اسلام آباد ; سابق چئیرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ابصار عالم نے اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز سے ملاقات کا احوال بتا دیا ۔مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ابصار عالم کا کہنا تھا کہ میری مریم نواز سے
جیل میں ملاقات ہوئی ۔مریم نواز نے مجھے بتایا کہ قیدِ تنہائی کا وقت 7×10 کے سیل میں نماز، تلاوت، وظیفہ اور کتابیں پڑھتے گزرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کل اوریانہ فلاچی کی کتاب “انٹرویو ود ہسٹری” پڑھ رہی ہوں۔ مجھے کوئی شکوہ نہیں، کوئی پچھتاوا نہیں۔ اگر مجھے 100 زندگیاں بھی ملیں تو ایسی ہی زندگی گزاروں گی اور یہی سب کروں گی۔ میں نے ان سے سوال کیا کہ آپ سب سے زیادہ کیا مِس کرتی ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں سب سے زیادہ اپنی نواسی سیرینا کو مس کرتی ہوں۔ابصار عالم کا کہنا تھا کہ مریم نوازنے بتایا کہ مجھے روزانہ دو اخبار ملتے ہیں۔ لوہے کے پلنگ پر ایک گدا اور ایک جیل کی چادر ہے، باتھ روم سیل کے اندر ہی ہے۔ صبح 5 بجے سلاخوں والا دروازہ کُھلتا ہے اور شام کو 7 بجے تالا لگا دیا جاتا ہے۔ کسی سے یا کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغامات میں نواز شریف سے ملاقات کا احوال بھی لکھا اور کہا کہ میں نے نواز شریف سے سوال کیا کہ قید تنہائی میں 24 گھنٹے میں سب سے پُرسکون لمحات کونسے ہیں؟ جس پر میاں صاحب نے جواب دیا کہ سارے کے
سارے لمحات پُر سکون ہیں۔نواز شریف نے مجھے بتایا کہ میں اسپتال سے زبردستی واپس جیل آیا ۔۔نواز شریف نے بتایا کہ مجھے پہلی رات بیرک کے فرش پر سُلایا گیا۔ اب ایک لوہے کی چارپائی اور ایک گدا ہے۔ میرا 8×10 کا سیل ہے۔ جس کے دروازے کی جگہ لوہے کی سلاخیں ہیں۔ جسے شام کو7 بجےسے صبح 5 بجے تک بند کر دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر بھی اکیلا نہیں مل سکتا۔ تین یا چار لوگ اس کے ساتھ ہوتے ہیں۔ابصار عالم کا کہنا تھا کہ جیل میں میاں صاحب برصغیر کی تاریخ اور اسلامی تاریخ پر کتابیں پڑھ رہے ہیں۔ میاں صاحب بہت پُرسکون تھے اور انہیں تمام معاملات کی خبر تھی ۔ انہوں نے پارٹی کے لوگوں کو سیاسی اشوز پر مشورے بھی دئے اور ڈان اخبار کی خبر کا حوالہ بھی دیا۔ ابصار عالم نے بتایا کہ میاں صاحب جب کمرے میں آئے تو تھوڑے ڈسٹرب لگ رہے تھے۔ لیکن تھوڑی دیر میں مکمل اطمینان ان کے چہرے پہ لوٹ آیا۔ بوسکی رنگ کا شلوارقمیض پہنا ہوا تھا اورسوٹ کی تہہ کے نشانات ان کے لباس پر واضح تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف،، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر میں سے مریم نواز سب سے زیادہ حوصلے میں تھیں۔ملاقات کے دوران سارا وقت ان کے چہرے پر ایک مُسکراہٹ رہی۔