دبئی(ویب ڈیسک) متحدہ عرب امارات میں واقع دنیا کی سب سے بڑی عمارت برج خلیفہ پر 15 اگست کو بھارتی جھنڈا آویزاں نہیں کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں بھارت کے یوم آزادی پر برج خلیفہ بھارتی جھنڈا کے رنگ میں نہیں رنگا، یو اے ای میں تعینات بھارتی سفیر نے تمام معاملے کو تکنیکی خرابی قرار دے دیا۔بھارت کو جہاں اپنے یوم آزادی کے موقع پر یوم سیاہ کی مہم کی صورت میں شدید تنقید اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے وہیں اب بھارتی پرچم بھی برج خلیفہ پر آویزاں نہیں کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ چند سالوں سے دبئی میں واقع دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ پردوست ممالک کے یوم آزادی پر ان ممالک کے پرچم آویزاں کیے جاتے ہیں۔برج خلیفہ پر بھارتی پرچم آویزاں نہ کیے جانے کے معاملے پر بھارتی سفیر نے ردعمل دیتے ہوئے اسے تکنیکی خرابی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔یاد رہے کہ 23 مارچ کو یوم پاکستان کے دن برج خلیفہ پر پاکستانی پرچم آویزاں کیا گیا تھا۔لندن میں قائم جموںو کشمیرکونسل برائے انسانی حقوق کے صدر ڈاکٹر نذیر گیلانی نے حکومت پاکستان اور وزیر اعظم عمران خان سے جموںو کشمیر میں اقوام متحدہ کی فورسزکی تعیناتی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سید نذیر گیلانی نے لندن سے جاری ایک بیان میں حکومت پاکستان کو بھارت کی طرف سے اپنے آئین کی دفعہ 370 اور 35A کی منسوخی کے حالیہ غیر قانونی اقدامات کے تناظر میں فوری طور پرمقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی فورسز کی تعیناتی کی اپنی تجویز جو پاکستان نے جنوری1957ء کواقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 761ویں اجلاس میں دی تھی کا اعادہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل پراس سلسلے میں زور دینا چاہیے ۔انہوں نے جنوری1957ء میں اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے 761ویں اجلاس میں پاکستان کی طرف سے جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ فورسز کی تعیناتی کی تجویز پر فلپائن کے مندوب کی حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فلپائن کے مندوب نے کہا تھا کہ جموں وکشمیر کو محفوظ اور داخلی امن کو یقینی بنانے کے عمل کو اقوام متحدہ کی فورسز کو فوری طورپر سونپ دینا چاہیے ۔ڈاکٹر نذیر گیلانی نے کہا کہ رواں سال 5اگست کو بھارتی حکومت کی طرف سے لداخ اور جموں و کشمیر کو بھارتی یونین کے دو الگ علاقے قرار دینا نہ صرف اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی 30جنوری 1951کی قرار داد بلکہ ڈوگرہ مہاراجہ اور بھارت کے گورنر جنرل کے درمیان 27اکتوبر1947ء کے معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ بعد ازا ں بھارت اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کیلئے 15جنوری1948ء کو اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں اپنے اس عارضی الحاق سے بھی دستبرداروہ گیا تھا جس کے بعد سے بھارت کے جموں و کشمیر سے عارضی الحاق کی نوعیت یکسر بدل چکی ہے جیسا کہ 20فروری 1957ء کو سیکورٹی کونسل کے 773ویں اجلاس کی کارروائی کے پیرا46 میں وضاحت کی گئی ہے۔جموں و کشمیرکونسل برائے انسانی حقوق کے صدر نے کہاکہ بھارت کے یکطرفہ اقدام کا مقصد جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر کے 92سال پرانے ریاست میں شہریت کے قانون کو ختم کرکے وہاںا آباد ی کے تناسب کو بگاڑنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان دفعات کی منسوخی اور جنگی صورتحال اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرار دادوں اورتمام دوطرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ اپنے چارٹر کے آرٹیکل 103کو ان تمام معاہدوں پر ترجیح دی جائے ۔انہوں نے مقبوضہ علاقے میں مسلسل نافذ کرفیو اور دیگر پابندیوں پر بھی شدید تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے بھارتی اقدامات کے تناظر میں سات رکنی کمیٹی تشکیل دینے کو خوش قرار دیا۔