counter easy hit

گستاخانہ خاکے، امت مسلمہ کی شہہ رگ پر حملہ

Blasphemy

Blasphemy

تحریر : مہر بشارت صدیقی
فرانس کے میگزین نے اہک بار پھر گستاخانہ خاکے شائع کر کے امت مسلمہ کی غیرت کو للکارا ہے اگر مغرب کو آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے تو مسلمانوں کو بھی اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت کے تحفظ کا حق حاصل ہے۔گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعدنہ صرف پاکستان بلک دنیا بھر میں احتجا ج کیا گیا۔مذہبی جماعتوں کی اپیل پر فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف جمعہ کو ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا اور مظاہرے کئے گئے۔ مساجد میں مذمتی قراردادیں منظور کی گئیں۔ لاہور، کراچی، اسلام آباد، کوئٹہ، پشاور سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں شمع رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروانے نکلے اور گستاخانہ خاکوں کے خلاف شدید احتجا ج کیا۔لاہور کے چوبرجی چوک میں جماعة الدعوة جبکہ منصورہ میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام مظاہرے کئے گئے جن سے خطاب کرتے ہوئے تحریک حرمت رسول کے کنوینر مولانا امیر حمزہ نے کہاکہ جس طرح بانی پاکستان قائد اعظم نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔اسی طرح نبی کریم کی محبت تمام مسلمانوں کی شہہ رگ ہے جو اس رگ پر ہاتھ ڈالے گا اس ہاتھ کو توڑ ڈالیں گے۔

صدر مملکت ممنون حسین نے فرانسیسی جریدے میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی مذہب کے مقدس شعائر کی توہین کی جائے اور اس کے ماننے والوں کو ذہنی اذیت میں مبتلاکیا جائے۔ آزادی اظہار کی حدود وہاں ختم ہوجاتی ہیں جہاں کسی دوسرے کی آزادی متاثر ہواور اس کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔ مسلمان تمام آسمانی مذاہب کا کھلے دل سے احترام کرتے ہیں اور ان کا عقیدہ اس وقت تک مکمل ہی نہیں ہوتا جب تک وہ تمام انبیاء کرام اور تمام الہامی کتابوں پر ایمان نہ لائیں۔ مسلمان کسی پیغمبر ہینہیں کسی بھی مذہب کے رہنما کی شان میں گستاخی کا تصور بھی نہیں کر سکتے، اس لئے وہ چاہتے ہیں کہ دنیا کا کوئی بھی فرد خواہ کوئی عقیدہ بھی رکھے، اسے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عالمگیریت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ کوئی ایسا عمل نہ کیا جائے جس سے انسانی معاشرے کے کسی بھی طبقہ کو صدمہ پہنچے۔

اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ فرانسیسی جریدہ مسلمانوں کی دل آزاری کا مرتکب ہوا جس پر اسے معافی مانگنی چاہئے۔ فرانسیسی رسالے ”چارلی ایبڈو’ کی طرف سے توہین آمیزخاکوںکی اشاعت اسلام کے خلاف کھلی دہشت گردی ہے، اس طرح کی کاروائیوںکے نتیجے میںمغرب نے مختلف مذاہب کے درمیان جنگ کاآغازکردیا ہے۔فرانس رسالے ”چارلی ایبڈو’ میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت مغرب کی اسلام دشمنی کی عکاس ہے، توہین آمیز خاکے شائع کرکے مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کیاجارہاہے۔ کوئی مسلمان نبی کریمۖ کی شان اقدس میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتا۔مغربی ممالک کے اخبارات وجرائدگزشتہ کئی سالوں سے توہین آمیز خاکے شائع کرکے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کررہے ہیں۔ اسلام اعتدال اور تحمل وبردباری کا درس دیتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت ہمارے ایمان کالازمی جزوہے۔اسلام تمام مذاہب کااحترام سکھاتا ہے۔اہل مغرب کو بھی دین اسلام کااحترام کرناچاہئے۔دین اسلام اس وقت امریکہ اور یورپی ممالک میں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم کا فوری اجلاس بلاکر مغربی ممالک کی اس مذموم اور ناپاک جسارت کانوٹس لیاجائے۔وقت کاتقاضاہے کہ پوری امت مسلمہ کومتحد اور بیدار ہوکر دنیا کو یہ پیغام چاہئے کہ وہ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کوئی آنچ نہیں آنے دے گی۔ آزادی اظہاررائے کے نام پر کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی ناقابل برداشت ہے۔ تمام مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے والہانہ محبت اور عقیدت رکھتے ہیںجو ان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے ، اس اشتعال انگیز حرکت سے عالم اسلام کو دکھ پہنچایا گیا ہے۔ اسلام امن ،محبت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام جہانوں کے لیے رحمت کا باعث ہیں توہین آمیز خاکوں جیسی گستاخانہ حرکت کے مرتکب افراد کو کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیے اور بین الاقوامی مذہبی ہم آہنگی اورعالمی امن وسلامتی کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ عالمی سطح پر قانون سازی کی جائے تاکہ آئندہ کسی بھی مذہب کے خلاف قابل مذمت حرکت نہ ہو۔ ایک بار پھر گستاخانہ خاکے شائع کر کے دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔اس سے بڑی دہشت گردی اور کیا ہوسکتی ہے کہ ڈیڑھ ارب انسانوں کے دلوں کو زخمی کیا گیا ہے۔

چارلی ہیبڈو نامی رسالے نے 2011 میں توہین آمیز خاکے اپنے سرورق پر شائع کئے ،آزادی اظہار کے نام پر توہین آمیر خاکوں کی اشاعت در اصل مغرب کی اسلام دشمنی کا شاخسانہ ہے۔خاکوں کی اشاعت نے فرانس اور مغرب کی جمہوریت پسندی کا بھی پول کھو ل دیا ہے ۔ مغربی ممالک میں توہین ِ رسالت کا قانون بنایا جائے ہم بحیثیت مسلمان تمام انبیاء کی تعظیم کرتے ہیں اور مذہبی آزادی کو تسلیم کرتے ہیں۔مغرب اور یورپ کا متعصبانہ اور اسلام دشمن رویہ دنیا کو تیسری عالمی جنگ میں جھونک سکتاہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس پرمسلمان اپنی جانیں نچھاور کرنا سعادت سمجھتے ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا عزت و احترام ہمارے ایمان کا حصَہ ہے۔ مسلمان تمام انبیاء اورآسمانی کتابوں کا احترام کرتے ہیں اور ہم انبیاء کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے۔اگر فرانس میں پندرہ لاکھ لوگ احتجاج کے لیے نکل سکتے ہیں تو ہم کروڑوں کی تعداد میں احتجا ج کے لیے نکل سکتے ہیں۔ فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت نائن الیون کی طرح عالم کفر کی اسلام کے خلاف بڑی سازش ہے۔ پوری دنیا میں ایک ارب پچاس کروڑ مسلمانوں کا حق ہے کہ اسلام کی تعلیمات کی مطابق اپنے عقیدہ اور تہذیب کی حفاظت کریں۔

امریکہ اور یورپ میں قرآن ، رسول کریم اور شعائر اسلام کی مسلسل توہین مذاہب کے درمیان کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ چھیڑ ی جارہی ہے۔ یہ مذہب اور اسلام دشمنی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے چارٹر پر عملدرآمد کریں اور ان تمام ممالک کو مذہب ، مقدس شخصیات اور انسانوں کے بنیادی مذہبی حق کی پامالی سے روکیں۔ ملت اسلامیہ کے لیے اصل المیہ یہ ہے کہ مسلمان حکمران مذہب بیزاری اور امریکہ اور یورپ کی ذہنی غلامی کی وجہ سے مسلمانوں کی ترجمانی نہیں کرتے۔ قومی اسمبلی میں قرار داد کی منظوری اور وزیراعظم کا بیان اچھا اقدام ہے لیکن اتنا ہی کافی نہیں پاکستان فوری طور پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق مذاہب ،عقیدہ اور عبادات کے تحفظ کے لیے آواز اٹھائے۔

Mehr Bashart Siddiqi

Mehr Bashart Siddiqi

تحریر : مہر بشارت صدیقی