لاہور (ویب ڈیسک) پہلے تو کوئی ماننے کو تیار ہی نہیں ہوتا اپنا جرم ارو اگر سامنے آ بھی جائے صاف انکار ہو کر دیا جاتا ہے۔ سانحہ ساہیوال ایک دکھ بھرا واقعہ ہے جس سے شاہد نکلانا سب کے لیے ہی مشکل ہے۔ ایک خاندان پر پولیس اتنی بے رحم سے کیسے فائرینگ کر سکتا ہے کہ کسی کے جسم سے 13 گولیاں نکلیں۔ لاہورہائی کورٹ میں سانحہ ساہیوال سے متعلق کارروائی کے دوران اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور واقعے کی گتھی سلجھنے لگی ہیں۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے سوال پرسانحہ ساہیوال کے مرکزی ملزم کا نام سامنے آگیا ہے۔ عدالت کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے بتایا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ایس ایس پی جواد قمر نے فائرنگ کے احکامات دیے تھے۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم نے سرکاری وکیل استفسار کیا کہ آپریشن میں کون لوگ شامل تھے اور سی ٹی ڈی کے کس اعلیٰ افسر نے آپریشن کا حکم دیا تھا مگر سچ تو شاہد ابھی بھی کچھ اور ہو سکتا ہے۔