انقرہ(ویب ڈیسک) جمال خشوگی کے قتل میں اب ایسے نئے انکشافات سامنے آگئےہیں۔ خشوگی کے دوست عمر عبدالعزیز نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ جمال خشوگی سعودی حکو مت کے خلاف مہم آن لائن چلانے چاہتے تھے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے سعودی نوجوانوں پر مشتمل ایک واٹس ایپ گروپ بھی بنا رکھا تھا۔ جمال خشوگی کی ہلاکت سے 2 ماہ قبل سعودی حکومت کو یہ پیغامات موصول ہوئے تھے۔ عمر عبدالعزیز کے مطابق سعودی حکومت نے یہ پیغامات لاسوٹ نامی ایپ کے ذریعے خشوگی کے موبائل کو ہیک کرکے حاصل کیے تھے۔ دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان کہتے ہیں کہ صحافی خشوگی کے قتل کی تحقیقات سے سعودی شاہی خاندان یا سعودی حکومت کو نشانہ نہیں بنا رہے۔ یہ ضروری نہیں کہ سعودی شہزادے محمد بن سلمان قتل میں ملوث ہیں۔ حکم اعلیٰ سطح سعودی حکام میں سے دیا گیا۔ طیب اردوان کا کہنا ہے کہ تحقیقات سے سعودی شاہی خاندان کو فائدہ ہوگا۔