اسلام آباد(ویب ڈیسک ) سینٹ الیکشن میں اپ سیٹ شکست کے بعد میر حاصل بزنجو نے انتہائی سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ سینٹ الیکشن میں میری شکست کی ذمہ دار آئی ایس آئی ہے اس کے علاوہ کوئی دوسری طاقت اس میں ملوث نہیں ہے ، جس کے بعد صحآفی نے سوال کیا کہ اگر آپ جیت جاتے تو بھی کیا آئی ایس آئی ہی ذمہ دار ہوتی جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ آئی ایس آئی کی شکست ہوتی ۔ واضح رہے کہ آج اپوزیشن اتحاد کا چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کا خواب چکنا چور ہوگیا۔ ایوان بالا نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے پر صادق سنجرانی پر ہی اعتماد کا اظہار کیا اور ان کی کرسی بچالی۔ صادق سنجرانی کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حق میں صرف 50 ووٹ آئے جس کے باعث تحریک کو ناکام قرار دے دیا گیا ۔ حکومت نے صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے بعد اپوزیشن پر جوابی وار کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی لیکن یہ تحریک بھی ناکام ہوگئی ، اس قرار داد کے حق میں صرف 32 ووٹ ہی مل سکے۔ سینیٹ کی تاریخ میں پہلی بار چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو عہدے سے ہٹانے کی قراردادوں پر رائے شماری ہوئی۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پیش کی جس کی تصدیق کیلئے ووٹنگ کرائی گئی اور 64 اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر راجہ ظفر الحق کی قرارداد کی حمایت کی۔اراکین کی جانب سے قراداد کی حمایت کے بعد پریزائیڈنگ افسر نے اراکین کو تحریک عدم اعتماد کیلئے ووٹنگ کے طریقہ کار سے آگاہ کیا۔اپوزیشن کی جانب سے مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی اور حکومت کی جانب سے نعمان وزیر کو پولنگ ایجنٹ مقرر کیا گیا۔چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کیلئے کل 100 ووٹ کاسٹ ہوئے جبکہ تین اراکین سراج الحق، مشتاق احمد اور چوہدری تنویر غیر حاضر رہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر چوہدری تنویر بیرون ملک ہونے کے باعث ووٹ کاسٹ نہیں کر سکے جبکہ جماعت اسلامی کے دو سینیٹرز سراج الحق اور مشتاق احمد نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ ایوان بالا کے ایک رکن اسحاق ڈار بیرون ملک ہیں اور تاحال انہوں نے بطور سینیٹر اپنے عہدے کا حلف نہیں اٹھایا ہے۔پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف نے ووٹوں کی گنتی کے بعد اعلان کیا کہ آئین کے مطابق قرارداد کے حق میں 50 ووٹ پڑے جس کی وجہ سے یہ قرارداد مسترد کی جاتی ہے۔ تحریک عدم اعتماد کی مخالفت میں 45 ووٹ پڑے جبکہ 5 ووٹ مسترد ہوئے۔خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے 53 ووٹ چاہئیں تھے لیکن قرار داد کےحق میں صرف 50 ووٹ پڑے جس کے باعث اسے نصف سے زائد ووٹ نہ لینے کی بنا پر مسترد کردیا گیا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک ناکام ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی جوناکام ہوگئی۔سلیم مانڈوی والا کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کے حق میں صرف 32 ووٹ آئے۔چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحاریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے بعد سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
Post Views - پوسٹ کو دیکھا گیا: 34
About MH Kazmi
Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276