اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان اور سعودی عرب نے توانائی کے شعبہ میں موجودہ مفاہمت کی یادداشتوں پر پیشرفت اور دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید وسعت دینے کے امکانات کا جائزہ لیا ہے۔ جمعرات کو یہاں وفد کی سطح پر ہونے والی ملاقات کے دوران دونوں اطراف نے 10 ارب ڈالر کی لاگت کی آئل ریفائنری کے قیام، ایک ارب ڈالر سے پیٹروکیمیکل کمپلیکس کے منصوبے، 4 ارب ڈالر کی تخمینہ شدہ لاگت کے دو آر ایل ان جی پلانٹس کی تنصیب اور منرل ڈویلپمنٹ کے شعبہ میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے حوالہ سے رواں سال فروری میں طے پانے والی مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد کیلئے کام کی رفتار بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان وفود کی سطح پر ہونے والی اس ملاقات میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے تھے جبکہ سعودی عرب کے مائننگ امور کے نائب وزیر خالد صالح المظفر اور پاکستان میں سعودی سفیر نواف سعید بن المالکی سعودی وفد کی سربراہی کر رہے تھے۔علاوہ ازیں اجلاس میں دونوں ممالک کے تمام فریقین نے شرکت کی تاکہ آئل ریفائنری، پیٹروکیمیکلز اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے کامیاب اور بروقت آغاز کو یقینی بنایا جا سکے۔یہ اجلاس ایسے وقت پر بہت اہمیت کا حامل ہے جب پاکستان بین الاقوامی روڈ شوز کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تاکہ پاکستان کے تیل و گیس کے شعبوں میں ممکنہ سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کیا جا سکے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ توانائی، معدنیات اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون سے دونوں ممالک کے مابین دیرینہ تاریخی اور برادانہ تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان کی حکومت ملک کو علاقائی معاشی مرکز میں تبدیل کرنے کیلئے مکمل پرعزم اور سنجیدہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مؤخر ادائیگیوں پر تیل کی ترسیل کے انتظامات پر ہم اپنے بھائیوں کے شکرگزار ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم سعودی عرب کی تیل، کیمیکلز، معدنیات اور توانائی کی کمپنیوں کے بھی شکرگزار ہیں جنہوں نے پاکستان میں مختلف سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت پاکستان اور اس کے متعلقہ شعبے اور ادارے سعودی سرمایہ کاروں کو تعاون اور سہولیات فراہم کرنے کیلئے مکمل پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ دنوں میں نمایاں اور بروقت پیشرفت کو یقینی بنانے کے خواہاں ہیں تاکہ دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان سعودی عرب میں آمدہ طے شدہ ملاقاتوں کے دوران عملی پیشرفتوں کا مظاہرہ کیا جا سکے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے توانائی کے شعبہ اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق امور کو عملی شکل دینے سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات سے وفد کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت قابل تجدید توانائی کے وسائل سے تقریباً 1600 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے جسے 2025ء تک 10 ہزار میگاواٹ اور 2030ء تک 18 ہزار میگاواٹ تک لایا جائے گا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر خالد صالح المظفر نے توانائی کے شعبہ کو مستحکم بنانے کیلئے حکومت پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہر گزرتے ہوئے دن کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔