ممبئی: بھارتی ریاست مہاراشٹر میں انتہا پسند جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کے رکنِ اسمبلی پرساد لودھا نے مطالبہ کیا ہے کہ ممبئی میں قائداعظمؒ کی آبائی رہائش گاہ ’جناح ہاؤس‘ کو مسمار کردیا جائے۔
مہاراشٹر اسمبلی کے رکن بی جے پی پرساد لودھا نے ایوان سے مطالبہ کیا کہ جناح ہاؤس کو گرایا جائے کیونکہ یہ عمارت تقسیمِ ہند کی علامت ہے جسے مسمار کرنا اشد ضروری ہے۔ انڈین پراپرٹی ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے پرساد کا کہنا تھا کہ اس قانون کے تحت جناح ہاؤس ریاست ہندوستان کی ملکیت ہے لہذا یہ مکان توڑ کر اس کی جگہ کوئی ثقافتی عمارت تعمیر کی جائے۔ وزیراعلی مہاراشٹر کی رہائش گاہ اس عمارت کے قریب ہی واقع ہے۔ واضح رہے کہ ’جناح ہاؤس‘ ایک تاریخی عمارت ہے جو ممبئی کے علاقے ’مالا بار ہل‘ میں واقع ہے جسے کلاڈ بیٹلی نے 1936 میں ڈیزائن کیا تھا۔ پاکستان بننے سے پہلے تک قائداعظم محمد علی جناحؒ اسی عمارت میں رہا کرتے تھے۔ 1944 اور 1945 میں قائداعظم کی مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو کے ساتھ خصوصی ملاقاتیں اسی عمارت میں ہوئی تھیں۔ 2.5 ایکڑ پر پھیلی ہوئی یہ عمارت قائداعظمؒ نے 2 لاکھ روپے میں خریدی تھی جسے وہ قیامِ پاکستان کے وقت خالی کرکے کراچی آگئے تھے۔ البتہ وہ چاہتے تھے کہ ان کے پاکستان آجانے کے بعد یہ عمارت کسی یورپی ملک کے سفارت خانے میں بدل دی جائے یا کم سے کم کسی یورپی خاندان کے سپرد کی جائے تاکہ وہ اس کے اطالوی طرزِ تعمیر کا درست طور پر دھیان رکھ سکے۔ 1979 سے پاکستان کا بھارت سے مطالبہ ہے کہ ممبئی میں پاکستانی سفارت خانہ جناح ہاؤس میں منتقل کردیا جائے لیکن بھارت کی جانب سے اس معاملے میں مسلسل لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے۔ یہ عمارت 1948 سے 1983 تک برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر کی سرکاری رہائش گاہ کے طور پر بھی استعمال میں رہی لیکن اس کے بعد سے اب تک خالی پڑی ہے اور مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے خستہ حال ہوچکی ہے۔