لاہور (ویب ڈیسک ) نیب کی ٹیم نے شہباز شریف کے گھر پر چھاپہ کے دوران حمزہ شہباز کو گرفتار کر لیا۔ نیب ٹیم کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ان کے گرفتاری کے وارنٹ موجود ہیں ، حمزہ شہباز تھوڑی دیر پہلے ہی اپنےوالد سے ملاقات کے لیے ان کے گھر پہنچے تھے ، واضح رہے کہ نیب نے قائد حزب اختلاف شہبازشریف کے گھر میں چھاپہ ماراہے ۔تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے ترجمان ملک محمد احمد نے کہاہے کہ نیب نے شہبازشریف کی رہائشگاہ 96 ایچ پر چھاپہ ماراہے ، نیب والے بغیر وارنٹ کے گھر کی تلاشی لینے کیلئے آئے ہیں۔ دوسری جانب رائیس انصاری کا کہناہے کہ نیب کے ذرائع کہہ رہے ہیں کہ ان کے پاس سرچ وارنٹ موجود ہیں ، ہم قانونی تقاضے پورے کر کے آئے ہیں ۔رئیس انصاری کا کہناتھا کہ نیب کی 7 سے 8 رکنی ٹیم نے شہبازشریف کی رہائشگاہ پر چھاپہ ماراہے۔ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ جب نیب ٹیم چھاپہ مارنے کے لیے آئی تو شہباز شریف گھر پر موجود نہیں تھے بلکہ ان کے بیٹے حمزہ شہباز گھر پر ہی تھے ، یب ٹیم اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی جبکہ نیب تیم اس بات پر بضد رہی کہ ہم قانو ن کے مطابق چھاپہ مارنے آئے ہیں اور ہمارے پاس وارنٹ موجود ہیں دوسری طرف ایک خبر کے مطابق اپوزیشن نے حکومت مخالف تحریک کو تیز کرنے اور اسے مؤثر بنانے کے لیے حکمت عملی تیار کر لی ہے جس کے تحت حکومت مخالف تحریک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے تنگ عوام کو استعمال کیا جائے گا۔ قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اپوزیشن جماعتوں میں تحریک چلانے کے حوالے سے مشاورت جاری ہے اور مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کے نعرے کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق آ صف زرداری اور بلاول کا بھٹو کی برسی پر حکومت کے خلاف تحریک کی تاریخ کا اعلان نہ کرنے کے پیچھے بھی یہی مشاورت شامل ہے ۔ مولانا فضل الرحمان اور دیگر سیاسی جماعتوں سےہونے والی مشاورت میں فوری تحریک نہ چلانے کے حوالے سے اسی لیے کام روکا گیا تھا کہ اکثریت کا یہی کہنا تھا کہ اگر نیب اور دیگر انتقامی کارروائیوں کے حوالے سے تحریک چلاتے ہیں تو پھر عوام کی جانب سے رسپانس نہیں ملے گا ا اور حکومت پر کوئی پریشر بن سکے ۔مشاورت کے بعد یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ حکومت کے خلاف تحریک اس وقت چلائی جائے جب شدید گرمی کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ میں بے انتہا اضافہ ہو تو اس وقت عوام حکومت کے خلاف کسی بھی تحریک کے لیے باہر نکل سکتی ہے ۔ یہ بھی مشاورت کی جار ہی ہے کہ لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی کے ساتھ ساتھ اگر بجٹ کا بھی انتظار کر لیا جائے تو ایک تیر سے کئی شکار ہو جائیں گے بجٹ میں لگنے والے ٹیکس اور ہونے والی مہنگائی پر ہر مکتب فکر کو احتجاج میں استعمال کیا جا سکتا ہے ۔پیپلزپا رٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے یہ بھی فیصلہ کر لیا ہے اگر حکومت کے خلاف تحریک میں ن لیگ نہیں ساتھ آ تی تو بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔ ذرائع کے مطابق حکومت کے خلاف تحریک کے لیے جون میں باقاعدہ احتجاجی مہم شروع ہو گی اور اس کا آغاز خیبرپختونخواہ اورر سندھ سے کیا جائے گا اور اس کے اسلام آ باد کی طرف مارچ کیا جائے گا ۔ذرائع کے مطابق دوسری جانب حکومت نے بھی اس اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے ہر صورت میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ کو کم سے کم کرنے اور آ ئندہ چند دنوں میں عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے کام شروع کر دیا ۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے چند روز میں دو بڑی سیاسی گرفتاریاں بھی عمل میں آ سکتی ہیں جس سے اپوزیشن بٹ اور تحریک متاثر ہو سکتی ہے ۔