اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نیب اولڈ ہیڈ کوارٹر پہنچ گئے جبکہ پولیس نے بلاول کےساتھ جانے والے کارکنوں کوڈی چوک پرروک لیاجس پر پولیس اور کارکنوں میں تصادم ہوگیا
پولیس کی جانب سے جیالوں پر واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا پولیس نے کار سرکار مداخلت میں پیپلزپارٹی کے متعدد جیالے گرفتار کرلئے ۔تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 100 گاڑیوں کے قافلے کے ہمراہ نیب اولڈ ہیڈ کوارٹر پہنچ گئے ، بلاول بھٹو کا قافلہ ڈی چوک پہنچا تو پولیس نے بلاول بھٹو زرداری کی گاڑی کو آگے جانے دیا اورکارکنوں کی گاڑیوں کو روک لیا ،جس پر پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے بازی بھی کی ،کارکنوں نے نیب ہیڈ کوارٹر کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس کی جانب سے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا جبکہ متعدد کارکن پولیس کا حصار توڑ کر آگے بڑھ گئے جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے متعدد جیالو ں کو حراست میں لے لیا۔
یاد رہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مجھے سیاسی جبر کی ایسی صورت حال کا سامنا کرنے کی کافی پریکٹس ہے. سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت مسلسل سیاسی مخالفین کو پریشان کر رہی ہے، وہ حزب اختلاف کی آواز اور تعمیری تنقید برداشت نہیں کر رہی.بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا ہے کہ تبدیلی والے ڈرتے ہیں، ہم نے احتجاج کی کوئی کال نہیں دی تھی پھر بھی پارٹی ورکرز اسلام آباد پہنچنا شروع ہو گئے ہیں. چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پاکستانیوں کے جمہوری حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رات گئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، یہ نوٹیفکیشن کے پی، پنجاب اور اسلام آباد کے کارکنوں کو ہراساں کرنے کے لیے جاری کیا گیا ہے.بلاول نے اپنی ٹوئیٹ میں تصاویر بھی شیئر کیں جس میں وہ اپنی والدہ بینظیر بھٹو کے ساتھ جیل کے دروازے سے باہر آرہے ہیں
واضح رہے کہ نیب نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو جعلی اکاﺅنٹس کیس میں آج الگ الگ طلب کیا ہے. بلاول بھٹو زرداری پارک لین کمپنی جبکہ سابق صدر آصف زرداری سندھ حکومت کے غیر قانونی ٹھیکوں کے کیس میں نیب راولپنڈی کی تشکیل کردہ کمبائن انویسٹی گیشنز ٹیم کے سامنے پیش ہوں گے.