لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات میں اہم پیش رفت۔ 22 چشم دید گواہوں نے فائرنگ کرنے والے پولیس افسروں اوراہلکاروں کی شناخت کر لی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔ عوامی تحریک کے22 چشم دید گواہوں نےفائرنگ کرنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کی شناخت کرلی۔ گواہان نے ماڈل ٹاون آپریشن میں ملوث ذمہ داران کی شناخت کرتے ہوئے بتایا کہ ان پولیس افسران اور اہلکاروں کی فائرنگ سے عوامی تحریک کے 10 کارکن جاں بحق ہوئے۔ جے آئی ٹی نے گواہوں کے بیانات قلمبند کرتے ہوئے شواہد جمع کرنےکا 90 فیصد کا م مکمل کر لیا۔ جبکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مدعی جواد حامداور عوامی تحریک کے مرکزی رہنما خرم نواز گنڈا پور اور فیاض وڑائچ کا بیان بھی قلمبند کر لیا گیا ہے۔ ماڈل ٹاؤن سانحہ کےحوالے سے درج ایف آئی آراور استغاثہ میں نامزد افسران اور اہلکار وں کے نام شامل ہیں۔ جے آئی ٹی نے سانحہ ماڈل ٹاون کی انویسٹی گیشن جلدمکمل کرنے کیلئے ہفتے میں 3 دن لاہور کے اندر میٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جے آئی ٹی کی تحقیقات جاری تھی۔ سابق و زیر اعلیٰ شہباز شریف کو آئندہ ہفتے طلب کیے جانے کا امکان ہے۔ بیان دینے کیلئے شہباز شریف کو لاہور طلب کیا جائے گا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی نے چائلڈ پروڈکیشن بیورو لاہور میں ہی اپنا عارضی دفتر بنایا ہے۔عینی شاہدین اور ایف آئی آر میں درج افراد کو بیان کیلئے یہیں بلوایا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا بیان قلمبند کرنا چاہتی ہے۔ جس کے لئے انہیں آئندہ ہفتے بلوائے جانے کا امکان ہے۔ذرائع نے بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤ ن کی تصاویر اور ویڈیو بنا نے والے 9 افراد کا بیان قلمبند کر لیا گیا ہے۔عوامی تحریک کے لوگوں کے بیانات کی روشنی میں جے آئی ٹی ہر پہلو سے تصدیق کرے گی۔ایف آئی آر اور استغاثہ میں شامل پولیس اہلکاروں کے بھی بیان قلمبند کیے گئے ہیں۔اس سے قبل سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کو بھی جے آئی ٹی نے طلب کیا مگر وہ پیش نہیں ہوئے۔