counter easy hit

پاکستان کی ہر سرحد پر کشیدگی، خارجہ پالیسی تبدیل کی جائے: بلاول بھٹو

Bilawal Bhutto

Bilawal Bhutto

بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں، پاکستان کی ہر سرحد پر کشیدگی موجود ہے۔ نواز شریف تین بار وزیراعظم رہے۔ ان کے پاس وزیر خارجہ نہ ہونے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
اسلام آباد: (یس اُردو) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر کام کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ پاکستان کا کون سا بارڈر ہے جدھر ٹینشن نہیں ہے۔ سرحدوں پر موجود کشیدگی کی ذمہ دار موجودہ حکومت ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ غیر آئینی اقدام پر عمران خان نے جو کچھ کہا اس پر مجھے اختلاف ہے۔ جمہوریت ہی ہمارا انتقام ہے، اسے آگے لے کر چلیں گے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے مشن کو پورا کرنے کی کوش کروں گا۔ ہماری مصالحت کی پالیسی صرف مسلم لیگ (ن) کیلئے نہیں بلکہ تمام جماعتوں کیلئے ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جب سے سیاست میں ہوں کشمیر کا ذکر کرتا رہتا ہوں۔ کسی جماعت نے بھی کشمیر موقف پر میری حمایت نہیں کی۔ کشمیر کے عوام خارجہ پالیسی کو دیکھ رہے ہیں۔ ہم نے کشمیر کیلئے قربانیاں دیں۔ وزیراعظم بتائیں کہ آپ کس طرح کشمیر کاز کو بھول سکتے ہیں۔ اگر کشمیر کی آزادی آپ کی ترجیح ہے تو بتائیں کہ آپ نے اس کیلئے کیا کیا؟اپنی پریس کانفرنس میں آزاد کشمیر کے الیکشن پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں برابری کی سطح پر کھیلنے کا موقع ملے تو ہم بتا دیں گے کہ ہم کون ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ آزاد کشمیر کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی یا خون خرابہ ہوا تو وزیراعظم صاحب 2014ء کا دھرنا بھول جائیں گے۔ پاناما لیکس کے بارے میں بات کرتے انہوں نے کہا کہ یہ دنیا میں کرپشن کا بڑا سکینڈل ہے۔ اس سکینڈل میں حمکرانوں کا نام ہے تو یہ بڑی شرمندگی کی بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہید بی بی کو کرپٹ کہنے والے آج معصوم بن گئے ہیں۔ دوسروں پر تنقید کرنے والے جواب دیں، تین ماہ گزر گئے ابھی تک احتساب کیوں نہیں شروع نہیں ہوا؟۔ تخت رائے ونڈ والے خود کو صاف ستھرا سمجھتے ہیں۔ عوام حکمرانوں سے جواب مانگتے ہیں۔