تحریر:محمد شاہد محمود
ملک میں ہونے والے بجلی کے بڑے بریک ڈائون کے باعث تقریباً 11 گھنٹے بعد بجلی کی سپلائی بحال ہوئی۔ ہفتے کی رات 11 بجکر 55 منٹ پر بجلی کا بریک ڈائون شروع ہوا اور اتوار کو دن دوپہر 11بجے بجلی بحال ہوئی۔ ملک کے 11 سو گرڈ سٹیشن اس صورتحال میں مکمل بند رہے۔ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 132 گرڈ سٹیشن بھی 11 گھنٹے تک مسلسل بند رہے۔ وزارت بجلی و پانی اور این ٹی ڈی سی کی جانب سے بریک ڈاؤن اور بحالی کے حوالے سے مسلسل متضاد اور غلط دعوے کئے جا رہے ہیں۔ ہفتہ ا ور اتوار کی درمیانی شب تقریبا ساڑھے گیارہ بجے کے قریب ملک گیر بریک ڈاؤن ہو گیا تھا جس سے ملک کا نوے فیصد علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے تھے اور ملک میں دفاعی سسٹم سمیت ہر طرح کا سسٹم بند ہو گیا تھا۔
گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں یہ تیسرا ملک گیر بریک ڈاؤن ہے یہ بھی ملکی تاریخ کا ایک نیا ریکارڈ ہے اس سے قبل کبھی بھی اتنے کم عرصے میں اتنے بریک ڈاؤن نہیں ہوئے۔ بریک ڈاؤن کے بعد ملک کے تمام ایئر پورٹس اور ریلوے سٹیشن سیمت ہسپتال اندھیرے میں ڈوب گئے تھے۔ بریک ڈاؤن اور بحالی کے حوالے سے بریک ڈاؤن کے بعد سے ہی وزارت بجلی و پانی اور این ٹی ڈی سی کے حکام کے متضاد بیانا ت سامنے آ رہے ہیں حتی کہ وزیر مملکت عابد شیر علی کا بریک ڈاؤن کی وجوہات اور بحالی کے عمل سے سامنے آنے والا بیان بھی وزارت بجلی و پانی کے دیگر حکام اور این ٹی ڈی سی کے حکام سے مختلف ہے۔
این ٹی ڈی سی کے ترجمان نے بریک ڈاؤن کے کچھ دیر بعد کہا تھا کہ مظفر گڑھ سے گدو جانے والے مین لائن میں نقص پیدا ہوا ہے جس سے پورا سسٹم بیٹھ گیا ہے۔ اس موقع پر وزارت بجلی و پانی کا موقف تھا کہ گدو سے کوئٹہ جانے والے لائن میں نقص کے باعث نیشنل سسٹم میں بریک ڈاؤن ہوا ہے۔ گزشتہ روز وزارت بجلی وپانی کے وزیر مملکت کے موقف کے مطابق نصیر آباد ٹرانسمیشن لائن کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کے باعث بریک ڈاؤن ہوا جبکہ این ڈی ٹی سی کے ترجمان کے گزشتہ روز کے نئے بیان کے مطابق اوج مین ٹرانسمیشن لائن کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے
جس کے باعث بریک ڈاؤن ہوا ہے۔ این ٹی ڈی سی کے ترجمان کے مطابق جو بجلی سسٹم میں آئی ہے اس میں ہائیڈل سے 2767 میگا واٹ ، ائی پی پیز سے 2764 میگا واٹ اور جنکوز سے 512 میگا واٹ بجلی آئی ہے۔ بریک ڈاؤن سے دو دن قبل ہی این ٹی ڈی سی کے ترجمان نے کہا تھا کہ ڈیموں سے پانی کے اخراج میں کمی کے باعث ہائیڈل کی پیداوار کم ہو کر ایک ہزار میگا واٹ سے بھی کم کی سطح پر آ گئی ہے۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کہتے ہیں کہ بجلی کے موجودہ بحران میں وزارت پانی و بجلی کی کوئی غلطی نہیں’ دو دنوں میں دہشت گردوں نے ٹرانسمیشن لائنوں پر تین حملے کئے’ موجودہ بجلی بحران پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔
سیکرٹری وزارت پانی و بجلی یونس ڈاگا نے کہا کہ ہمارے پاس متبادل سسٹم ہی نہیں، موجودہ ٹرانسمیشن لائن 15 ہزار 500 میگاواٹ سے زائد کا لوڈ برداشت ہی نہیں کر سکتی، گرمیوں میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کی کوشش کی جائے گی، فرنس آئل کی کمی نہیں، مارچ تک کا بندوبست کرلیا، کراچی الیکٹرک کو بجلی سپلائی کا فیصلہ ملکی مفاد میں کیا جائے گا۔ دہشتگردی کی کارروائیوں کی وجہ سے ملک بھر میں بجلی کا بلیک آئوٹ ہوا،ہنگامی بنیادوں پر ملک بھر میں بجلی بحال کر دی، ٹرانسمیشن لائن پر سرمایہ کاری کم ہوئی ہے۔ 24جنوری کو 9ہزار میگا واٹ کی پیداوار تھی کہ رات 11 بجکر 53 منٹ پر سبی اوچ ٹرانسمیشن لائن کے ٹاور نمبر 75,76 کو زور دار دھماکے سے اڑا دیا گیا جس سے سسٹم بیٹھ گیا۔
عابد شیر علی نے بریک ڈائون پر قوم سے معذرت کرتے ہوئے کہا دہشت گردی کے سبب بریک ڈائون ہوا۔وفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ آصف نیایک بار پھر دعویٰ کیاکہ جلد لوڈشیڈنگ پر قابوپاناممکن نہیں ، ستمبر2017ء تک لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی کوشش کررہے ہیں ، کوشش ہے کہ صنعتوں کی لوڈشیڈنگ ختم کردیں کیونکہ اس سے روزگاروابستہ ہے ، جلد لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے پوری صلاحیت کے مطابق پیداوار ہوتو بجلی کی قیمتیں بہت اوپر جائیں گی کیونکہ ڈیزل سمیت دیگر قیمتی ذرائع مجبوری کی حالت میں استعمال ہوتے ہیں۔ وفاقی وزیرنے واضح کیاکہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کررہے بلکہ کوشش ہے کہ مزید کمی کی جائے ، فرنس آئل کی فراہمی میں تعطل کا کوئی امکان نہیں تاہم حالیہ بریک ڈائون کی انکوائری کا حکم دیدیا گیا ہے
بھل صفائی کی وجہ سے نہروں کی بندش کی وجہ سے بھی پیدوارکم ہوئی۔ دس روز میں بجلی کی تنصیبات پر دہشتگردوں نے تین حملے کیے ، ضرب عضب کے نتائج جلد سامنے آئیں گے ، انیس ہزار کلومیٹر لمبی ٹرانسمشن لائن کی حفاظت ممکن نہیں تاہم بلوچستان حکومت سے سیکیورٹی کے لیے بات چیت چل رہی ہے ، تینوں واقعات نصیر آباد کے علاقے میں ہوئے جہاں پنجاب کی نسبت آبادی بہت کم ہونے کی وجہ سے تخریب کاری نہایت آسان سمجھی جاتی ہے۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کہتے ہیں کہ بجلی کا بریک ڈائون فرنس آئل کی قلت کے باعث ہوا۔
حکومت کو پندرہ روز پہلے آگاہ کردیا تھا۔ اب یہ کہہ دینا کہ لائنیں ٹرپ کر گئیں یا دھماکے سے اڑا دیں کا کوئی جواز نہیں، دھماکوں سے بجلی بند ہوتی تو صرف بلوچستان میں ہوتی حکومت عوام کو بے وقوف بنانے کی بجائے اپنی اصلاح کرے۔ پٹرول بحران سے ملک کو 10 ارب روپے یومیہ کا نقصان ہو چکا اب بجلی بحران سے معیشت تباہ ہو رہی ہے۔ پٹرول سے بھی بڑا فرنس آئل بحران آئے گا نوے فیصد بجلی فرنس آئل سے بنائی جا رہی ہے۔ بدانتظامی اور نااہلی پر معافیاں مانگنے والے کس منہ اور کس جمہوری اخلاقیات کے تحت اپنے عہدوں سے چمٹے ہوئے ہیں، ملک میں حقیقی جمہوریت ہوتی، عوام کے مفاد کو تحفظ دینے والا کوئی قانون یا ادارہ ہوتا تو یہ حکمران ایوانوں کی بجائے جیلوں میں ہوتے۔
تیسری بار بجلی کا بریک ڈائون ہوا مگر کوئی ادارہ یا قانون ایسا نہیں جو عوام کی تکلیف پر حکمرانوں سے باز پرس کرسکے۔ دسمبر جنوری میں 7 ہزار میگاواٹ کا شارٹ فال اور فرنس آئل کی قیمتوں میںکمی کے باوجود بجلی کے فی یونٹ قیمت میں اضافہ عوام دشمنی اور نااہلی ہے۔ جس مرحلہ پر قوم کو دہشت گردی کے خلاف ملکر کام کرنے کی ضرورت تھی عین اس نازک مرحلہ پر قوم کو بجلی، گیس، پٹرول کے بحرانوں کے سپرد کردیا گیا۔ ہر مہینے ایک نیا بحران پیدا کیا جاتا ہے۔ حکومت اگر عوام کو ریلیف نہیں دے سکتی تو اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔
تحریر:محمد شاہد محمود