اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدرآصف زرداری نے پارلیمنٹ کو نیب کو ٹائٹ کرنے کا مشورہ دے دیا، انہوں نے کہا کہ ادارے تباہ ہوچکے کوئی ادارہ کام نہیں کررہا، بلاول بھٹو کا نام ای سی ایل سے نکلوانے پر چیف جسٹس کا مشکور ہوں، نوازشریف کو ریلیف ملنے کی خوشی ہے، مریم نوازکوجیل میں نہیں دیکھنا چاہتے، ہم کسی بھی بہن بیٹی کوجیل میں نہیں دیکھنا چاہتے۔ انہوں نے آج قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حلف میں لکھا ہے کہ ہم نے شفافیت سے کام کرنا ہے۔ ہمیں شرافت سے اپنا کام کرنا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ بہت زیادہ گرگئی ہے۔ڈالراوپرجا رہا ہے۔ ادارے تباہ ہوچکے کوئی ادارہ کام نہیں کررہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کو نہیں گرانا، آپ نے خود گرنا ہے۔ دیکھتے ہیں کتنے دنوں میں گرتے ہیں۔یہ مانگے تانگے کی حکومت ہے پتا نہیں کتنے دن چلے۔ پاکستان اس طرح سنبھالا نہیں جاسکتا۔ دوست ممالک پاکستان ناکام ریاست نہیں دیکھنا چاہتے۔ دوست ممالک سےمدد پاکستان کواوراداروں کومل رہی ہے۔ ملک کو اس طرح چلایا نہیں جا سکتا۔ مسلسل گرتے ہوئے ناکامی کی طرف جائیں گے توپھر گرنے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ کوئی باہرکی طاقت آپ کونہیں بچا سکتی۔ ہرکوئی اپنے ملک کا سوچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشورہ ہے کہ ہم نیب کو تھوڑا ٹائٹ کردیں۔ حکومت کا کوئی ادارہ کام نہیں کررہا، اُن کودیمک کھا رہی ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ اپوزیشن ارکان نے چیئرمین نیب کو ملاقات کیلئے خط کیوں لکھا؟ نیب کے پاس ارکان پارلیمنٹ کے پاس کیوں جائیں نیب چیئرمین کوتوخود پارلیمنٹ کے پاس آنا چاہیے۔ ہم نے ہی پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا ہے اور پارلیمنٹ کو عزت دینی ہے۔آج کل بغیرسوچھے سمجھے فیصلے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں تونیب آتا جاتا رہوں گا لیکن جس دن آپ کوبلایا جائے گا پھر کیا ہوگا؟ مجھے آپ کی فکر زیادہ ہے اپنی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں نئے دوست آئے ہیں، ان کی تربیت کرنا چاہتا ہوں۔ میں نئے ارکان پارلیمنٹ کو بھی ٹرینڈ کرنا چاہتا ہوں۔ فیصل واوڈا پانی کے معاملات پر ہوم ورک کرلیں، توسمجھ جائیں گے۔ شہبازشریف اگر تیاری کرکے آتے ہیں توان کوبھی تیاری کرنی چاہیے تاکہ جواب تو دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کا نام نکلوانے پر چیف جسٹس کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ نوازشریف کوآج ریلیف ملا ہے ہم خوش ہوئے۔ مریم نوازکوجیل میں نہیں دیکھنا چاہتے۔ ہم کسی بھی بہن بیٹی کوجیل میں نہیں دیکھنا چاہتے۔