اسلام آباد (ویب ڈیسک) بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو غیر موثر بنانے کی کوششوں کے ذریعے پاکستان کے ساتھ آبی جنگ شروع کر دی ہے۔ روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے انڈس واٹرز کمشنر سید مہر علی شاہ نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بارہا درخواستوں کے باوجود بھارت نے سیلاب کے بارے میں پیشگی اطلاعات فراہم نہیں کیں۔ 1989 کے معاہدے کے تحت بھارت یکم جولائی تا 10 اکتوبر سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے کا پابند ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2014 کے بعد سے بھارت نے پاکستان کو گنگا پروجیکٹ کے معائنے کی اجازت نہیں دی۔ 1960 کے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے بھارت کے عدم تعاون پر مبنی رویہ سے پاکستان کمیشن آف انڈس واٹرز نے وزارت امور خارجہ کو آگاہ کر دیا ہے۔ رابطہ کرنے پر واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ نے کہا جب بھی سند طاس معاہدے پر عملدرآمد میں تاخیر کی گئی اس سے سندھ طاس معاہدے پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ اس پر حقیقی معنی میں عملدرآمد ہی میں پاکستان کی بقاء ہے۔ معلومات کی عدم فراہمی سے پاکستان کی فوڈ سیکورٹی اور زرعی اقتصادیات پر مضراثرات مرتب ہوں گے ۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق کرتارپور راہداری پر بات چیت کےلئے بھارتی پنجاب کے سینئر وزیر اور اراکین پارلیمنٹ کے ایک وفد کی پاکستان آمد کا امکان ہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے مابین بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے پر تناوَ ہے، پاکستان نے بھارت کےساتھ اپنے سفارتی تعلقات کم کر دیئے ہیں اور بھارتی سفیر کو پاکستان سے واپس بھیجا جاچکا ہے جبکہ ریل اور بس کے رابطے بھی منقطع کردیئے گئے ہیں ، تناوَ کے اس ماحول کے باوجود پاکستان کی طرف سے کرتار پور کوریڈور کی تعمیر جاری ہے اور اسی سلسلے میں بات چیت کےلئے مشرقی پنجاب کے وزیر اور بھارت کی طرف سے کرتار پور کوریڈورکے بارے میں بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ سکھ جیندر سنگھ رندھاوا کی سربراہی میں مشرقی پنجاب کے 3 وزرا پر مشتمل ایک وفد کی پاکستان آمد کی اطلاعات ہیں ۔