اسلام آباد: پاکستان کی جانب سے ایران اور امریکا کو یہ مشورہ دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ دونوں ممالک ’تحمل‘ کا مظاہرہ کریں اور اپنے تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ’خلیج‘ میں رونما ہونے والے سیاسی تناؤ کو ’پریشان کن‘ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے خلیج فارس میں بحری جنگی بیڑا اور بی 52 بمبار تعینات کرکے ’خلیجی ممالک میں پہلے سے درپیش کشیدگی اور نازک سیکیورٹی صورتحال میں اضافہ کردیا‘۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ ’معمولی سی غلط فہمی کسی بڑے تنازع کی صورت اختیار کرسکتی ہے۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے تصدیق کی کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی حکومت نے 572 پاکستانی قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امارات میں پاکستانی سفارتخانہ متعلقہ حکام سے مسلسل رابطے میں ہے اور قیدیوں کی جلد رہائی کی کوشش اور وطن واپسی کے تمام مراحل کا جائزہ لے رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ قوم بہت جلد سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی رہائی کی خوشخبری سنے گی۔ انہوں نے بتایا کہ امریکا نے 50 پاکستانیوں کو اپنے ملک سے بے دخل کردیا جو خصوصی طیارے سے وطن پہنچے ہیں‘۔ واضح رہے کہ امریکا نے عراق میں موجود اپنے غیر اہم سفارتی عملے کو فوری ملک چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب جرمنی اور نیدرلینڈ نے دونوں ممالک کے مابین جوہری معاہدے پر تنازع میں شدت کے پیش نظر عسکری تعاون پروگرام بھی منسوخ کردیا۔ خیال رہے کہ امریکا اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کا تنازع کئی عرصے سے جاری ہے۔ امریکا کی جانب سے جوہری معاہدہ منسوخ کرنے اور پھر پاسداران انقلاب کو عالمی دہشت گرد کی فہرست میں شامل کرنے کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ واشنگٹن پہلے ہی ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کرچکا ہے لیکن حال ہی میں امریکا نے 52 بمبار ٹاسک فورس اور جنگی بحری بیڑے کو خلیج فارس کی جانب بڑھنے کا حکم دیا۔ ادھر ایران نے تجارتی استثنیٰ نہ ملنے پر معاہدے کے فریق ممالک کو 2 ماہ کی مہلت دی تھی کہ اگر وہ جوہری معاہدے سے متعلق تنازع حل کرنے میں ناکام ہوئے تو وہ یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کردے گا۔ تاہم پاکستان نے امریکہ اور ایران کی کشیدہ صورتحال کو علاقائی امن کیلئے تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹی سی غلطی کسی بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے، امریکہ اور ایران گفتگو اور بات چیت سے معاملہ حل کریں ،امریکہ سے پاکستانیوں کا ڈیپورٹ ہونا دو طرفہ تعلقات کے ایجنڈے کا حصہ ہے،پاکستان کا مؤقف واضح ہے۔ تصدیقی عمل کے بعد ہی کسی کو واپس لیا جا سکتا ہے، پاکستان سمجھوتہ ایکسپریس کے معاملے کو مسلسل ہر فورم پر اٹھا رہا ہے
پاکستان بھارت کیساتھ بھی دہشتگردی سمیت ہر مسئلے پر بات کرنے کو تیار ہے،بھارت خود ہی شک کی صورتحال کا شکار ہے،بھارت کیساتھ مرکزی مسئلہ کشمیر ہے، باقی مسائل پر بات چیت تو ہوتی رہی ہے ،کشمیریوں کے خون کی قیمت کوئی ادانہیں کر سکتا ۔ جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارتی قابض فوج نے مقبوضہ کشمیر میں مذید 5 کشمیریوں کو شہید کر دیاہے ۔انہوں ن کہاکہ وادی میں تمام تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا ،صدارتی رول کے تحت کشمیر کی صورتحال نہایت خراب ہے۔ انہوں نے کہاکہ سینئر حریت لیڈرز کی حراست کی شدید مذمت کرتے ہیں۔