جنیوا(ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ہیومن رائٹس کونسل میں 50 سے زائد ممالک نے بھارت کے سامنے 5 مطالبات پیش کردیے،اقوامِ متحدہ کے تحت عالمی ادارہ برائے پناہ گزین کے تحت (ہیومن رائٹس کونسل) کے غیرمعمولی اجلاس میں 50 سے زائد ممالک نے مقبوضہ کشمیر پر مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے بھارت کے سامنے 5 مطالبات پیش کئے ہیں۔ مشترکہ اعلامیے میں پہلا مطالبہ ہے کیا گیا ہے کہ بھارت کشمیریوں سے جینے کا حق نہ چھینے اور انہیں جینے دیا جائے۔ دوسرے مطالبے میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں مسلسل 37 روز سے جاری کرفیو فوری طور پر ختم کیا جائے۔تیسرے مطالبے میں بھارت سے کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی میڈیا کشمیر میں مواصلات کے کریک ڈاؤن کی تصدیق کرچکا ہے اور کشمیر میں مواصلات کو یقینی بنایا جائے اور سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔چوتھے مطالبے میں کئی ذیلی مطالبات رکھے گئے ہیں جن کے تحت مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کا تحفظ، آزادی اور گرفتار افراد کو رہا کرنے کے ساتھ ساتھ پیلٹ گن سمیت طاقت کے بے جا استعمال سے گریز کیا جائے۔اسی کے ساتھ مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے دورے کی اجازت دی جائے۔ پانچواں اور اہم مطالبہ یہ کہتا ہے کہ جموں و کشمیر کے حل کےلیے پرامن طریقہ کار اختیار کیا جائے۔اس موقع پر وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کے دن کو ایک اہم روز قرار دیا ہے، آج کا دن ہمارے لیے اور کشمیریوں کے لیے بہت اہم ہے، دنیا بھرسے آئے مندوبین کےسامنے کشمیریوں کا مقدمہ پیش کیا اور مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی کوششوں سے 50 سے زائد ممالک نے ایک مشترکہ بیان دیا ہے جس میں بھارت سے پانچ اہم مطالبات کیے ہیں۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی انتظامیہ نے لوگوں کو محرم الحرام کے جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے پورے مقبوضہ علاقے میں5اگست سے نافذ کرفیو اورپابندیوںکو مزید سخت کردیا ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سرینگر کے تجارتی مرکز لال چوک اوردیگر ملحقہ علاقوں کے داخلی اور خارجی راستے اوراہم شاہراہوںایم اے روڈ اور ریزیڈنسی روڈ کو بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںنے خار دار تاریں بچھا کر اور رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا ہے اور لوگوںکی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ایمبولینس وںاورطبعی عملے کو بھی نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہے ۔ پولیس اہلکار شہر میں گشت کررہے ہیں اور لائوڈ اسپیکروں کے ذریعے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیاجارہا ہے۔تاہم لوگوںنے کرفیو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سرینگر میںآبی گذراوردیگر علاقوں میںنکالے گئے جلوسوں میں شرکت کی ۔ مقبوضہ علاقے میںکم سے کم چھ اورجلوس نکالے گئے اور پولیس نے جلوسوں کے تمام شرکاء کو حراست میں لے لیا۔پولیس نے عزاداروں کے خلاف لاٹھیوںاورپیلٹ گنز کا بھی بے دریغ استعمال کیا ۔ ادھروادی کشمیراورجموں کے پانچ اضلاع میں مسلسل36ویں دن بھی معمولات زندگی بری طرح متاثر رہے اور تمام بازار بند اور سڑکوں پر گاڑیوںکی آمد و رفت معطل رہی ۔ وادی کشمیرمیں 5اگست کے بعد سے انٹرنیٹ ، موبائیل فون اورٹیلی فون مسلسل معطل ہیں جس کے باعث وادی کشمیر کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔فوجی محاصرے کی وجہ سے عام لوگوںکو اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت کاسامنا ہے اور ہسپتالوں میںادویات کی شدید کمی ہے ۔ سخت پابندیوںکی وجہ سے مریض سب سے بری طرح متاثر ہو ئے ہیں ۔ مقبوضہ علاقے میں صحافیوں نے بھارتی فورسزکی طرف سے تشدد، توڑ پھوڑ ، ہراساں کئے جانے اور بدسلوکی کا نشانہ بنانے کی شکایت کی ہے ۔ بھارتی فوجی اور پولیس اہلکارنہ صرف صحافی کو سرینگر کے کسی بھی علاقے میں جانے کی اجازت نہیںدے رہے ہیں بلکہ انہیں توہین آمیز سلوک کا بھی نشانہ بنا رہے ہیں اور انہوںنے صحافیوں کے کیمرے توڑ دیے ہیں۔ایک خاتون صحافی رفعت محی الدین کو فورسز اہلکاروںنے بدسلوکی کا نشانہ بنایا اور ان کی کار کو بھی نقصان پہنچایا ۔دریں اثناء بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے تصدیق کی ہے کہ سرینگر میں شہید ہونیوالا کشمیری لڑکا اسرار احمد بھارتی فوجیوں کی طرف سے پیلٹ گنز کی فائرنگ میں شہید ہوا ہے ۔ ذرائع ابلاغ نے بھارتی حکام کے دعوے کو مسترد کردیا کہ لڑکا پتھر لگنے سے شہید ہوا تھا۔