اسلام آباد: بوم بوم شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں اہم انکشافات کردئیے۔ شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں کرکٹ لیجنڈز سمیت کسی کھلاڑی کو نہیں بخشا۔ انہوں نے جاوید میانداد، وقار یونس، شعیب ملک سمیت اہم کھلاڑیوں ہر سخت تنقید کی اور اس کے علاوہ اہم رازوں سے بھی پردہ اٹھایا،
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیاہے کہ شاہد آفریدی نے اپنی کتاب ”گیم چیننجر” میں لکھا ہے کہ پہلا ون ڈے کھیلا تو عمر 16سال نہیں بلکہ 19 سال تھی۔ جاوید میاںداد کو میرے بیٹنگ اسٹائل سے نفرت تھی۔ 1999ء میں چنئی ٹیسٹ سے پہلے نیٹ پریکٹس نہ کرنے دی گئی۔ میاںداد کو بڑا کھلاڑی سمجھا لیکن وہ چھوٹے آدمی ہیں۔ پریزنٹیشن تقریب میں مجھ سے زبردستی تعریف کروائی گئی۔ جبکہ وقار یونس سے متعلق شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ میرے خلاف لابنگ کرتے تھے۔ وقار یونس اوسط درجے کے کپتان اور خوفناک کوچ تھے۔ وقار یونس جب کوچ بنے تو ہر معاملے میں مداخلت کی اس لیے ان سے اختلافات رہے۔ شعیب ملک سے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ کپتانی کے لیے فٹ نہیں تھے لیکن اسکے باوجود ان کو کپتانی دی گئی۔ شعیب ملک کانوں کے کچے تھے اور برے لوگوں سے مشورے لیتے تھے۔ سلمان بٹ کو نائب کتپان بنانا بھی غلط تھا۔ اعجاز بٹ وقار یونس کی باتوں میں آ گئے تھے، شاہد آفریدی نے یہ بھی کہا کہ وسیم اکرم اور وقار یونس کے آپس کے تعلقات ہمیشہ کشمکش کا شکار رہے۔ شاہد آفریدی نے ایک اور اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا پہلے سے ہی علم تھا۔ مظہر مجید نے فون مرمت کے لیے ایک دکان پر دیا تھا اور اتفاق سے دکان کا مالک میرے دوست کا دوست نکلا، مظہر مجید کے فون سے پاکستانی کھلاڑیوں کو کیے گئے پیغامات ملے۔ ٹیم مینجمنٹ کو ثبوت دکھائے مگر کوئی ایکشن نہ لیا گیا۔ میں نے یہ پیغامات وقار یونس سے بھی شئیر کیے۔ میجنمنٹ یا تو خوفزدہ تھی یا پھر اسے ملک کے وقار کا خیال تھا۔ یاور سعید نے پیغامات دیکھ کر بے بسی کا اظہار کیا۔ یاور سعید نے مجھ سے پیغامات کی کاپی مانگنے کی بھی زحمت نہ کی۔ عبدالرزاق نے بھی سلمان بٹ، محمد عامر اور آصف پر شک کا اظہار کیا تھا۔