اسلام آباد: ہائی کورٹ نے سکھر کے رہائشی بلاول بھٹو کو اپنی نومسلم بیوی ماریہ کے ساتھ زندگی گزارنے کی اجازت دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے نو مسلم ماریہ کی پسند کی شادی کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے نومسلم لڑکی ماریہ سے استفسار کیا کہ آپ نے متاثر ہوکر اسلام قبول کیا، دباؤ میں آکر یا لڑکے کی محبت میں دائرہ اسلام میں داخل ہوئیں، ماریہ نے بتایا کہ مجھ پر کسی کا کوئی دباؤ نہیں، اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور بلاول بھٹو سے اسلامی طریقے سے نکاح کیا۔
لڑکی کے والدین کی جانب سے اقلیتی رہنما رمیش کمار عدالت میں پیش ہوئے، رمیش کمار نے عدالت سے استدعا کی کہ والدین کو اپنی بچی سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ وہ ضمانت دیں کہ لڑکی سے کاروکاری والاسلوک نہیں ہوگا تو ہم آپ کے حوالے کر دیتے ہیں۔ رمیشن کمار کی یقین دہانی کے بعد والدین کو نومسلم ماریہ سے ملنے کی اجازت دے دی گئی تاہم 40 منٹ کی ملاقات بے نتیجہ ثابت ہوئی اور بچی نے اپنے خاوند بلاول بھٹو کے ساتھ رہنے پر اصرار کیا۔ لڑکی کے خاوند بلاول بھٹو نے کمرہ عدالت میں بیان دیا کہ میں نے ماریہ کو زندگی بھر کا ساتھی بنایا ہے میں حلفیہ بیان دیتا ہوں کہ ہم دونوں ساتھ رہیں گے۔ عدالت نے مریم اور بلاول کو ساتھ رہنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ لڑکی نے متاثر ہوکر اسلام قبول کیا اور اپنی پسند کی شادی کی، لڑکی کی عمر 22 سال ہے اور وہ عاقل و بالغ ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ پولیس ماریہ اور بلاول کی حفاظت یقینی بنائے۔ جب کہ بلاول بھٹو اور ماریہ راہداری ضمانت کے لیے متعلقہ عدالت میں نئی درخواست دائر کر سکتے ہیں۔