غیر ملکی میڈیا کے مطابق یمن کی تحصیل سادا پر فضائی حملوں میں 12شہری ہلاک اور 10زخمی ہو گئے ،یمن کے وزیر انسانی حقوق محمد عسکر نے کہا ہے کہ حکومت کیخلاف بغاوت اور صنعا پر حوثیوں کے تسلط کے بعد سے اب تک 11ہزار سے زیادہ یمنی شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب ذرائع ابلاغ کے مطابق انسانی حقوق کے وزیر محمد عسکر نے گزشتہ روز جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا کہ 2015کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والوں میں1080بچے اور 684خواتین بھی شامل ہیں اس کے علاوہ 8صحافیوں کو بھی قتل کیا گیا ،ان کا کہنا تھا کہ اس عرصے کے دوران 1930 افراد کو اغوا بھی کیاگیاہے۔
غیر ملکی میڈیاکے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹا گان نے بیان میں کہا ہے کہ امریکی اسپیشل فورس کے دستے یمن میں القاعدہ کے خلاف جاری لڑائی میں حصہ لے رہے ہیں،بیان میںکہا گیا ہے کہ القاعدہ کی سرکوبی کے لیے امریکی فوج کے خصوصی دستے اماراتی اور مقامی فوج کی مدد کررہے ہیں۔ پینٹاگان کے ترجمان کیپٹن جیو ڈیویز نے بتایا کہ یمن میں القاعدہ کے خلاف کارروائی کا ہدف شبو گورنری ہے جہاں یہ تنظیم سب سے زیادہ سرگرم ہے، یمن میں امریکی کمانڈوزکی تعیناتی کا مقصد القاعدہ کی دہشت گردانہ صلاحیت کو تباہ کرنا ہے، جیو ڈیویز کے مطابق 28 فروری 2017 کے بعد یمن میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر 80فضائی حملے کیے گئے ہیں، دریں اثنا سعودی عرب نے یمن میں کے لیے 33.7ملین ڈالر ڈبلیوایچ اوکے دینے کاوعدہ کیاہے یہ رقم بیماریوںکی روک تھام سمیت دیگر ضروریات پرخرچ کی جائیگی۔
اقوام متحدہ کے ڈیولپمنٹ پروگرام کے سربراہ ایوک لوسٹما کاکہناہے کہ یمن میں اقوام متحدہ کے اعدادوشمارکے مطابق اب تک 4لاکھ سے زائد افردہیضے کاشکارہوچکے ہیں جن میں سے 2ہزارکے قریب افرادگزشتہ 4ماہ کے دوران دم توڑگئے، انھوں نے بتایا کہ یمن میں 20لاکھ بچے شدیدغذائی قلت کاشکارہیں جس کے سبب ان کے ہیضے میں مبتلاہونے کاخطرہ بڑھ گیاہے۔