آئی سی سی ورکنگ کمیٹی نے بگ تھری کے خاتمے کیلیے جو سفارشات تیار کی تھی گزشتہ روز ممبرزکی ووٹنگ سے ان پر اتفاق کرلیا گیا تاہم 3 بڑوں کی اجارہ داری ختم ہونے کے بعد تمام ملکوں کو برابری کا حق حاصل ہوگا۔
دوسری جانب آئی سی سی پریس ریلیزمیں بتایا گیا کہ اس معاملے میں اصولی اتفاق کے بعد نیا نظام ریونیو کی مساوی تقسیم کی ضمانت ہوگا۔ آئینی تبدیلیوں کے بعد صرف 3ملکوں کے بجائے آئی سی سی کی حکمرانی کا دائرہ کار وسیع اور واضح ہوگا، تمام ممبرز کوترقی پانے کے برابر مواقع حاصل ہوں گے۔ کرکٹ کھیلنے والے سب ملک ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہوئے بہترمستقبل کیلیے کام کریں گے۔ اس سے تمام معاملات میں شفافیت برقرار رکھنے میں مدد ملے گی، ممبرز سے رائے طلب کرنے کے بعد اپریل میں ہونیوالی بورڈ میٹنگ میں معاملات کو حتمی شکل دیکر دستخط ہوں گے جب کہ جون میں کونسل اجلاس میں تبدیل شدہ نظام کی تفصیلات جمع کرا دی جائیں گی۔ادھر ششانک منوہر نے کہاکہ یہ آئی سی سی مستقبل کے حوالے سے ایک اہم دن تھا، ورکنگ گروپ کی طرف سے 2014میں متعارف کرائے جانے والے بگ تھری کو ختم کرتے ہوئے نیا آئینی اور مالیاتی نظام لانے کی سفارش کردی گئی تھی جسے بورڈ نے منظور کرلیا، اب اس پلان کو عملی جامہ پہنانے کیلیے مل کر کام کریں گے، اس دوران بی سی سی آئی کو بھی غور کرنے اور تجاویز تیار کرنے کا موقع مل جائے گا۔ اگرچہ ابھی بہت سا کام باقی لیکن مزید کسی بحث کے بجائے تبدیلی پراتفاق ہوگیا ہے، نئے نظام میں مجوزہ آئینی تبدیلیوں میں معیار پر پورا اترنے کی صورت میں آئر لینڈ اور افغانستان کو فل ممبرز کا درجہ دیا جا سکے گا۔واضح رہے کہ الحاق رکھنے والے ممبرز ختم کرکے صرف فل اور ایسوسی ایٹس کو شامل رکھا جائے گا جب کہ ممبر شپ کی شرائط طے کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی گئی ہے جس کے بعد تمام ممبرز کو ووٹ کا مساوی حق حاصل اور وہ سالانہ جنرل میٹنگ میں شریک ہوسکیں گے اس کے علاوہ ویمنز کرکٹ کے لیے ایک الگ ڈائریکٹر تعینات کی جائے گی۔