اسلام آباد(ایس ایم حسنین) کراچی واقعے کی انکوائری مکمل ہونے کا خیرمقدم کرتے ہیں، ایسے اقدامات سے ادارے مضبوط ہوتے ہیں، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آرمی چیف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آرمی چیف سے انکوائری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے احکامات پر کراچی واقعے کی انکوائری مکمل کی گئی۔ کراچی واقعے پر آرمی چیف سے انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔ آئی جی واقعے کی انکوائری مکمل ہونے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے خوش خبری ملی ہے کہ انکوائری ہوئی، انکوائری مکمل ہوئی اور ایکشن بھی لیا گیا۔ ہمیں انکوائری اورایکشن پر مبنی اقدام کا خیرمقدم کرنا چاہیے۔ اس قسم کے اقدام سے اداروں کی ساکھ بہتر ہوتی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ جمہوری طریقہ یہی ہے کہ غلطی ہوتو تحقیقات ہو اورایکشن لیا جائے۔ امید ہے اس شروعات کو آگے لے کرچلیں گے۔ جمہوریت اور پاکستان کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
واضح رہے آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حکم پر آئی جی سندھ کے اغواء کے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی گئی ہے۔ انکوائری 18 اکتوبر کو کراچی میں پیش آنے والے واقعے کے تناظر میں کی گئی۔ کورٹ آف انکوائری کی سفارشات پر متعلقہ افسران کو ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا اور قرار دیا گیا کہ افسران کو ایسی ناپسندید صورتحال سے گریز کرنا چاہئیے تھا۔ ان افسران نے سندھ پولیس کے طرز عمل کو ناکافی او رسست روی کا شکار پایا۔ فرائض کی خلاف ورزی پر افسران کے خلاف جی ایچ کیو میں کاروائی عمل میں لی جائے گی۔ آئی ایس پی آر کا مزید کہنا ہے کہ واقعے کی کاروائی آرمی چیف کے حکم پر کی گئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق رینجرز اور آئی ایس آئی کے افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔یہ بھی کہا گیا کہ صورتحال کے باعث ریاست کے دو اداروں میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اتوار کے روز سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کا اجلاس ہوا تھا۔ جس میں حکومت مخالف تحریک کیلئے آئندہ کے جلسوں اور احتجاجی پروگرام پر گفتگو کی گئی۔
تمام جماعتوں کے نمائندے اور قائدین شریک ہوئے، میاں نوازشریف اور آصف زرداری بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلا س میں آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں 19 اکتوبر کو کراچی میں مقامی ہوٹل کے اندر مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن رصفدر کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا اور پولیس کے اعلیٰ آفیسر کی توہین پر مذمت کی گئی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس واقعے کے بعد آرمی چیف کی سطح پرنوٹس لیا، لیکن تین ہفتے ہوگئے ابھی تک رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے۔ رپورٹ نہ آنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں میر شکیل الرحمان کی رہائی اور فارن فنڈنگ کیس کے بارے بھی سوالات اٹھائے گئے تھے