پشاور(ویب ڈیسک) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت عوام کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر نام ہو چکی ہے ،پولیس آ فیسر ایس پی طاہر داؤڑ کوایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اسلام آباد سے اغواء کیااور افغانستان میں بے دردی سے قتل کر کے لاش کو دفنایا،گزشتہ کئی سالوں سے ملک میں پشتونوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے بعض لوگ اس ملک میں پشتونوں کی شہریت کو نہیں مانتے اگر ہمیں وہ تسلیم نہیں کر تے تو ہم پختون اپنے لئے الگ ملک بنانے پرمجبورہوجا ئینگے، اسلام آبادمیں بیٹھے حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ پشتونوں کے ساتھ کیوں ناروا سلوک کیا جا رہا ہے ایس پی طاہر داوڑ کو اغواء کرتے سیف سٹی میں کیو ں نہیں روکا گیا، جبکہ آسلام آباد میں ہر چیک پوسٹ پرغریب عوام کو روکا جاتا اور تلاشی لی جاتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایس پی طاہر داوڑ قتل کے خلاف پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا جبکہ اس موقع پرعوامی نیشنل پارٹی کے مر کزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین ،صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایمل ولی خان ،ایم پی ایز سردار بابک ، صلا ح الدین مومند،خوشدل خان،شازیہ اورنگزیب ،دانیال بلوراور دیگر کار کنوں نے کثیر تعداد میں شر کت کی۔انہوں نے کہاکہ طاہر داوڑ کے قاتلوں کوفوری گرفتارکرکے سزادی جائے۔ پورے صوبے میں طاہر داوڑ کے قتل کے خلاف پر امن مظاہرے ہو رہے ہیں۔اعلیٰ عدالتیں بھی پختونوں کے قتل کے خلاف از خود نوٹس نہیں لے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ شہید طاہر داوڑ کے قاتلوں کی پوچھنے کیلئے تمام پختونوں کو نکلناچاہئے۔انہوں نے کہا کہ طاہر داوڑ اسلام آباد کیوں گئے تھے یہ ایک بہت بڑا سوال ہے اغوا ہونے کے بعد طاہر داوڑ کو سیف سیٹی میں کیوں نہیں روکا گیا، کیا شہرمیں لگائے گئے کیمرے ذمہ دار ہے لازم ہے یا پختونخوا پولیس اپنے افسر کے قتل سے متعلق اسلام آباد سے پوچھ لے، بارڈر پرمینجمنٹ سسٹم کی موجودگی میں طاہر داوڑ کو کیسے افغانستان لے جایا گیا،افغان اور پاکستان دونوں حکومتوں کا کردار اس معاملے قابل افسوس ہے۔اس موقع پرمظاہرین اپنے خطاب میں میاں افتخار حسین کاکہناتھاکہ طاہر داوڑ کا قتل دہشت گردی کا انوکھا واقعہ ہے جس شخص کو خود قتل کی دھمکیاں مل رہی تھی اسکو تحفظ کیوں نہیں دیا گیا ،افغانستان لے جا کر قتل کرنے سے دونوں کے تعلقات خراب ہوئے بین الاقوامی اداروں سے طاہر داوڑ قتل کی تحقیقات کے متعلق انکی بیٹے کے موقف کی حمایت کرتے ہیں وفاق پنجاب اور کے پی حکومت تینوں اس قتل کے ذمہ دار ہیں ۔