counter easy hit

کالا جادو

Devil

Devil

تحریر: مجید احمد جائی
اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کر کے تمام فرشتوں کو حکم دیا کہ اسے سجدہ کرو۔ابلیس کے علاوہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا اور ابلیس انکاری ہوا تب سے اسے (لعنتی)کا لقب ملا۔حالانکہ سب سے زیادہ عبادت گزار تھا اور فرشتوں کا سردار تھا۔اُس وقت سے شیطان ،انسان کا دشمن ہے اور قیامت تک رہے گا۔شیطان ہی انسانی روپ میں آکر انسانوں کو نقصان پہنچاتا رہتا ہے۔
قرآن مجید میں جگہ جگہ ارشاد ربانی ہے۔

شیطان تمھارا کھلا دشمن ہے۔مگر انسان کے عقل کی داد دینی پڑے گی کہ بنانے والے رب تعالیٰ کو بھول کرشیطانی وسوسوں میں گرفتار ہوکر راستہ بھٹک گیا ہے اور شیطان کو اپنا ساتھی تسلیم کر لیا ہے۔جب سے انسان کا بھروسہ،یقین رب رحمان کی بجائے شیطان پر ہوا ہے۔انسان ،انسان نہیں رہا،حیوان بن گیا ہے۔حیوانیت کی ہزاروں مثالیں آپ کو اردگرد دیکھنے کو ملیں گی۔انسان شارٹ کٹ کا دیوانہ ہوگیا ہے۔بھائی،بھائی کو دشمن گردان رہاہے۔بیوی ،شوہر کو مار کر عاشق کے ساتھ خوشی رہنا چاہتی ہے۔کوئی دولت کی ہوس میں پاگل ہے۔کوئی جسمانی تسکین میں مبتلا نظر آتا ہے۔کوئی حسد کی آگ میں جل بھن رہا ہے۔کوئی شان و شوکت کا بھوکا ہے۔یہ سب شیطانی روپ ہیں۔شیطانی وسوسے ہیں۔انسان کے دل میں شیطان نے ڈیرے جما لیے ہیں۔
انسان عاجزی،انکساری،میانہ راوی کی زندگی بھول بیٹھاہے۔اسی وجہ سے دُنیا میںتضاد ہے۔کوئی امیر کہلاتا ہے تو کوئی وزیر۔کوئی جاگیردار کہلواتا ہے تو کوئی مشیر۔کوئی نوکر ہے تو کوئی غلام۔اخوت و بھائی چارے کا نظام کب کا رخصت ہو گیا ہے۔اب ہاتھوں میں چھریاں،دلوں میں نفرتیں،آنکھوں میں ہوس،دماغ میں شیطانیت بھری ہے۔انسان ہے کہ حیوان،پہچان نہیں رہی۔نہ دن دیکھتا ہے نہ رات،گنا ہ پہ گنا ہ کئے جا رہا ہے۔چہروں پر نورانیت کی جگہ،اداسی ،مایوسی کے بدل منڈلاتے رہتے ہیں۔شکلیں بگڑی ہوئی ہیں اور زبان پر شکووں کی بھر مار ہے۔افسوس۔ مجھے اور آپ سب کو ڈیلی سفر کرنا پڑتا ہے۔

سڑکیوں پر ،چوراہوں پر،درباروں پر،مسجدوں کے باہر ایسے اشخاص ضرور ملتے ہوں گے۔عجیب و غریب لباس میں ملبوس یہ لوگ کیسے کیسے لوگوں کو لوٹ رہے ہیں۔گردن میں بڑی بڑی تسبیحات ڈالے مست مولا بنے ہوئے ہوتے ہیں۔کوئی طوطا پاس رکھے قسمت کا حال بتا رہا ہے۔مزے کی بات تو یہ ہے جن کو خود اپنی قسمت کی خبر نہیں ہوتی وہ دوسرے کی قسمت بتا رہا ہے۔کوئی محبوب قدموں میں لانے کا دعویدار ہے تو کوئی امتحان میں کامیابی دلانے پر تُلا ہوا ہے۔کسی ایک تعویذ سے روکھا ہوا شوہر مان جا تاہے تو کوئی نوکری دلانے کا فریب دے رہا ہے۔یہ لوگ اتنے کامل ہوتے تو یوں سڑکوں،چوراہوں ،درباروں ،فٹ پاتھوں پر خاک چھان رہے ہوتے۔ حیرت ہوتی ہے مجھے اخبارات والوں پر،ٹی وی چینلز پر جو چند نوٹوں کی خاطر ایسے لوگوں کی پبلک سٹی کر رہے ہیں۔آپ کسی بھی چھوٹے بڑے اخبار کا سنڈے میگزین اٹھا کر دیکھ لیں،اشتہاری مہم چل رہی ہے۔مسلم معاشرے میں یہ سب سوالیہ نشان ہی ہے۔

یہ بے ضمیر لوگ،جو نہ مسلمان ہیں اور نہ ہی مسلمانوں کے ہمدرد ہیں۔یہ سادہ دل لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ایسے بے ضمیر،مردہ دل والوں کی ایک لعنت شکل کالا جادُو کرنے والوں کی ہے۔میں یہ نہیں کہتا ہے جادو ٹونہ،کالا جادو نہیں ہوتا۔لیکن یہ سب شیطانی عمل ہیں۔گمراہ کرنے والے عناصر ہیں۔ایمان سے خارجی لوگ ایسا کرتے ہیں۔ان کے دلوں میں رحمان نہیں شیطان کا بسیرا ہوتا ہے۔کالا جادو کرنے والے مسلمان نہیں ہو سکتے۔ سوال یہ اُٹھتا ہے جب رب رحمان نے ان سب جادو ٹونہ کا علاج قرآن مجیدمیں بیان فرمادیا ہے تو پھر انسان کیوں مارا مارا پھرتا ہے۔ان لوگوں کی بھنیٹ چڑھنے والوں میں اکثریت عورتوں کی ہوتی ہے۔ان پڑھ جاہل عورتوں کو کیا کہیں،پڑھی لکھی،سمجھدار عورتیں بھی ان کے جال میں پھنس جاتیں ہیں۔یہ کافر لوگ(کم ازکم میں تو انھیںمسلمان نہیں گردانتا)جو حرام کھاتے ہیں،ناپاک رہتے ہیں۔جو لوگوں کے ساتھ بُرا کرتے ہیں۔وہ کیسے مسلمان ہو سکتے ہیں۔جن کام ناپاک،جن کے ارادے ناپاک،وہ انسانی روپ میں شیطان ہی تو ہیں۔یہی ناسور ہیں جو معاشرے میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں۔میں توانھیں مسلمان نہیں کہتا۔

کئی عورتیں ایسے جعلی پیروںکے مسائل کے حل کے لئے جاتیں ہیں اور عزت و آبرو گنواکر ناکام واپس لوٹتی ہیں۔آج ہر طالب علم امتحان میں محنت کئے بغیر کامیابی کے لئے جادو ٹونہ ،تعویذ بنوا رہا ہے۔مجھے حیر ت ہوتی ہے راحت و سکون والے رب رحمان کے بتائے ہوئے طور طریقوں کو بھول کر ان خدائی دعویدار وں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔انہوں نے فرعون،نمردو سے عبرت حاصل نہیں کی۔یہی وجہ ہے آج معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو گیا ہے۔معاشرہ تباہی کے دہانے آن کھڑا ہے۔بیماریاں عام ہو گئی ہیں۔مہنگائی کا جن بے قابو ہے۔خون ریزی،زنا ،شراب ،رشوت خواری،ملاوٹ عام ہو چکی ہے۔رب تعالیٰ تو بڑا رحیم و غفورہے۔یہ سب کیا دھرا شیطان کا ہے۔جو لوگ تقویٰ کی زندگی جیتے ہیں وہ دُنیا و آخرت میں فلاح پاتے ہیںاور انعام و اکرام سے نوازے جاتے ہیں۔جو رب رحمان کے فرسودات کو بھلا کر شیطانی غلام بن جاتے ہیں دُنیا میں ذلیل وخوار اور آخرت میں جہنم خرید کررہے ہیں۔

حکومت کو ان جعلی پیروں کے خلاف کریک ڈاون کرنا چاہیے اور ان کو کیفرکردار تک پہنچانا چایئے تاکہ معاشرے میں امن قائم ہو اور فضامیں تروتازگی برقرار رہ جائے۔ان کے خلاف سخت سے سخت قانون بنا کر عمل درآمد کروا جائے۔تاکہ امت محمدی گمراہ نہ ہونے پائے اور حضوراکرم ۖ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہو سکے۔اسی میں اس کی نجات ہے۔

Abdul Majeed Ahmed

Abdul Majeed Ahmed

تحریر: مجید احمد جائی
(0301-74727112)
majeed.ahmed2011@gmail.com