میر نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دینے کا اعلان کردیا۔علامہ ساجد میر نے سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دینے کا اعلان کیا۔ساجد میر کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت جمعیت اہلِ حدیث کے حامی (ن) لیگ کے امیدواروں کو ووٹ دیں کیونکہ پنجاب میں ایم ایم اے کا کوئی امیدوار جیتنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ساجد میر نے کہا کہ وہ (ن) لیگ کا ووٹ بینک تقسیم کرنے کے کھیل کا حصہ نہیں بنیں گے۔دوسری جانب متحدہ مجلس عمل کے مرکزی ترجمان شاہ اویس نورانی نے جیو نیوز سے گفتگو میں ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ساجد میر نے ایسی کوئی گفتگو نہیں کی اور انہوں نے سیٹ ایڈجسمنٹ کی بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ساجد میر نے متحدہ مجلس عمل کی پالیسی
سے کوئی اختلاف نہیں کیا ہے بلکہ وہ اتحاد کا حصہ ہیں۔ایک سوال کے جواب میں اویس نورانی نے کہا کہ کچھ جماعتوں کو رجسٹرڈ کراکے مقابلے میں کھڑا کیا گیا جس کا مقصد صرف ووٹ بینک کو متاثر کرنا ہے جب کہ ان کے اس بیان سے ایم ایم اے کے ووٹ بینک کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔