لاہور (ویب ڈیسک) سابق وی سی پنجاب یونیورسٹی مجاہد کامران سمیت 6 افراد کے کیس کی سماعت لاہور میں مجاہد کامران و دیگر ملزمان کی 20 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کر دی گئی ہے جبکہ تمام ملزمان کو ہفتے میں ایک دن وکلا سے ملنےکی اجازت دی گئی ہے ، مجاہد کامران کے وکیل نے کہا کہ دیگر کئی ملزمان ایک سے زائد بار ملتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ نیب قوانین بدلنے کی ضرورت ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ درخواست دے دیں دیکھ لیں گے۔ دوسری جانب ایک خبر کے احتساب عدالت نے پنجاب یونیورسٹی کے سابق وی سی ڈاکٹر مجاہد کامران کو بارہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، ملزم کو ہتھکڑی لگا کر پیش کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار پنجاب یونی ورسٹی کے سابق وی سی ڈاکٹر مجاہد کامران کو12روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔ عدالت میں ڈاکٹر مجاہد کامران مجاہد کے ساتھ دیگر ملزمان ڈاکٹر لیاقت، ڈاکٹر اورنگزیب، ڈاکٹر راس مسعود، ڈاکٹر کامران زاہد اور امین اطہرکو بھی پیش کیا گیا، ڈاکٹر مجاہد کامران اور دیگر ملزمان پر غیر قانونی بھرتیوں اور اختیارات سے تجاوز کا الزام ہے۔نیب کی جانب سے پندرہ دن کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی، ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑی میں عدالت پیش کیا گیا تو وکلاء نے ان کی ہتھکڑی کھولنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ ان کے استاد ہیں۔عدالت نے قرار دیا کہ ہتھکڑی عدالت نے نہیں نیب نے لگائی ہے، مجاہد کامران کے وکلاء کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ یہ ایسا معاملہ ہے ہی نہیں جس میں گرفتاری ضروری ہو، نیب بتائے، اس نے مجاہد کامران سے کیا چیز برآمد کی ہے؟ جس کے لیے گرفتار کیا۔مجاہد کامران نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انہیں جب بھی نیب نے طلب کیا وہ پیش ہوئے لیکن گزشتہ روز بلا کر گرفتار کر لیا گیا، مجاہد کامران نے عدالت میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ میں نے تمام عمر ایمانداری سے کام کیا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ13سے16کے درمیان بھرتیوں کی بات کریں۔ ڈاکٹر مجاہد کامران نے بتایا کہ جو بھرتیاں کیں، ان کا معاملہ سینڈیکیٹ میں پیش کیا گیا۔ کوئی جعلی بھرتی نہیں کی گئی۔ کنٹریکٹ ملازمین کو اے جی آفس سے تنخواہیں جاری کی جاتی تھیں، تنخواہوں کے لیے باقاعدہ سمری بھجوائی جاتی تھی۔جن ملازمین کا سرکاری ریکارڈ موجود ہو، انہیں کس طرح گھوسٹ یا جعلی کہا جاسکتا ہے، دلائل کے بعد عدالت نے ڈاکٹر مجاہد کامران کو بارہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مجاہد کامران نے اپنی اہلیہ کو غیر قانونی طور پر یونی ورسٹی لا کالج کی پرنسپل تعینات کیا اور من پسند طلبہ کو اسکالر شپس دیں، سابق وی سی نے اپنے نو سالہ دور میں غیر قانونی بھرتیاں بھی کیں۔دریں اثناء قومی احتساب بیورو نے پنجاب یونی ورسٹی میں بے ضابطگیوں کے خلاف اپنی کارروائی کو وسعت دیتے ہوئے رجسٹرار سمیت مزید پانچ ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔نیب کے ہاتھوں گرفتار ملزمان میں ڈاکٹر اورنگ زیب عالمگیر، ڈاکٹر لیاقت علی، ڈاکٹر کامران، ڈاکٹر راس مسعود، اور امین اطہر شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق وائس چانسلر کی ملی بھگت سے 550 غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں، یہ بھرتیاں گریڈ17اور ا س سے اوپر کے گریڈز میں کی گئیں۔