counter easy hit

ایک بوتل خون

Thalassemia Patient

Thalassemia Patient

تحریر : شاہ بانو میر
آؤ ہم ریت پے وہ نقشِ قدم چھوڑ چلیں
جن کی آتی ہوئی نسلوں کو ضرورت ہوگی
فیس بک پر ایک پوسٹ دیکھیـ ایک 12 سالہ لڑکا تھاـ جس کو غالبا کوئی ناقابل علاج بیماری تھیـ بچے کے والدین نے بچے کو شائد سمجھایا اور بچے نے جان نکلنے سے پہلے خِود اپنا جگر اپنا دل گردے اپنے ہم عمر بچوں کو عطیہ کر دیا ہسپتال کا عملہ اپنے سروں سے احتراما ٹوپیاں اتارےـ اس کی میت کے قریب کھڑے تھےـ اور اس کے والدین کی تصاویر اسکو آخری بوسہ دیتے ہوئے بہت پُراثر تاثر پیدا کر رہی تھیںـ قوموں کو بڑا ان کے بڑوں کے بروقت کئے گئے فیصلے بناتے ہیںـ یہ بھی ایک بڑی قوم کا بچہ تھاـ جو بعد ازمرگ ہمیشہ ہمیشہ باتوں میں ہسپتال کے ڈاکٹرز کی میٹنگز میں ریکارڈز میں انسانیت کی اہم ترین مثالوں میں امر ہو گیاـ

آج ہمارے پاس قحط اتنا ہو گیا کہ ہمیں یہ مثالیں بلاشبہ بڑی لگنی لگیں اور ہم وہ فقید المثال واقعہ بھول گئے کہ جنگ میں شدید زخمی ہونے والے مسلمان آخری سانسوں میں پانی پانی پکار رہے تھے ـ اور جب پانی کی مشک ان کے پاس لائی گئی تو دم آخر مومن بولا کہ میرے بعد والے ک پہلے پلاؤ جب وہ وہاں پہنچا تو دوسرے نے کہا نہیں مجھ سے اگلے کو پلاؤ اور جب وہ اگلے کے پاس پہنچا تو وہ پیاس کی شدت سے تڑپ تڑپ کر ختم ہو چکا تھا ـ وہ پانی لئے واپس پلٹا تو باقی ساتھی بھی جامِ شہادت نوش کر چکے تھےـ 1400 سال گزرنے کے بعد آج بوقتِ ضرورت ایسی ہی مثالوں سے مقصد واضح کیا جاتا ہےـ کبھی ہم بھی ایسی ہی عظمت والی امت اور قوم تھےـ مگر آج کیا ہیں؟ اپنے ساتھ رہنے والے ہمسائے کے حقوق ادا کرنے سے قاصر ہیں تو کہاں اتنے بلند فیصلے کریں گےـ نفسا نفسی کے اس دور میں اپنے سوئے ہوئے ضمیر کو زندہ کرنا ہوگا ـ احساس نامی پرندہ جو ہمارے وجود سے نجانے کب کا دور کہیں کھو گیا اس کو واپس لا کر اپنے وجود کا حصّہ بنانا ہوگا ـ محسوس کرنا ہوگا اپنوں کے درد کو ان کے افلاس کو ان کے مسائل کو اس کے بعد بطورِ مومن نگاہ وسیع کرتے ہوئے گردو پیش پے نگاہ دوڑانی ہوگیـ

آجکل ہر انسان معاشی بد حالی کا شکار ہے لیکن کئی اہم ترین کام یا خدمات ایسی ہیں کہ جو بغیر ایک پائی خرچ کئے ادا کی جاتی ہیں جو نہ صرف ہمارے لئے باعث اجر بنتی ہیںـ بلکہ ہمارے والدین تک اس نیکی کا حصّہ جاتا ہے ـ آج شعور بیدار اور ہوش میں آنے والی پوسٹ دیکھی پیاری پیاری پریاں پیاری بیٹیاں جو اپنے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہوں گیـ مگر ابتدائی عمر میں ہی”””” تھیلسیمیا”””” جیسے موذی مرض میں مبتلا ہماری مدد کی منتظر ہیںـ “””””تھیلیسیمیا”””” کیا ہے؟ “”””تھیلیسیمیا “””” کسی بھی انسانی جسم ملیں ریڈ سیلز کی مناسب مقدار کے پیدا نہ ہونے سے خون کی مطلوبہ مقدار جسم میں نہیں بنتی جس کی وجہ سے مریض کمزوری کا شکار ہو کر عام زندگی کی روٹین سے دور چلا جاتا ہے نقاہت اور زندگی سے بیزار ـ مجھے اپنی ایک عزیزہ کو دیکھنے کا اتفاق بھی ہوا ہے وہ خون کی شدید قلت کی وجہ سے کھانے پینے سے قاصر اور الٹیاں کئے جاتی تھیںـ

Blood

Blood

ان کو کچھ عرصے بعد خون لگوایا جاتا تھاـ اور بڑی مشکل سے خون دستیاب ہوتا تھا کیونکہ ہم لوگ خون نہیں دیتے ـ حالانکہ اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں سوائے نیکیوں کے اور انسانیت کی معراج کے ـ مگر آج تک ہمیں یہ شعور درسگاہوں سے کتابوں سے معاشرے سے کبھی دیا نہیں گیا ـ کہ موجودہ وقت میں خون دینا بہت سی زندگیوں کیلیۓ حیات نو ہےـ یہ مرض گو کہ موذی ہے لیکن پاکستان کی اٹھارہ یا بیس کروڑ عوام کی ذرا سی توجہ سے قابل علاج ہو سکتا ہے اور یہ مریض بچے زندگی کی خوشیوں میں اپنا حصہ لے سکتے ہیںـ آپ سے پیسے کی درخواست نہیں ہے ـ نہ ہی ادویات کی فراہمی کا سوال ہے ـ پاکستانیو ہمدرد حساس غیور قوم کی طرح ایک دوسرے کا وہاں احساس کرو خیال کرو اور گرتے ہوئے نڈھال والدین کی پُرنم آنکھوں کو خوشیوں کی مسکراہٹ دو ـ صرف ایک بوتل خون ایک مہینے میں دے کر ہزاروں پھول مرجھانے سے بچا لوـ

آگے بڑہو اور خون کا عطیہ دو خود کو اپنی نئی نسل کو اب ایسے اسباق دکھاؤ انسانیت کے احساس کے قربانی کے تا کہ وہ اس ملک کو پھر سے اسلام کا قلعہ اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی حمیت کا جیتا جاگتا نمونہ بنا دیں ـ سوچئیے صرف ایک بوتل خون جو آپ کے درجات بہت بلند کر دے گی ـ کسی ننھی سی کونپل ننھی سی پری یا معصوم فرشتے کو زندگی کی صحت کی نوید دے گی ـ اس کے پل پل مرتے والدین کو نئی زندگی دے گی کیسی عظمت ملے گی آپکو ـ آج کسی کا بچہ مصیبت میں سے آپکی وجہ سے راحت پائے گا کل کو نجانے کس وقت ہمیں بھی کسی کی مدد کی ضرورت پڑ جائے ـ معمولی قربانی کی رسم نہیں ہوگی تو سوچئے کیسے صحتمند معاشرہ ترتیب دیں گے؟ یہ رسم آج سے شروع کرنی ہے ـ خون کی ایک بوتل نکل جانے سے آپ کا جسم ہرگز لاغر نہیں ہوتا اور نہ ہی کسی مرض میں مبتلا ہوتے ہیںـ

Life

Life

البتہ آپ کی یہ بڑی سوچ اور اس کے تحت دی گئی قربانی کسی گھرانے کو موت کے مہیب سائے سے نکال کر زندگی کی نوید ضرور دے سکتی ہےـ سوچئے تمام عمر کھایا پیا اس جسم کی فکر کی آج آخرت کی فکر کیوں نہ کر لیں ؟ کتنا اچھا لگے گا جب روزِ محشر کوئی معصوم ہمارے سامنے آکر منصف وقت کو گواہی دے کہ اس کے بھاری بھر کم گناہوں کا پلڑا نیچے جا رہا ہےـ ذرا میری بات سنیں دوسرے پلڑے میں خون کی بوتل کا وزن ڈالیں جس نے مجھے اور میرے گھر والوں کو زندگی عطا کیـ اللہ پاک نبی پاک ﷺ بہترین خلق کو انسانیت کی معراج قرار دیتے ہیں ـ سوچئے روزِ محشر نجانے یہ ایک خون کی بوتل آپکو کیسے انعامات سے نوازے جانے کا باعث بنے گی ـ ایک لمحہ تصور تو کیجیۓـ

ہمارے اپنے بچے ہیں زندگی کی رونق پے موت کے تاریک سائے منڈلا گئے اور ایسے میں کوئی اپنا ہم وطن ہم مذہب آکر اسکو بچا لے ـ ،کیسی دعائیں نکلیں گی دل سے ؟ کیسی بے بسی ہے کہ چاکلیٹس چھین کر کھانے کی عمر میں ـ کارٹون دیکھنے کی عمر ہو ـ نت نئی کاپیاں کتابیں رنگ برنگی پنسلیں خریدنے کی عمر ہوـ پیارے پیارے ملبوسات دیکھ کر مچلنے کی ضد کرنے کی عمر ہو ـ اور چوڑیاں مہندی لگانے کی عمر ہو اور وہ آپ سے کسی بات کا اصرار نہ کرے کہے تو صرف یہ کہ بڑی قوموں کی طرح بڑے بنیں اور ہمارے والدین کی ہر لمحہ دم توڑتی امیدوں کو اور ہماری مایوسیوں کو امیدیں دیں زندگی کی رمق دیں ہمیں ایک بوتل خون دیں ؟؟؟

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر : شاہ بانو میر