اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے عدالت میں تلخ رویہ اختیار کرنے پر سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر ایڈووکیٹ کا سپریم کورٹ کا لائسنس معطل کر دیا، جسٹس اعجاز افضل کہتے ہیں سندھ کے لاء افسران پیروی کے قابل نہیں تو انہیں گھر بھیج دیا جائے۔
سپریم کورٹ میں سندھ حکومت کی جانب سے بکتر بند گاڑیوں کی خریداری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔ عرفان قادر سندھ حکومت کی طرف سے آج بھی وکالت نامہ جمع کروائے بغیر پیش ہوئے جس پر بینچ کے ارکان نے ناراضی کا اظہار کیا۔ عدالت کے وضاحت مانگنے پر عرفان قادر نے تلخ جملے اور ناروا رویہ اختیار کیا۔ عرفان قادر کا کہنا تھا کہ انہوں نے سندھ حکومت کا وکیل بن کر کوئی غلط کام نہیں کیا۔
انہوں نے بینچ کے ممبر جسٹس جواد ایس خواجہ پر بھی اعتراض اٹھایا اور کہا کہ انہیں جسٹس جواد پر اعتماد نہیں ، وہ بینچ سے الگ ہو جائیں۔ عدالت کے استفسار پر آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے بتایا کہ عرفان قادر سے 30 لاکھ فیس طے ہوئی۔
20 لاکھ ادا کر دیئے گئے جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت کا اپنا ایڈووکیٹ جنرل آفس ہے۔ الگ وکیل کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ سندھ کے لاء افسران پیروی کے قابل نہیں تو گھربھیج دیئے جائیں۔ عدالت نے ناروا رویہ اختیار کرنے پر عرفان قادر کا سپریم کورٹ کا لائسنس معطل کر دیا اور انہیں نوٹس جاری کر دیا۔
دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا سندھ پولیس کو بکتر بند گاڑیوں کی خریداری کیلئے ایک ارب 32 کروڑ روپے کے معاہدے کرنے کا اختیار نہیں تھا ۔ اب معاملات صرف آئین کے تحت چلیں گے ۔ کیس کی سماعت اپریل کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔