کراچی…. بچے کو ایڈز ہے،اس جھوٹی افواہ نے ایک ننھے طالب علم پر اسکول کے دروازے بند کردیے،جس اسکول میں بھی وہ بچہ داخلے کےلئے گیا،اس کو نکال دیا گیا،یا والدین نے اپنے بچے اس اسکول سے نکال لیے۔بچے کا طبی سرٹیفیکٹ بھی پیش کیا گیا ہے کہ وہ ایڈز سے متاثر نہیں مگر کسی کو یقین نہیں آرہا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے ایک اسکول میں ایک طالبِ علم کے بارے میں افواہ پھیلنے سے اس کے علاوہ باقی تمام بچے اسکول چھوڑ گئے۔اسکول کی ٹیچر نے بتایا کہ بچے کے بارے کسی نے یہ افواہ پھیلا دی تھی کہ اسے ایڈز ہے۔اب سوائے اس بچے کے باقی تمام 186 بچوں کو ان کے والدین نےا سکول سے نکال لیا ہے۔ یہ جھوٹی خبر بچے کے والد کے انتقال کے بعد پھیلی اور غلطی سے لوگوں سے اُسے بھی ایڈز سے متاثرہ قرار دے دیا ہے۔بچے کی ماں نے بتایا کہ 10 مختلف اسکولوں کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد بالآخر وہ اسے ایک اسکول میں داخل کرانے میں کامیاب ہو گئیں۔لیکن ابھی اس بچے کا اسکول میں پہلا دن مکمل نہیں ہوا تھا کہ اس اسکول کے باقی بچوں کے والدین نے اپنے اپنے بچوں کو اسکول سے نکال لیا۔اس بچے کا طبی سرٹیفیکٹ بھی پیش کیا گیا ہے کہ وہ ایڈز سے متاثر نہیں ہے۔ایچ آئی وی کی وباء 1980 کی دہائی میں منظرِ عام پر آئی تھی اور اب تک اس سے سات کروڑ 50لاکھ افراد متاثر ہو چکے ہیں۔دنیا بھر میں ساڑھے تین کروڑ افراد ایچ آئی وی سے متاثر ہیں اور ان کے جسم میں ایچ آئی وی وائرس اور دفاعی نظام کے درمیان جنگ چل رہی ہوتی ہے۔تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ایڈز کی ایک رپورٹ میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ 2030 تک ایڈز کی وبا پر قابو پا لیا جائے گا کیونکہ اب متاثرہ نئے مریضوں اور ایڈز کے باعث اموات میں کمی واقع ہو رہی ہے۔