تحریر: اختر سردار چودھری، کسووال
کتاب سے دوستی مگر کس کتاب سے ، یہ درست ہے کہ کتاب انسان کے ذہن کو کھولتی اور اچھی دوست بھی ہے لیکن کو ن سی کتاب؟ سب سے پہلے کتاب کا انتخاب بہت ضروری ہے۔ کتابیں تو بہت ساری موجود ہیں،جو انسان کو بیزار، نفرت،تعصب انسان کو تقسیم کرنے اور دوسروں کو کم تر سمجھنے کا درس دینے کے ساتھ جدید علم سے دور کرنے کا باعث بھی ہیں لیکن دوسری جانب کتاب قوموں کی تہذیب و ثقافت کی آئینہ دار ہوتی ہے، کتاب سے دوستی انسان کو کبھی تنہا نہیں ہونے دیتی ،عظیم لوگ ہمیشہ اپنی کتاب دوستی کی وجہ سے ہی جانے جاتے ہیں۔ اسی طرح اچھے لیڈر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کتاب دوست ہوتا ہے۔ کامیاب لوگ اپنی ذاتی لائبریریو ں کو اپنا قیمتی اثاثہ کہتے ہیں۔کتاب ذہن کو وسعت دینے کا سب سے اہم ذریعہ تسلیم کی جاتی ہیں۔جب ایک کتاب میں ہی قاری کو دنیا جہاں کی انمول باتیں پڑھنے کو ملیں تو وہ کتنا خوش نصیب ہو گا ۔ایسی ہی ایک کتاب ہمارے دوست سمیع اللہ خان نے مرتب کی ہے جس میں نئے اور معروف کالم نگاروں کی تحریروں کو ایک جگہ اکھٹا کیا گیاہے ۔
صدائے علم کالم نگاروں کی تحریروں سے سجا ہوا ایک خوبصورت گل دستہ ہے۔ اس گل دستے کو ہمارے بھائی سمیع اللہ خان نے اپنی بھر پور محنت، محبت اور قیمتی وقت دے کر سجایا ہے۔ بہت ہی خوبصورت کتاب، کاغذ بھی زبردست ہے ۔ جس میں مختلف شعبہ زندگی کے حوالوں سے ار ض و طن سمیت دیگر ممالک سے لکھاری حضرات نے اپنے قلم سے صدائے قلم کو چارچاند لگائے ہیں ۔
معروف کالم نگار سلمان عابد نے صدائے قلم کونئی نسل کے لکھاریوں کا مقدمہ قرار دیا ہے۔ا نہوں نے کہا کہ آج کا ہر نوجوان لکھنا چاہتا ہے لکھ رہا ہے اوربہت اچھا بھی لکھارہا ہے لیکن ہمارے سینئر کالم نگار حضرات نئے لکھنے والے نوجوانوں کی راہنمائی نہیں کرتے جوکہ درست نہیں، ان کی راہنمائی سینئرکا فرض بنتا ہے۔معروف کالم نگار اعجاز حفیظ خان نے کتا ب کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ صدائے قلم صحرا میں پھول کھلانے کے مترادف ہے اور صہبااختر نے شاید ان کے بارے میں ہی کہا تھا کہ
یہ کون دل کے اندھیروں سے شام ہوتے ہی
چراغ لے کے گزرتا دکھائی دیتا ہے
ایڈیٹر ہلال میگزین، یوسف عالمگیرین نے کہا کہ لکھاریوں کو ایک پلیٹ فارم دینا یہ بھی ایک محبت کی ایک لازوال مثال ہے۔بہت خوب صورت کتاب بہت اچھی تحریروں کا عمدہ انتخاب ۔ اس کتاب کے ذریعہ سے خاص طور پر نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔
سینئرکالم نگار ڈاکٹر اجمل نیازی کے کتاب صدائے قلم کے حوالے سے خوبصورت الفاظ کہ کالم نگاری ،سالم نگاری ہوتی ہے انہوں نے کتاب کے نام صدائے قلم کو خوب سراہا اور سمیع اللہ خان کو مبارک باد پیش کی ۔جس میں منتخب کالم نگاروں کے منتخب تحریروں کوشامل کیا گیا ۔
انڈیا سے تعلق رکھنے والے ہمارے محترم جناب ڈاکٹرارشد اقبال نے کہا کہ دور حاضر میں اردو ادب نوجوانوں کی آمد اور شمولیت ہورہی ہے اگر یہ نوجوان اسی طرح اپنے قلم کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے معاشرے کی عکاسی کرتے رہے تو یہ کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ اردو ادب کا مستقبل تابناک ہے ۔
کتاب میں راقم الحروف کی بھی تین تحریریں شامل ہیں ۔کتاب میں 32 کالم نگاروں کی 43 تحریریں شامل ہیں ۔جن میں، عبدالستار اعوان، نسیم الحق زاہدی، حیات عبداللہ، مجید احمد جائی، شہزاد سلیم عباسی، عاکف غنی، افتخار خان، محمد شاہد یوسف خان، ایم اکرم ریاض، محمد عتیق الرحمن، میاں نصیر احمد، علی حسنین تابش، تجمل محمود جنجوعہ، سید اسد عباس، محمد ذوالفقار جٹ، دوست محمد جمالی، مہ جبیں ملک، عبد اللہ نظامی، ریاض ندیم نیازی، سہیل احمد مراد پوری، ضیغم سہیل وارثی، سید ناصر احمد شاہ، قاری احمد ہاشمی، عبد القادر سہیل، مقدس فاروق اعوان، خواجہ وجاہت صدیقی، رشید فراز، سمیع اللہ خان، ابوبکر بلوچ، ڈاکٹر عبدالباسط، ملک این اے کاوش اور ثقلین رضا ودیگرشامل ہیں۔
صدائے علم میں شائع پہلی تحریر ہی کتاب کے حوالے سے ہے جو کہ عبدالستار اعوان نے بہت ہی خوبصورت انداز میں لکھی ہے،کہتے ہیں کہ کتاب جیساکوئی مخلص دوست نہیں ،کتاب نہ صرف معلومات دیتی ہے بلکہ معاشرے میں اپنا ایک اہم کردار ادا کرتی ہے ،خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو کتاب دوستی پر یقین رکھتے ہیں ۔ معروف شاعرناصر بشیر کتاب کے متعلق اپنے اشعار میں فکرو تدبر میں اظہار خیا ل کرتے ہیں۔
کتاب اپنی طرف پھر بلا رہی ہے ہمیں
یہ اپنی آنکھ کے آنسو دکھا رہی ہے ہمیں
کتاب حرف ومعانی کا اک خزانہ ہے
یہ اختصارمیں بھی شارح زمانہ ہے
ورق ورق نیا قصہ سنارہی ہے ہمیں
کتاب اپنی طرف پھر بلا رہی ہے ہمیں
کتاب فرقت پہیم کا توڑ کرتی ہے
کوئی رہے نہ رہے ،دم یہ بھرتی ہے
یہ جام وصل ازل سے پلا رہی ہے ہمیں
کتاب اپنی طرف پھر بلا رہی ہے ہمیں
صدائے علم کی ہر تحریرایک دوسری سے بڑھ کر ہے، کس کی تعریف کروں ، کسی کی شان بیان کروں ۔ سب تحریروں کے اپنے ہی رنگ ہیں ،کتاب میں سب سے زیادہ تعلیم کے حوالے سے لکھا گیا ہے،جس کی آج کے دور میں ضرور ت بھی تھی ۔اسلام، پاکستان ،معاشرہ ،خواتین ،بچوں،شاعری،عید ،رشتے، خوشی غمی ، سمیت موجودہ دور جدید اور قدیم ادوار کے موضوع پر قلم کاروں نے اپنے قلم سے ایک تاریخ رقم کر دی ہے ۔ صدائے علم ایک بہترین سنگ میل ثابت ہوگی اور کتاب تاریخ میں گرانقدر اضافہ ہو گا۔اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
تحریر: اختر سردار چودھری، کسووال