پشاور(ویب ڈیسک) خیبرپختونخواہ پشاور کے سپریٹینڈیٹ پولیس طاہر داوڑ کے اغوا کا مقدمہ 48 گھنٹے بعد بھائی کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں تعینات ایس پی طاہر خان داؤڑ دو روز قبل اسلام آباد سے لاپتہ ہوئے اُن کے اہل خانہ نے اغوا کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
اہل خانہ کے مطابق طاہر خان چھٹیوں پر تھے اور وہ ذاتی کام کے سلسلے میں دو روز قبل اسلام آباد پہنچے، اُن سے اچانک موبائل فون پر رابطہ ہونا بند ہوا جس کے بعد اہلیہ نے محکمہ پولیس کو اطلاع دی۔ایک روز قبل انسپیکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخواہ صلاح الدین محسود نے طاہر خان داوڑ کی گمشدگی پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اسلام آباد پولیس سمیت دیگر اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں، معاملے کا تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے جائزہ لے رہے ہیں۔خیبرپختونخواہ کے محکمہ پولیس نے گمشدگی کو فی الحال اغوا قرار نہیں دیا، سی سی پی او قاضی جمیل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایس پی کی گمشدگی پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا‘۔اسلام آباد پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’طاہر داوڑ تھانہ رمنا کے علاقے سے لاپتہ ہوئے، اُن کی تلاش کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی‘۔اُن کا کہنا تھا کہ طاہر خان گھر سے پیدل باہر نکلے اور اب اُن کا موبائل بھی بند ہے، نمبر کی آخری لوکیشن جہل کے قریب کی نظر آرہی ہے، انہیں اغوا کیا گیا یا پھر کوئی حادثہ پیش آیا اس بارے میں حقائق سامنے آنے کے بعد ہی کچھ بتایا جاسکتا ہے۔دوسری جانب گزشتہ روز اہلیہ نے بیان دیا تھا کہ طاہر خان کا موبائل پر میسج آیا جس میں انہوں نے بس اتنا بتایا کہ وہ خیریت سے ہیں اور کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔اب سے کچھ دیر قبل طاہر داوڑ کے بھائی نے اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں اغوا کا مقدمہ درج کروایا، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’ایس پی پشاور 2 روز قبل سیکٹر جی 10 سے اغوا ہوئے، اُن کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا جبکہ موبائل بھی بند جارہا ہے‘۔