پیرس (زاہد مصطفی اعوان) ایک اور کشتی سمندر برد ہوگئی اور قریباََچالیس مہاجرین ہلاک ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق ترک حکام کے مطابق ہفتہ کی صبح تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں تقریباََچالیس تارکین وطن ہلاک ہو گئے۔
ملکی کوسٹ گارڈز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔ ترک ساحلی شہر آیواجیک کے میئر نے بتایا کہ ساحلی محافظ آخری خبریں آنے تک بحیرہ ایجیئن کے پانیوں میں لاپتہ ہو جانے والے افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے تھے۔ تارکین وطن سے بھری ہوئی اس کشتی کے ڈوبنے کا یہ واقعہ آیواجیک شہر قریبی سمندری علاقے میں پیش آیا۔ یہ کشتی آیواجیک سے مہاجرین کو لے کر یونانی جزیرے لیسبوس کی جانب روانہ تھی۔
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کشتی میں مجموعی طور پر کتنے تارکین وطن سوار تھے۔آیواجیک کے میئر محمد اُنال نے بتایا کہ ابھی تک کہا جا رہا تھا کہ 33 افراد ہلاک ہوئے۔ مجھے خدشہ تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ اب امدادی کارکن کہہ رہے ہیں کہ ہلاک شدگان کی تعداد40 کے قریب ہو گئی ہے۔ لاپتہ افراد کو ابھی تک ڈھونڈا جا رہا ہے۔محمد انال نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ طلوع آفتاب سے پہلے ہی سے یہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
ڈوب کر ہلاک ہونے والے جن افراد کی لاشیں اب تک ملی ہیں، ان میں کم از کم پانچ بچے بھی شامل ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس کشتی میں سوار زیادہ تر مسافر شامی، افغان یا پھر میانمار کے باشندے تھے۔یونانی جزیرے لیسبوس کے سامنے ترک ساحلی پٹی کی چوڑائی 80 کلومیٹربنتی ہے۔ یادرہے کہ گزشتہ برس بحیرہ ایجیئن کے سمندری راستوں کے ذریعے ترکی سے یونانی جزیروں تک پہنچنے کی کوششوں میں 3600 سے زائد پناہ گزین ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔