اسلام آباد (ویب ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے مہاجرین کو پاکستان کی شہریت دینے کا اعلان کیا ۔ آج قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے ملک میں بسنے والے مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے کا اعلان کردیا۔۔وزیراعظم عمران خان نے ملک میں بسنے والے مہاجرین کو حقوق دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا
کہ مہاجرین کو زبردستی واپس نہیں بھیجا جا سکتا۔بنگالیوں کی پاکستان میں تیسری نسل ہے لیکن ان کو شہریت نہیں ملی۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے مہاجرین سے متعلق قانون سازی کے لیے اپوزیشن سے تجاویز بھی طلب کر لیں۔ وزیراعظم عمران خان کے اس اعلان پر وفاقی حکومت کو ایک بڑا دھچکا تب لگا جب حکومتی اتحادیاختر مینگل نے وزیراعظم عمران خان کے اس اعلان کی مخالفت کی اور جا کر اپوزیشن بنچوں میں بیٹھ گئے۔خیال رہےکہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے حکومتی اعلان کی کُھلے عام مخالفت کی۔ اختر مینگل کے اپوزیشن بنچوں میں بیٹھنے سے حکومت کے لیے مشکلات بڑھنے کا امکان ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کے اس فیصلے پر صوبائی وزیربلدیات سندھ سعید غنی نے بھی اعتراض اُٹھایا تھا اور کہا کہ وزیراعظم کے غیرملکیوں کوشناختی کارڈ دینے کے اعلان کی مذمت کرتے ہیں۔عمران خان کوبنگالیوں کا دُکھ ہوتا تو ان کے لیے بنی گالہ کے دروازے کھول دیتے۔ سعید غنی نے کہا کہ ہمیں پاکستانی بنگالیوں کی شناختی کارڈ کی مشکلات کو دور کرنے پر اعتراض نہیں ہے۔ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو شہریت دینے پر شدید اعتراض ہے ، ان کی رجسٹریشن ہونی چاہئیے ,اگر وہ کام کررہے ہیں تو اس کی اجازت دینے کا راستہ تلاش کرنا چاہئیے لیکن پاکستانی شہریت دینے سے مسائل پیدا ہوں گے۔
وزیراعظم عمران خان کے اس اعلان پر ٹویٹر پر بھی شدید رد عمل دیکھنے میں آیا، ٹویٹر صارف کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مہاجرین کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا ؟ پولیس کو ہدایات جاری کی جانی چاہئیں کہ ان سے رشوت لینے کی بجائے انہیں گرفتار ملک بدر کریں بصورت دیگر نتائج کے لیے تیار رہیں۔ایک اور صارف نے لکھا کہ مہاجرین کو شہریت کن بنیادوں پر دیں گے؟ کیا ہم اپنی آبادی کو وہ تمام تر ضروریات دے رہے ہیں جو اب ہم نے غیر ملکی لوگوں کو اپنانا شروع کر دیا ہے۔ایک صارف نے کہا کہ پاکستان میں مقیم بنگالیوں کو شہریت دینا اور افغان مہاجرین کو شہریت دینا دو الگ الگ باتیں ہیں۔ عمران خان کو اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئیے۔ٹویٹر صارف نے کہا کہ ہم اس عمل کی مذمت کرتے ہیں کسی بھی غیر ملکی کو شناختی کارڈ بنوا کے ان کو پاکستان کا شہری ٹھہرانا ایک غیر قانونی عمل ہے ہم اس عمل کو ناکام بنائیں گے۔جو یہاں رہ کر کام کرتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ملک کے باشندے ہوں گے ہر گز نہیں ، یہ عمل ملک دشمنی ہے۔ایک اور صارف نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ میں نے گذشتہ کچھ سالوں میں پیپپلز پارٹی کی کسی بات سے اتفاق کیا ہے ، میں اُمید کرتی ہوں کہ پیپلز پارٹی اس بات کی سختی سے مخالفت کرے گی۔ایک اور صارف نے کہا کہ غیر قانونی مہاجر جس بھی ملک سے تعلق رکھتا ہو اس کو پاکستان کا شناختی کارڈ نہیں ملنا چاہئیے۔وزیراعظم عمران خان کے اس فیصلے کو عملدرآمد سے قبل ہی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، تاہم وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تاحال اس فیصلے کے مخالفین کو کوئی جواب نہیں دیا گیا۔