عامر لیاقت حسین کی توہین آمیز گفتگو کرنے سے متعلق معافی مسترد کر دی تھی۔سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کے خلاف 27 ستمبر تک فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا جس کے بعد تحریک انصاف کے رہنما عامر لیاقت حسین پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔ دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ عامر لیاقت نے جواب میں معافی نہیں مانگی۔جواب میں معافی نامے والا پیراگراف قانون کے مطابق نہیں۔اس لیے معافی قبول نہیں کر رہے، آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کریں گے۔مذاق بنا لیا ہے پہلے توہین کرو اور پھر معافی مانگ لو۔ تذلیل کرانے کے لیے عدالت میں نہیں بیٹھے۔ عامر لیاقت نے نا اہل ہونے سے بچنے کے لیے معافی مانگی لیکن عامر لیاقت نے تحریری جواب میں کہیں بھی معافی نہیں مانگی۔ جب کہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عامر لیاقت نے خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے۔اگر توہین عدالت ثابت ہوئی تو عامر لیاقت نااہل ہو جائیں گے۔اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی وسعت اللہ خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف بھی عامر لیاقت حسین کی نااہلی ہونے کی صورت میں فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر نہیں کرے گی۔ اس حوالے سے ذرائع نے بھی بتایا ہے کہ تحریک انصاف خود عامر لیاقت حسین سے جان چھڑوانا چاہتی ہے اور امید کر رہی ہے کہ رکن قومی اسمبلی کو سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دے دیا جائے۔