برسلز(انٹرنیشنل ڈیسک) بیلجیئم کی پارلیمنٹ نے مویشیوں کے ذبیحہ سے پہلے کرنٹ لگا کر انھیں مارنے کو لازمی قرار دے دیا، جس کی وجہ مختلف طبقات میں تشویش کی لہر دوڑ گئی،، بیلجیئم میں عائد ہونے والی نئی پابندی سے مسلمان اور یہودی متاثر ہوں گے کیونکہ وہ جانور ذبح کر کے ہی حلال کرتے تھے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بیلجیئم میں عائد ہونے والی نئی پابندی سے مسلمان اور یہودی متاثر ہوں گے کیونکہ وہ جانور ذبح کر کے ہی حلال کرتے تھے،، بیلجیئم کے شمالی خطے فلینڈرز کی پارلیمنٹ میں جانور ذبح کرنے پر پابندی کا قانون پاس کیا گیا جس کا اطلاق رواں سال ستمبر تک تمام بڑے شہروں میں ہوجائے گا،، یہودی اراکین پارلیمنٹ نے بل پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس قانون کو گھناؤنا اقدام قرار دیا جبکہ بیلجیئم میں مقیم مسلمانوں نے بھی منظور ہونے والے قانون پر کڑی تنقید کی،، یہودی تنظیموں نے قانون کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’یورپ میں انسانی حقوق کی عدالت نے کوشر کو صہیونی مذہب کا لازمی جز قرار دیا، امید ہے سپریم کورٹ بین الاقوامی فیصلے کی روشنی میں قانون کو کالعدم قرار دے گی،، قبل ازیں سویڈن، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ اور نیوزی لینڈ کی حکومتوں نے بھی جانوروں کو ذبح کرنے پر پابندی عائد کررکھی ہے جس کی وجہ سے وہاں مقیم مسلمانوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے،، پارلیمنٹ میں پیش کی جانے والی قرار داد میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ’جانوروں کو ذبح کرنے سے انہیں تکلیف ہوتی ہے اور اُن کے خون کی وجہ سے جراثیم پھیلتے ہیں جس کی وجہ سے مختلف بیماریاں پھیلتی ہیں‘۔