اسلام آباد: قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر بلاول بھٹو زرداری ہی ہوں گے کیوں کہ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر کا کوئی عہدہ نہیں ہوتا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پارٹی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری ہی اپوزیشن لیڈر ہوں گے، ڈپٹی اپوزیشن لیڈر کا کوئی عہدہ نہیں ہوتا۔ بلاول کی عمر کم تھی اور آصف زرداری پر 2 سال کی آئینی پابندی عائد تھی لیکن اب دونوں رہنما آئینی پابندیوں سے مبرا ہیں ملکی حالات میں سیاسی قیادت کا پارلیمنٹ آنا بہت اہم ہے، ہماری قیادت کے پارلیمنٹ میں آنے سے انتخابی مہم پر کوئی برا اثر نہیں پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہرسیاستدان پارلیمنٹ میں وزیراعظم بننے کے لیے آتا ہے کیوں کہ پارٹی منشور پر تب ہی عمل ہو سکتا ہے جب آپ اقتدار حاصل کریں۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ یہ غلط فہمی بھی دور کرلی جائے کہ آصف زرداری کے پارلیمنٹ میں آنے سے بلاول کے اختیارات ختم ہوجائیں گے، بلاول بھٹو کے پاس سوفیصد اختیارات ہیں، اس کی واضح مثال یہ ہے کہ جب شریک چئیرمین سے پوچھا گیا کہ ایاز سومرو اور عذرا فضل سے استعفیٰ کب دلوائیں تو انہوں نے کہا کہ چئیرمین بلاول بھٹو اجلاس میں خود فیصلہ کریں گے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم آج بھی میثاق جمہوریت پر قائم ہیں لیکن نوازشریف حکومت نے ہمیشہ میثاق جمہوریت کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، ہم جنوری میں حکومت مخالف جلسے کریں گے اور ہمارے باہر نکلتے ہی تحریک شروع ہوجائے گی ہم عوام کے سامنے 4 سال میں ہونے والی تباہی لائیں گے، عمران خان ہمارے ساتھ چلے تو انہیں خوش آمدید کہیں گے۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کرپشن اور دیگر ملکی مسائل پر تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہوتیں تو بہت اچھا ہوتا اگرعمران خان اپنی چھتری لے کرگھومیں گے توہم ساری جماعتوں کو لے کر اپنی چھتری میں گھومیں گے۔ عمران خان نئے ثبوت لائے ہیں تو نواز شریف قطری شہزادے کا خط لائے ہیں اب عدالت عظمیٰ کو فیصلہ کرنا ہے کہ ملک میں کرپشن ختم ہونی چاہئے یا نہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ پانامہ پر وہ فیصلہ کرے گی جو ملکی مفاد میں ہو گا۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ میں وزیراعظم نوازشریف سے درخواست کرتا ہوں کہ میرے خلاف کوئی کرپشن کا کیس ہے تو میڈیا پر لائیں اور وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار بھی دھمکیاں نہ دیں بلکہ میرے خلاف سپریم کورٹ میں کیس داخل کریں اور میرا احتساب کریں، اور اگر انہوں نے دھمکیاں دینا بند نہ کیں تو پھر میں انہیں سپریم کورٹ میں لے کرجاؤں گا۔بزرگ سیاستدان جاوید ہاشمی سے متعلق اپوزیشن لیڈر کاکہنا تھا کہ جاوید ہاشمی اگر اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہوئے انکشافات کرتے تو تاریخ میں ان کا نام ہوتا لیکن اس وقت انہوں نے استعفیٰ کی ذاتی وجوہات بتائیں اتنے عرصے میں جاوید ہاشمی نے یہ بات نہیں کی اور اب ہن خبرآئی خضر ساڈا بھائی ہے۔