تحریر: پروفیسر حکیم منصو ر العزیز
اعتدال و توازن زندگی کا حسن ہے۔ بدنی ضروریات کی تکمیل میں توازن کی راہ چھوڑ دینا خود کو بے وزن کرلینا ہے ۔ بسیار خوری اور کثرتِ مصالحہ جات ، لذتِ طبع کی تکمیل تو ضرور کرتے ہیں مگر یہ پرمسرت لمحات بہت جلد غم کے اندھیروں میں بدل جاتے ہیں۔ بالخصوص جب ان کے اثرات سے غلیظ اور سوداوی ریاح پیدا ہو کر بدن کے درپے آزاد ہوجائیں۔ بواسیر ایسے ہی ظالم امراض میں سے ایک ہے جو ریاح باسوری کی پیداوار ہے۔
ریاح باسوری کیا ہیں
ریاح باسوری سے مراد وہ گاڑھے ( غلیظ) ریاح ہیں جو بمشکل تحلیل ہوتے ہیں۔ ان ریاح کا سبب سوداوی خلط کے ایسے لطیف فضلات ہیں جو گردہ اور اس کے اعضاء مشارکہ کی حرارت کی وجہ سے غلاظت پکڑ جاتے ہیں۔ یہ غلیظ و عسیر التحلیل ریاح ناف وگردہ کے ارد گرد کی جگہ پر موجود آنتوں میں گردش کرتے ہیں تو درد ، نفخ اور قراقر و قولنج پیدا کرتے ہیں۔ جب سینہ اور پشت کی قسم شرا سیفی کی طرف پیش قدمی کرتے ہیں تو یہاں ریاحی دردیں چھوڑ جاتے ہیں۔ قلب میں بے چینی و اختلاجی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے ۔جب پیٹ اور کمر کے عضلات اس کی زد میں ہوتے ہیں تو اعضاء شکنی اور ہڈیوںکی دکھن شروع ہوجاتی ہے۔خصیتین اور مقعد جیسے نازک اعضاء بھی اس سے محفوظ نہیں رہتے۔ ان کی اسی یلغار کا شکار جب حلقۂ مقعد کی باریک رگیں اور عضلات بن جاتے ہیں تو یہی وہ نقطۂ آغاز ہے جو بواسیر پر منتج ہوتا ہے۔ عورتوں میں یہ مرض زیادہ تر دورانِ حمل ، بعد از حمل اور دوران ایام رضاعت لاحق ہوتا ہے جو بعد میںریحی وخونی بواسیر کا سبب بنتا ہے۔ ریاح باسوری کاتعلق بڑی حد تک وراثتی استعداد سے بھی ہے۔
آغاز بواسیر
یہ چھپا ہوا دشمن اچانک اس وقت نمودار ہوتا ہے جب اس سے حفظ ماتقدم کے امکانات ختم ہوچکے ہوتے ہیں۔ پیدائش مرض سے قبل علامات کچھ ملی جلی سی ہوتی ہیں۔ مقام مقعد پر سوزش ، جلن اور تنائو کا پایا جانا اس مرض کا آغاز ہوتا ہے۔ ماہیت مرضبواسیر باسور کی جمع ہے ۔ اس کا سبب وہ غلیظ اور فاسد سوداوی خون ہے جو حلقۂ مقعد کی باریک رگوں میںجمع ہو کر دوالی جیسی کیفیت پیدا کرتا ہے جو ورم عضلات مقعد کی سی ہوتی ہے جنہیں مسے کہتے ہیں۔
اقسام مرض
اس مرض کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں ۔ بادی اور خونی ۔ مگر مسوں کی مختلف شکلوں کی بنا پر ان کی کچھ اوراقسام بھی ہیں مسوں کی مختلف صورتوں کے مطابق ان کے نام رکھے گئے ہیں : مثلاً عنبی ، ثولولی، تمری اور توتی وغیرہ۔ اسباب و عوارضات کے اعتبار سے بھی اس کی دو اقسام ہیں:
ایک وہ جس کا مادہ خالص دموی یا سوداوی ہو ۔ دوسری وہ جس کے مادہ میں صفراء بھی شامل ہوگیا ہو۔ ان دنوں کا اگرچہ کوئی متمیز نام نہیں ہے تاہم صفراوی بواسیر کو سوزشی بواسیر کہہ کر دوسری بواسیر سے الگ کردیا گیا ہے۔ ان کی تفصیل حسب ذیل ہے:
1 ۔عدسیہ یا حمصیہ
یہ وہ قسم ہے جس میں ثآلیل یا مسے مسور کے سائز سے لے کر چنے کے دانوں کے برابر جسامت رکھتے ہیں ۔ اس کے مسے اگرچہ چھوٹے سے ہوتے ہیں مگر یہ تمام اقسام میں سب سے زیادہ ردی ہوتی ہے۔
2 ۔ عنبی
اسے عنبی اس وجہ سے کہتے ہیں کہ اس میں مسوں کی شکل اورجسامت انگور کے دانے سے مشابہ ہوتی ہے جبکہ مسوں کا رنگ ارغوانی ہوا کرتا ہے۔
3 ۔ توتی
اس قسم کی بواسیر میں مسوں کی جسامت توت کی مانند لمبی ہوتی ہے ۔مسے نرم ہوتے ہیں اور ان کا رنگ نیم پختہ توت سیاہ سے مشابہ ہوتا ہے۔
4۔ نفاخی
اس قسم کے مسے رنگت میں سفید ، لمبے اور چھالوں کی مانند پھولے ہوئے ہوتے ہیںان مسوں میں درد نہیں ہوتا۔
5۔ نخلی
بواسیر کی یہ قسم ان مسوں کی حامل ہوتی ہے جن کی شاخیں اور جڑیں ہوتی ہیں ۔ بالکل اسی طرح جس طرح کہ خرما کا درخت نخلستان میں پھیلا ہوتا ہے یہ قسم سب سے ردی قسم ہے۔
6 ۔ تینی
اس قسم کی بواسیر کے مسے انجیر کی مانند چپٹے اور موٹے ہوتے ہیں۔
7۔ مدی
ایسی بواسیر کے مسے سے خون اور پیپ دونوں بہتے ہیں۔
بواسیر زیادہ تر اول الذکر تین اقسام کی ہوتی ہے۔ باقی چاروں اقسام شاذو نادر ہی دیکھنے میں ملتی ہیں۔ تاہم ان تمام اقسام میں سے سب سے زیادہ ردی اقسام مسوں والی بواسیر ہیں جو بمشکل ہی زائل ہوتی ہے ۔ بواسیر کی یہ ساتوں اقسام دو طرح کے عوارضات رکھتی ہیں۔ اول یہ کہ خون اور زرد پانی بہنے والی اور دوم یہ کہ جن سے خون وغیرہ نہ بہتا ہو ۔ چنانچہ پہلی قسم کی بواسیر کو دامیہ کہتے ہیں۔ اس قسم کی بواسیر میں خون کبھی دورے کے ساتھ کبھی مسلسل اور کبھی کم اور کبھی بہت زیادہ آتا ہے کیونکہ رگوں کے دہانے کھل جاتے ہیں تو خون بہنا شروع ہوجاتا ہے۔ جبکہ دوسری قسم کو عمیا اصمم بھی کہتے ہیں۔
بواسیر خواہ دامیہ ہو یا عمیا و اصمم دونوں صورتوں میں اس کے مسے یا تو مقعد کی بیرونی جانب ہوتے ہیں اور بظاہر نظر بھی آتے ہیں یا پھر اندر ہوتے ہیں اور نظر نہیں آتے۔ اگر باہر ہوںتو ایسی بواسیر کو ”بظاہر بواسیر” اور اگر اندر ہوں اس کو”بغائر بواسیر ”کہتے ہیں۔ اس اعتبار سے بواسیر کی کل اقسام اکیس بنتی ہیں ۔ ان اکیس میں سے بغائر کی جس قدر اقسام ہیں وہ تمام ظاہر سے زیادہ ردی اور خطرناک ہوتی ہیں۔
اسباب
زمانہ قدیم ہی سے اطباء اسے سوداوی مرض سمجھتے آئے ہیں چنانچہ حکیم اعظم خاں نے اکسیر اعظم میں اس کا سبب سوداویت ہی بتایا ہے ۔ ان کے نزدیک بواسیر کا سبب سوداوی خون ہوتا ہے جس کے پیدا ہونے کی دو صورتیں ہوتی ہیں ۔ا ول یہ کہ گرم غذائوں یا دوائوں سے بذریعہ حاد ومحترق صفراوی مادہ کے اختلاط سے خون میں احتراق پیدا ہوجائے تو اس بنا پر یہ خون بواسیر کا سبب بنتا ہے ۔ دوم سوداوی غذائیں زیادہ تناول کرنے سے سوداوی خون (سودائے دموی)پیدا ہو کر بواسیر عارض ہوجاتی ہے ۔ ابن لوقا کے نزدیک بواسیر کا باعث روغن بید انجیر کا کثرت استعمال بھی ہے جبکہ مصبر کا زیادہ استعمال بھی یہی اثرات رکھتاہے اور دیدان(پیٹ کے کیڑے) بھی اس کا باعث ہوتے ہیں۔ اس طرح امعاء اور جگر کا سوء مزاج بھی اس کا سبب بنتے ہیں۔ اسباب کی مزید تفصیل حسب ذیل ہے:
اسباب بادی
اس کے اسباب میں سے گرم جگہوں پر بیٹھنا ، نوکیلے یا کنارہ رکھنے والے بنچوں پر بیٹھنا یا خلاف فطرت فعل میں بطور مفعولیت کردار اداکرناشامل ہیں۔ اسی طرح موسم گرما کی شدت بھی اس کا سبب بادی ہے۔
اسباب سابق
وہ غذائیں جو صفراوی و سوداوی اورگرم خون پیدا کرنے کا باعث ہوتی ہیں یا وہ خراب اور گلی سڑی ہوں اس کے اسباب سابق ہیں۔ اسی طرح نفاخ، دیر ہضم اور زیادہ مرچ مصالحوں والی غذائیں بھی اس کی پیدائش کے اسبابِ سابق ہیں جیسے گائے کا گوشت ، بینگن ، کھاری پانی کی مچھلی وغیرہ جبکہ موسم گرما میں کھجوروں کا بکثرت استعمال بھی بواسیر کے سابق اسباب ہیں۔
اسباب واصل
بار بار جلاب لینے سے معائِ مستقیم اس مرض کا شکار ہوجاتی ہے ۔ ضعف ہضم، ضعف قوت دافعہ، اختلاج معدہ وحدت وضعف جگر بھی اس کے واصل اسباب ہیں۔ بسیار خوری شراب نوشی ، مزاج کی گرمی ، فسادِ خون ، خون کی حدت و کثافت اور سوداوی سوء مزاج کا حامل ہونا بھی اس کے واصل اسباب ہیں۔ چنانچہ شیخ الرئیس ابن سینا نے اس کے اسباب کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے:
”خون سوداوی وا ختلاط صفراوی حاد محترق با خون وتسخین آن” ( اکسیر اعظم جلد سوم صفحہ323:) غم ، خوف اور احساس کمتری میں مبتلا افراد بھی اس مرض کا بکثرت شکار ہوتے رہتے ہیں۔
علاماتہر قسم کے سبب کے اعتبار سے اس کی علامات بھی مختلف ہیں ۔ تاہم بادی بواسیر میں جلن اور دکھن کے علاوہ تنائو زیادہ ہوتا ہے جبکہ اس کی اس قسم میں خون نہیںبہتا۔ جلن کی زیادتی مادۂ صفرا پر بھی دلالت کرتی ہے مگر اس صورت میں خون بہنا شروع ہوجاتا ہے ۔ مسے مختلف قسم کے ہوتے ہیں جو اگر باہر ہوں تو مریض انگلی سے خود بھی محسوس کرسکتا ہے خونی بواسیر کے مریضوں کے چہرے کی رنگت اکثر زرد یا سبزی مائل زرد ہوتی ہے ۔ وہ مقعد میں گرانی ، سوزش اور خارش محسوس کرتے ہیں ۔ اگر یہ خونی ہو تو براز سے قبل یا بعد براز کے ساتھ لگ کر لائن کی طرح خون آتا ہے یا پھر قطرہ قطرہ ٹپکتا ہے یا دھاری دار اجابت کی شکل میں اجابت سے آمیز ہو کر آتا ہے۔ بعض اوقات پچکاری کی صورت میں بھی خارج ہوتا ہے ۔
دائود انطاکی کے نزدیک اس کی علامات کچھ اس طرح ہیں کہ ” مریض کے نچلے ہونٹوں کی سفیدی اور اس پر خشکی کی تہہ کا جم جانا ، زبان کی سیاہی بالخصوص درمیان سے ۔ برازکی مقدارکاکم خارج ہونا اور خفقان اس کی علامات ہیں۔” دائود انطاکی کے نزدیک بواسیر پیدا ہونے سے قبل خون کی رگیں ابھر آنا بواسیر کی یقینی علامات میں سے ہے۔ اگر خون غلیظ او رمادۂ مرض سوداوی ہو تو گرانی زیادہ مگر سوزش اور خراش کم ہوتی ہے اورمریض کو کثرت فکرو پریشانی لاحق ہوگی جبکہ درد کی شدت ، خارش ، خلش اور سوزش کا کم ہونا خون کی رقت اور صفراوی احتراق پر دلالت کرتا ہے۔
اصول علاج
اس مرض کے علاج کے طریقے یا تدابیر ہیں۔ حسب ذیل ہیں:
1 ۔ اصلاح اعضائے ہضم
اعضائے ہضم مثلاً جگر ، معدہ اور آنتوں کی اصلاح کی جائے کیونکہ ان اعضاء کی اصلاح کے بغیر مکمل شفایابی ممکن نہیں اور بواسیر ان کے سوء مزاج کے بغیر ہوہی نہیں سکتی۔
2۔ تحلیل مادۂ مرض
معدہ ، جگر اور امعاء کی اصلاح کے بعد مادۂ مرض کو تحلیل کردیا جائے جن کے لئے معتدل حمام، ورزش اور اعضائے اسفل کی مالش ایک بہترین تدبیر ہے۔ ان تدابیر پر عمل اس وقت کیا جائے جب مرض زیادہ شدت کی حالت میں دورہ کے ساتھ نہ ہورہا ہو لیکن اگر اس کا دورہ شروع ہو کر مرض اور جوبن پر ہو تو پھر ان تدابیر کوہر گزاختیار نہیں کرنا چاہیے۔
3۔ مسکن ادویہ
اگردوران علاج ضرورت محسوس ہو اور کوئی تدبیر بھی کار گر نہ ہوسکے تو دورہ کی حالت میں درد کی اذیت کو دور کرنے کے لئے مسکن ادویہ کو استعمال کرنا چاہیے۔کیونکہ بعض مسکن ادویات دوران خون کو سست کرکے جریان خون بھی روک دیتی ہیں۔
4۔ حابس ادویہ
اگر جریان خون و زرد آب کو عرصہ دراز گزر چکا ہو،اور خون کی رنگت اب سرخ شوخ ہو تو حابس ادویہ کے ذریعے جریان خون و زرد آب کو بند کردینا چاہیے۔ایسی ادویہ آگے مذکورہیں۔
5 ۔ مفتح ادویہ
اگرجملہ تراکیب ناممکن ہوں اور مسوں کے پھول جانے کے باعث تمدد، تنائو امتلاء اور درد زیادہ ہور ہا ہو یا خون کے بند ہونے کے باعث دیگر عوارض بدن پیدا ہورہے ہوں تو مریض کی رگوں کے دہانے مفتح ادویہ کے استعمال کے ذریعے کھول دینے چاہئیں تاکہ مادہ مرض دفعہ ہوجائے اور ردی عوارضات سے جان چھوٹ جائے۔بعدازاں حابسات کے ذریعے اسے بند کردیا جائے۔
6 ۔ جراحی(سرجری)
اگر مریض کی جسمانی اور بدنی حالت اس میں رکاوٹ نہ ڈالے اور تنقیہ و تحلیل کا عمل ناکام ثابت ہورہا ہو تو جراحی کے عمل کو اختیار کرلینا چاہیے بشرطیکہ جراح (سرجن )بہت مہارت کا حامل ہو اورمریض تکلیف مابعد جراحت کو برداشت کرسکنے کے قابل ہو۔
7۔ اکال ادویہ
اگر جراحی کا عمل ناممکن یا دشوار ہو یا مریض اپنے آپ کو ا س قابل نہ پاتا ہو تو اس صورت میں اکال ادویہ کے ذریعے مسوں کو گرادینے کی کوشش کرنی چاہیے مگر یہ اس وقت کرنا چاہیے جب مذکورہ بالا تمام تدابیر ناممکن ہورہی ہوں اور مسے بھی ظاہر ہوں غائر نہ ہوں کیونکہ ایسی ادویہ کے استعمال میں احتیاط کی اشد ضرورت ہے خواہ وہ دھونی ہی کی شکل میں کیوں نہ ہوں۔ایسی ادویہ کی تفصیلات آگے دی گئی ہیں۔
8۔ اندمال جراحت
بعض اوقات مفتح ادویہ ، اکال ادویہ اور جراحت کے بعد زخم بخود مندمل نہیں ہوتے۔ اس صورت میں زخموں کو بھرنے کی تدابیر کی ضرورت ہوتی ہے چنانچہ اس مقصد کے لئے ایسی ادویہ کااستعمال ضروری قرار پاتا ہے جو اندمال جراحت کا کام کرتی ہوں۔ایسی ادویہ تفصیل کے ساتھ آگے آرہی ہیں۔
علاج بالادویہ
بواسیر کے لئے ایسی ادویہ استعمال کی جاتی ہیں جو حابس ،مسکنات درد، ملین امعاء اور محلل ثآلیل ہوں۔
ہدایات برائے علاج
صاحب اکسیر اعظم نے اس موذی مرض کے تدارک کے لئے دس ہدایات درج کی ہیں جو نہایت قیمتی گہر ہائے گراں مایہ ہیں:
1۔ خلط سودا سے بدن کا تنقیہ کیا جائے جو فصد ، حجامت یا اسہال میں سے کسی ذریعے سے بھی ہوسکتا ہے۔
2۔ جگر اور امعاء کی اصلاح کی جائے۔
3۔ اعتدال وتوازن کو اپنا شعار زندگی بنایا جائے۔ بالخصوص موسم کے مطابق حمام ، ریاضت اور مالش کا اہتمام اعتدال کے ساتھ کیا جائے۔
4۔ مسوں کو احتیاط کے ساتھ عمل جراحی کے ذریعے کاٹ دیا جائے ۔
5۔ اکال (کھا جانے والی) یا مجفف ( خشک کرنے والی) ادویہ کے ذریعے مسوں کو ختم کیا جائے۔
6۔ عمدہ غذائیں دی جائیں اور سودا پیدا کرنے والی دوائیں یا غذائیں روک دی جائیں۔
7۔ ضرورت کے وقت مسوں کا منہ کھولنے کی تدابیر اختیار کی جائیں تاکہ رکا ہوا سوداوی غلیظ خون خارج ہوجائے۔
9۔ خون کو روکنے والی ادویہ استعمال کی جائیں۔
10۔ بواسیری مسوں کے زخم کے اندمال کی کوشش کی جائے۔
علاج بواسیر کیلئے مندرجہ بالا تمام تدابیر کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کیونکہ یہ ابتدائی معالجات ہی کا حصہ ہیں۔ یہاں چند معالجاتی نکات مزید پیش خدمت ہیں:
معالجاتی نکات
یہ مرض دورہ کے ساتھ آتا ہے۔ اکثر چند روزتک خون جاری رہ کریہ خود بخود بند ہوجاتا ہے ۔ طبیعت جوکہ مدبرۂ بدن قوت ہے ۔ وہ خود ہی حبس خون کا بندوبست کرلیتی ہے لیکن اگر قوت مدبرہ بدن کمزور ہو اور خون زیادہ مقدار میں ، سرخ شوخ،صاف نیزرقیق خارج ہونے لگے اور اس کے اخراج کے بعد جسم میں ضعف بڑھ جائے تو پھر اسے بند کردینے کے لئے حب خبث الحدید کا استعمال مفید رہتا ہے ۔تاہم بطور بدرقہ ( اگر موسم اور مزاج مریض کو مد نظر رکھتے ہوئے قابل برداشت ہوتو ) شربت انجبار مفید ترین ہے کیوں کہ بیخ انجبار سے تیار شدہ اس مشہور شربت کی یہ خاصیت ہے کہ خون بہنے کو روکنے کے باوجود یہ حبس اور قبض پیدا نہیں کرتا۔ اس مقصد کے لئے حسب ذیل ادویہ بھی مفید ہیں:
(الف) قرص کہربا: یہ قرص مشہور ہیں او رقرابا دینی مرکبات کی کتب میں مذکور ہیں۔
(ب) حب رسونت: مشہور قرابا دینی نسخہ ہے۔
(ج) حب مقل ( یہ بھی قرابا دینی نسخہ ہے۔)
ان ادویہ کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ بیخ انجبار ، خرفہ، کشنیز او ربار تنگ کا شیرہ نکال کر اس شیرہ میں شربت انجبار ملا کر دن میں تین بار دیں۔
دوسری ترکیب کے مطابق لعاب ریشہ خطمی 5ملی لٹر ، شیرہ بیخ انجبار 5ملی لٹر اور شربت بنفشہ 30ملی لٹر پر 4گرام تخم بار تنگ چھڑک کر پلانابھی مفید ہے۔
(د) ایک گرام کوکنار اور ایک گرام ہلیلہ سیاہ کو روغن گائو میں بریاں کرکے اور باریک پیس کر کھلانا بھی مفیدر ہتا ہے۔ اس کے کھلانے کی ترکیب یہ ہے کہ اس سفوف کو عرق عنب الثعلب اور عرق شاہترہ میں لعاب ریشہ خطمی نکال کر اس میں بھی بیخ انجبار کارب شامل کرکے اور تخم بارتنگ چھڑک کر اس کے ساتھ سفوف مذکورہ کھلائیں۔
(ر) ہلیلہ کا مربہ ایک عدد لے کر اسے لعاب اسپغول کے ہمراہ کھلادیں۔
(س) طباشیر ، بھوج پتر اور شازخ گوزن سوختہ(بارہ سنگھا) ہرایک کا سفوف ایک ایک گرام کو انوشدارو لولوی 3گرام میں ملا کر کھلا دیں اور اوپر سے عرق کیوڑہ ، عرق گلاب اور عرق بارتنگ میں حب الآس اور انجبار کا شیرہ نکال کر اس پر سبوس اسپغول ، تخم فرنجمشک اور تخم بارتنگ چھڑک کر پلائیں۔
(ش) ہوالشافی
کہربا
1/2گرام
بسد
1/2گرام
سنگ جراحت
1/2گرام
گلنار
1/2گرام
پوست بیضہ مرغ سوختہ
1/2گرام
تمام ادویہ کو شربت انجبار60ملی لٹر میں ملا کر چٹائیں اور اوپر سے عرق گلاب اور عرق مکو میں بہی دانہ بریاں وریشہ خطمی کا لعاب نکال کر اس میں رُب بہی بھی شامل کرکے اور تخم بارتنگ اوپر چھڑ ک کر پلانا بھی مفید ہے۔باذن اللہ اس سے جریان خون میں افاقہ ہوگا۔
(ص) رسونت بھی ایک عمدہ حابس دوا ہے اور تخم نیم و بکائن بھی ۔انہیں بھی (حسب ترکیب )خوردنی طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔
(ض) مرہم کے لئے بھی ایک مفیدنسخہ حاضر خدمت ہے :
مرہم مردار سنگ
موم سفید
30گرام
روغن گل
30ملی لٹر
لعاب اسپغول
50ملی لٹر
مردار سنگ
7گرام
آب برگ خطمی
12ملی لٹر
تمام ادویہ کا ملا کر مرہم بنا کر لگانابھی مفید ہے۔
(ط) ہوالشافی
ایک گرام کہربا کو اطریفل صغیر 13گرام میں ملا کر کھلانا اور اوپر سے عرق بادیان میں تخم ریحان و تخم بارتنگ ملا کر انہیں پکا کر اور ان میں شیرہ بیخ انجبار داخل کرکے پلانا بھی سود مند ہوتا ہے۔
اگر خون کے ساتھ اسہال بھی خون آمیز آرہے ہوں ۔ بواسیر کے ہمراہ ریح و نفخ کی بھی زیادتی ہورہی ہو تو یہ صورت زیادہ خطرناک ہوا کرتی ہے چنانچہ اس صورت میںحسب ذیل ادویاتی تدابیر مفید ہیں:
(ظ ) ہوالشافی
دم الاخوین
1گرام
کہربا
1گرام
گل ارمنی
1گرام
بسد
1گرام
شازخ گوزن سوختہ(بارہ سنگھا)
1گرام
تمام ادویہ کا سفوف کرکے 12گرام جوارش مصطگی میں شامل کرکے ورق طلاء میں لپیٹ کر کھلادیں
اور اوپر سے:
بادیان
9گرام
انیسون
3گرام
زیرہ سفید
4گرام
الائچی کلاں
5دانہ
ہر ایک بریاں کرکے ان کا شیرہ نکال کر 40ملی لٹر شربت انجبار شامل کرکے پلادیں۔ پلاتے وقت اگر 3-3گرام تخم بارتنگ اور تودری سرخ بھی چھڑک لیں تو مفید ہوگا۔
(2) اس سے بھی قوی تر ایک دوسرا نسخہ ہے جو حسب ذیل ہے:
(ع) ہوالشافی
مصطگی
1گرام
لاجوردمغسول
1گرام
دانہ ہیل
1گرام
دم الاخوین
1گرام
تمام اشیاء کو مربہ آملہ ایک عدد میں ملا کر ورق طلاء میں لپیٹ کر کھلادیں ۔
اور اوپر سے:
عرق گلاب
63ملی لٹر
عرق گائوبان
63ملی لٹر
عرق بادرنجبویہ
63ملی لٹر
ہر ایک میں:
انیسوں بریاں
3گرام
بادیان خطائی
4گرام
الائچی کلاں
7دانہ
تما م ادویہ کا شیرہ نکال کر اس میں شربت سیب، شربت انجبار 20-20ملی لٹر شامل کرکے پلادیں۔
اگر بواسیر کے ساتھ متلی ، ابکائی ،نفخ اور ضعف بھی لاحق ہوجائے تو:
ہوالشافی
طباشیر
1گرام
پوست سماق
1گرام
مصطگی
1گرام
کہربا
1گرام
تمام ادویہ 9گرام دواء المسک معتدل میں ملا کر کھلائیں
اور اس کے اوپر سے:
زرشک
4گرام
انیسوں
4گرام
زیرہ سفید
4گرام
حب ا لآس
4گرام
بادیان
7گرام
الائچی کلاں
4دانہ
سب کو بریاں کرکے عرق گلاب 125ملی لٹر اور عرق کیوڑہ 30ملی لٹر میں ان کا شیرہ حاصل کریں۔ اس شیرہ پر 3گرام تخم بار تنگ چھڑ ک کر مریض کو دیں۔
ایسے ہی عوارضات کے لئے اس نسخہ سے قوی تر نسخہ یہ بھی ہے:
ہوالشافی
مصطگی
1گرام
کندر
1گرام
حجر ارمنی مغسول
1گرام
خمیرہ مروارید
7گرام
تمام ادویہ کو شربت انجبار15ملی لٹر میں ملا کر ورق طلاء
ایک عدد شامل کرکے کھلادیں اور اوپر سے :
عرق بارتنگ
36ملی لٹر
عرق ہیل
36ملی لٹر
عرق بادرنجبویہ
36ملی لٹر
پلادیں بعدازاںحسب ذیل ادویہ کوبریاں کرکے پھر ان کا شیرہ نکال کرپلائیں۔
تخم بارتنگ
9گرام
حب الآس
9گرام
بیخ انجبار
3گرام
انیسوں
5گرام
پلانے سے قبل اس پر :
تخم فرنج مشک
3گرام
تخم کنوچہ
3گرام
چھڑک دیں۔
اس سلسلے میں حسب ذیل قرابادینی مرکبات مفید ہیں۔ ان سے بھی خون رک جاتا ہے۔
اطریفل مقل ملین ۔
اطریفل مقل قابض ۔
حب سندرس۔
حب مقل علوی خانی ۔
حب مقل دارا شکوہی ۔
حب جدوار۔
حب بواسیرعلوی خانی ۔
جوارش تیواج علوی خانی ۔
معجون تیواج علوی خانی۔
سفوف تیواج۔
معجون خبث الحدیدکہنہ۔
حب صندل ۔
مرہم سرب ۔
حکیم علی نے لکھا ہے کہ پوست تیواج نہایت باریک پیس کر اطریفل مقل کہنہ کے ساتھ دینا بواسیری خون کو بند کردیتا ہے۔
ویدک اطباء نے حسب ذیل ادویہ اس سلسلے میں مفید بتائی ہیں:
٭ رسونت 3گرام کا دہی میں کھلانا اور دہی میں ہی روغن سرسوں یا چھلکا اسبغول شامل کرکے کھانا بطور غذا مفید ہے۔
٭ کلتھی کھلانا اسہال خونی میں مفید ہے۔
٭ مجیٹھ اور اندر جو شیریں مساوی الوزن لے کر ان کا سفوف بنا کر 2تا10گرام مسکۂ گائو میں ملا کر کھلانا بھی مفید ہے۔
٭ پوست انار 3.5گرام خوب باریک پیس کر 72گرام دہی میں ملا کر کھلانا بھی خون کے جریان کو روکتا ہے۔
٭ ہلیلہ سیاہ ، اندر جو تلخ ہر ایک1.5گرام قند سفید3گرام سب کو سفوف بنا کر اس میں 24گرام مکھن شامل کرکے کھلانا بھی خون کو روکتا ہے۔
ہوالشافی
مجیٹھ
12گرام
رسونت
12گرام
صمغ عربی
12گرام
تمام ادویہ کا سفوف بنا لیں۔3گرام سفوف مکھن18گرام میں ملا کر کھلانا بھی مفید ہے۔
٭ اندر جو تلخ روزانہ علیٰ الصبح سر دپانی کے ساتھ کھلانا بھی مفید ہے۔
٭ سفوف مغز تمر ہندی بقدر نخود کھلانا بھی مفید ہے۔
اطباء ہند کے مجربات کے مطابق حب رسونت ، حب مقل اور حب پیارانگا مفید ہیں۔
حکیم علوی خان کے مجربات میں سے چند ایک پیش خدمت ہیں۔
ہوالشافی
زیرہ سفید
4گرام
رسونت
4گرام
مجیٹھ
2گرام
برگ بھنگ
1گرام
اس کی حبوب بقدر دانۂ نخود بنا کر2-2 دن میں 3بار استعمال کرنا بھی مفید ہے۔
ہوالشافی
چنے کی دال
10گرام
مغز تخم نیم
10گرام
باریک پیس کر گائے کے گھی میں حل کرکے ضماد کریں۔ درد روکنے کے لئے حسب ذیل نسخہ جات حکیم علوی خاں نے اپنے استاد صاحب کی بیاض سے درج کئے ہیں ۔
ہوالشافی
پوست انار
10گرام
چھال کچنال
10گرام
چھال جامن
10گرام
چھال مولسری
10گرام
تمام ادویہ کو پانی میں جوش دے کر ٹھنڈا ہونے پر اس سے آب دست کرنا اس کے درد کو روکنے کے لئے اکسیر صفت ہے ۔
٭ سفیدی بیضۂ مرغ یا روغن گل میں سیسہ کو گھس کر لگانا بھی درد کو دور کرتا ہے۔
٭ سیسہ کے دستہ سے مغز تخم نیم کو روغن گل میں حل کرکے مثل مرہم تیار کرکے استعمال میں لایا جاتا ہے اس سے بھی درد ساکن ہوجاتا ہے۔
حکیم علوی خاں نے ان مراہم کے علاوہ اکسیر اعظم صفحہ370 پر ایک او رمرہم کو نہایت مجرب لکھا ہے جوکہ اس طرح ہے:
ہوالشافی
گل خطمی
12گرام
سفیدہ کاشغری
6گرام
افیون
2گرام
روغن گل
36ملی لٹر
سفیدی بیضۂ مرغ
1عدد
باہم کھرل کرکے معروف طریقہ سے مرہم بنائیں۔
بیاض وحیدی کے چند نسخہ جات نہایت مفید معلوم ہوتے ہیں:
ہوالشافی
مقل
1گرام
ہلیلہ سیاہ
6گرام
طباشیر
4گرام
مغز تخم نیم
2گرام
بادیان
3گرام
رسونت
6گرام
تخم گندنا
3گرام
مغز تخم شفتالو
2گرام
زرشک
12گرام
عرق گلاب میں پیس کر چنے کے برابر گولیاں بنائیں۔ اور صبح وشام 2-2حبوب استعمال کروائیں۔
دوسرا نسخہ بھی نہایت مفید ہے جوکہ دھونی کا ہے ۔ اجزاء یوں ہیں:
ہوالشافی
بیخ کبر
12گرام
کچلہ
1عدد
برگ جھائو
12گرام
برگ قنب
12گرام
گینڈے کا سینگ
12گرام
گوگل
12گرام
مغز گھیکوار میں پیس کر گولیاں بنائیں اور ضرورت کے وقت ایک گولی انگھیٹھی میں رکھ کر دھونی لیں،مسلسل استعمال سے مسے معدوم ہوجائیں گے۔
٭دھونی کا ایک نسخہ طب اکبر میں بھی درج ہے جس کے اجزاء کچھ یوں ہے:
ہوالشافی
برگ جوزالسرو
5گرام
بادنجان
5گرام
پوست بیخ کبر
5گرام
شحم حنظل
5گرام
سانپ کی کیچلی
5گرام
تمام اجزاء کو مکس کرکے مذکورہ بالا طریقہ کے مطابق اس کی دھونی دیں۔
مرہم کا ایک نسخہ دستور العلاج میں بہت عمدہ ہے جو حسب ذیل ہے:
ہوالشافی
موم
5گرام
چربی بط
5گرام
روغن زرد
5ملی لٹر
سفیدہ
5گرام
حسب ترکیب مرہم بنائیں۔
ریح البواسیر کے لئے طب اکبر کاایک نسخہ بہت عمدہ ہے جو بواسیر کے ان مریضوں کے لئے ضروری ہے جن کی وراثت میں بواسیر ہو یا جن حضرات کو پہلے بواسیر رہ چکی ہے اور آپریشن کرواچکے ہوں ایسی حالت میں چونکہ دوبارہ بواسیر کا خطرہ ہوتا ہے لہٰذا وہ اس سفوف کو ضرور استعمال کرتے رہیں تو وہ دوبارہ اس مرض میں مبتلا نہیں ہوسکیں گے۔
ہوالشافی
زرنباد
10گرام
درونج عقربی
10گرام
ہلیلہ سیاہ
10گرام
بلیلہ
10گرام
شیطرج ہندی
10گرام
عقرقرحا
10گرام
فلفل سیاہ
10گرام
دار فلفل
10گرام
تخم گندنا
10گرام
مقل
10گرام
نوشادر
2گرام
تمام ادویہ کا سفوف بنا کر آب مویز یا آب گندنا میں گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک:3-3گولیاں دن میں 3بار۔
اگر گولیاں آب گندنا میں بنائی جائیں تو زیادہ مؤثر ہوں گی۔
9۔ پرہیز
مریض کو معدہ ، امعاء اور جگر کا سوء مزاج پیدا کرنے والی ، مرض کا سبب بننے والی اور سوداوی امراض پیدا کرنے والی ادویہ سے پرہیز کرنا چاہیے۔
مزید برآں درج ذیل اعمال سے بھی اجتناب برتا جائے:
گرم جگہ پر بیٹھنا ، پائوں کے بل بیٹھنا ، گرم پانی سے آب دست کرنا ، زیادہ مرچ اور مصالحہ جات ، شدید قبض اور گرم نشست یا کھردری جگہ پر بیٹھنا وغیرہ۔
تدابیر
قبض کی صورت میں جلاب کی بجائے سبوس اسپغول دینا چاہیے یا موسمی پھل اور سبزیوں کا سالن بکثرت کھانا چاہیے۔ مسوں کو دھوتے وقت برگ نیم اور برگ انار کو پانی میں ابال کر ٹھنڈا کرکے اس پانی کے ساتھ دھونا چاہیے۔
تحریر: پروفیسر حکیم منصو ر العزیز