فلوریڈا: لیجنڈ امریکی باکسر محمد علی کے بیٹے محمد علی جونیر کو امریکا میں مذہبی تعصب کا سامنا کرنا پڑا اور سیکیورٹی حکام نے انہیں پوچھ گچھ کے لیے حراست میں بھی لیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکا میں مسلمانوں اور سیاہ فام باشندوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے اور وہاں نسلی و مذہبی تعصب کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جب کہ امریکی عدالت کی جانب سے مسلمان پناہ گزینوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کو ختم کرنے کے باوجود دیگر مسلمانوں کو تضحیک کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور اب ایک تازہ واقعے میں باکسنگ کی دنیا میں امریکا کو شہرت کی بلندیوں پر لے جانے والے عظیم کھلاڑی محمد علی کے بیٹے کو بھی اسی مذہبی تعصب کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق مرحوم باکسر محمد علی کے بیٹے محمد علی جونیئر کو ان کی والدہ کے ہمراہ 7 فروری کو جمیکا سے واپسی پر فلوریڈا ایئر پورٹ پر حراست میں لیا گیا تھا جہاں محمد علی جونئر سے 2 گھنٹے تک تفتیش کی گئی۔ اس دوران سیکیورٹی حکام نے محمد علی جونیئر سے نسلی تعصب برتتے ہوئے مسلسل ان کے نام اور مسلمان ہونے کے بارے میں سوالات کیے گئے جس سے انہیں سخت کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: اداکارہ لنڈسے لوہان کا مسلم اسکارف پہننا جرم بن گیا
دوسری جانب محمد علی جونیر کے وکیل کا کہنا ہےکہ محمد علی جونیئر سے امتیازی سلوک نے انہیں ذہنی اذیت میں مبتلا کردیا ہے جس کے بعد اب انہوں نے امریکی انتظامیہ کے خلاف عدالت جانے پر غور شروع کردیا ہے۔