ریاض:(ویب ڈسک) سعودی عرب کے اٹارنی جنرل سعود المجیب کا کہنا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 5 سرکاری اہلکاروں کو سزائے موت دی جائے۔ قتل کو نائن الیون سے تشبیہ دی جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اٹارنی جنرل سعود المجیب نے ریاض میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ استنبول کے سعودی قونصل خانے میں خاشقجی کو قتل کرنے والے ان 5 اہلکاروں کو سزائے موت دی جائے غلطی کرنے پر سزا بھی دی جائے قتل کرنے والوں کو حکم سنایا اور اس عمل کو سرانجام دیا۔ سعود المجیب نے اپنے الفاظ میں واضح کیا کہ خاشقجی کے قتل سے ولی عہد محمد بن سلمان کا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ سعود المجیب کا کہنا تھا کہ نے قتل کی واردات سے متعلق بتایا کہ خاشقجی کو زہریلا انجکشن لگایا گیا اور لاش کے ٹکڑوں کوایجنٹس عمارت سے باہر لایا گیا۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ خاشقجی قتل کیس میں مجموعی طور پر 21 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا جس میں سے 11 کے خلاف باقاعدہ ٹرائل جاری ہے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سعودی انٹیلی جنس کے نائب سربراہ جنرل احمد العسیری نے خاشقجی سے مذاکرات کرنے والوں کو حکم دیا تھا کہ وہ خاشقجی کا سر لے کر آئیں۔
واضح رہے کہ سعودی حکمرانوں کے ناقد خاشقجی کوآخری بار 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہوتے دیکھا گیا جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے مگر بعد میں قتل کی تصدیق کی گئی۔