تحریر :ایم ایم علی
جس طرح حضرت انسان اس کائنات میں اشرف المخلوقات کا ررجہ رکھتا ہے اسی طر ح پرندے بھی اس کائنات کی خوبصورت مخلوق ہیں۔ اگر بات کی جائے پاکستان کی تو پاکستان کا قومی پرندہ چکور ہے لیکن اس کے علاوہ پاکستان میں تقریباً 786 قسم کے پرندے پائے جاتے ہیں ان میں سے تقریباً 35 سے زائد قسم کے پرندے ایسے ہیں جو کبھی کبھار پاکستان آتے ہیں یعنی وہ دوسرے ملکوں سے ہجرت کرکے پاکستان آتے ہیں اور کچھ عرصہ یہاں گزارنے کے بعد اپنے اپنے علاقوں میں لوٹ جاتے ہیں یہ مہمان پرندے سینکڑوں کلومیٹرز کا فاصلہ طے کر کے ہمارے ملک میں پہنچتے ہیں اور ہمارے ماحولیاتی حسن کو کو مزید حسین بنا دیتے ہیں
ان رنگ برنگے پرندوں کی آمد ہمارے ماحولیاتی حُسن کو چار چاند لگا دیتی ہے ۔یہ پرندے دوسر ے ملکوں سے امن کے سفیر بن کر اور محبت و امن کا پیغام لے کر ہمارے ملک میں آتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ان مہمانوں کا اسقبال گولیوں کی تڑ تڑہٹ اورجال بیچھا کر کیا جاتا ہے ہمیں چاہیے تو یہ کہ ہم ان مہمان پرندوں کا خیال بھی اسی طرح رکھیں جس طرح ہم اپنے گھر میں آنے مہمانوں کا خیال رکھتے ہیں
لیکن اس کے برعکس ان کا شکار کر کے ان کے گوشت پر دعوتیں اڑائی جاتی ہیں اور بعض اوقات تو صرف تفریح کے طور پر ان کا شکار کیا جاتا ہے ۔ صرف مہمان پرندے ہی نہیں بلکہ مقامی پرندے بھی شکاریوں کے ہاتھوں محفوظ نہیں اور بڑی تیزی سے مقامی پرندوں کا شکار کیا جارہا ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں پرندوں کی کچھ قسمیں تقریبا ختم ہو چکی ہیںاور کچھ تیزی سے ناپید ہوتی چلی جارہی ہیں ،مگر ہمارے شکاری بھائیوں کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں ان کو تو بس اپنی تفریح کا سامان چاہیے ۔ ایک محفل میں ایک بزرگ بتانے لگے کہ جب ہم لاہور سے راولپنڈی کا سفر بذریعہ جی ٹی روڈ کیا کرتے تھے تو جہلم کی پہاڑیوں سے سبحان تیری قدرت کی مسحور کُن صدائیں سنائی دیتی تھیں جو اب کم ہوتے ہوتے تقریباً ختم ہو چکی ہیں کیونکہ سبحان تیری قدرت کی خوبصورت صدا بلند کرنے والے اس خوبصورت پرندے (کالے تیتر) کا بڑی بے رحمی سے شکار کیا جارہا ہے۔
قارئین کرام ! صرف کالے تیتر کا ہی نہیں بلکہ اس کے علاوہ سفید تیتر اور ہمارے قومی جانور چکور جو پہاڑوں اور کھلے میدانوں میں پایا جاتاہے کا بھی بڑی تیزی سے شکار کیا جارہا ہے اور اگر یہی صورت حال برقرار رہی تو آنے والے کچھ سالوں میں ہمارے ملک میں ان کا شمار بھی نایاب پرندوں میں ہونے لگے گا ۔حالانکہ پاکستان میں ان پرندوںسمیت بہت سے پرندوں کے شکار پر پابندی ہے لیکن حکومت اور پرندوں کی حفاظت کیلئے قائم کئے گئے ادارے وائلڈ لائف کی ناک کے نیچے ان کا شکار کیا جارہا۔ ان پرندوں کا شکار کرنے والے شائد اس بات سے لا علم ہیں کہ اگر اسی طرح ان پرندوں کا شکار کیا جاتا رہا تو ایک دن یہ پرندے ہمارے ملک سے با لکل ختم ہو جائیں گے
اور ان کی مسحور کن اور کانوں میں رس گھولنے والی آوازیں ہمیشہ کیلئے خاموش ہوجائیں گی ۔قارئین پرندے اس کائنات کی ایک خوبصور ت تصویر ہیں جو خداوند کی طرف سے عطا کئے گئے ماحولیاتی حُسن کو اپنے قدرتی حُسن سے مزید حُسےِن بنا دیتے ہیں ،جب یہ پرندے ہمارے ملک کی آزاد فضائوں میں میں اپنے خوبصورت اور رنگ برنگے پروں کو پھیلا ئے ہوئے تیر رہے ہوتے ہیں تو دیکھنے والے پر ایک سکوت اور سحر طاری کر دیتے ہیں
اور دیکھنے والا اس خوبصورت نظارے کو دیکھ کر قدرت کی کار یگری کی تعریف کئے بغیرنہیں رہ سکتا۔پرندے محبت اور وفا کی علامت ہیں اور اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ پرندے امن کے پیامبر ہیں اور یہ تما م سرحدوں سے بالا تر ہو کر ایک سے دوسرے ملک کا سفر کرتے ہیں ۔قارئین کرام! ہمیں ان پرندوں کی حفاظت کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی بھی ضرورت ہے ہمیںان پرندوں کا شکار کرنے ولوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی اور حکومت کو بھی ان پرندوں کی حفاظت کیلئے موثر اقدامات کرنا ہوں گے ،تاکہ ہمارے ملک کا ماحولیاتی حُسن یوں ہی قائم رہے۔
آج کل پرندوں کے افزائش نسل کے دن ہیں ان دنوں میں ایک تو گرمی بہت زیادہ ہوتی ہے اور دوسر ی طرف یہ پرندے اپنی نسل کو بڑھانے میں مصروف ہوتے ہیں تو ایسے میں ان پرندوں کو دیکھ بھال اور حفاظت کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ اکثر دیکھنے میں میں آتا ہے کہ ان دنوں میں ان پرندوں کے چھوٹے بچوں کو پکڑ لیا جاتا ہے اور پھر برے فخر کے ساتھ ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر کے اپنی نام نہاد بہادری کی داد وصول کی جاتی ہے حالانکہ یہ ان پرندوں کے ساتھ سراسر ظلم ہیں ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کی جانی چائیے
اگر ان پرندوں اور ان کے بچوں کا شکار اسی طرح کیا جاتا رہا تو ایک دن ہمارے ملک کے جنگل ،پہاڑ اور میدان ان خوبصور ت پرندوں کے بغیر ویرانی کا منظر پیش کرنے لگیں گے ۔معاشرے میں ایسے افراد بھی موجود ہیں جو ان پرندوں کا شکار کرنے اور ان کو تنگ کرنے والوں کے برعکس ان خوبصورت پرندوں کی افزائش نسل میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ،حکومت کو چائیے کہ وہ ایسے لوگوں سہولت بہم پہچائے تاکہ وہ مزید بہتر انداز میں ان پرندوں کی افزائش نسل آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں
اس کے علاوہ فضائی اور آبی آلودگی کو کم کرنے کیلئے بھی حکومت کواہم اقدامات کرنے کی ضرورت ہیں کیو نکہ فضائی اور آبی آلودگی بھی ان پرندوں کی نسل کُشی کا سبب بن رہی ہے ۔ان پرندوں کی دیکھ بھال اور ان کی حفاظت ہم سب کی قومی ذمہ داری بھی ہے ،کیونکہ اس طرح ہی ان خوبصورت پرندوں کا وجود اس ملک کی طرح ہمیشہ قائم ودائم رہ سکتا ہے اور یہ خوبصورت پرندے یونہی ہمار ے ملک کے ماحولیاتی حُسن کو چار چاند لگاتے رہیں گے،کیونکہ پرندے اس کائنات کی ایک خوبصورت تصویر ہیں۔
تحریر :ایم ایم علی