راولپنڈی ;اسلام آبادہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے متنازع بیان پر آئی ایس پی آر نے سپریم کورٹ سے تحقیقات کی درخواست کردی۔پاک فوج کے تعلقات عامہ کے شعبہ آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ کے ایک جج نے ریاستی اداروں پر الزامات لگائے،سپریم کورٹ
الزامات سے متعلق ضروری کارروائی شروع کرے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ معززجج نے ریاستی اداروں پرانتہائی سنگین الزام لگائے، ان ریاستی اداروں میں عدلیہ اورخفیہ ایجنسی بھی شامل ہے،معززعدالت الزامات سے متعلق مناسب کارروائی کرے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں کا وقار واحترام یقینی بنا یاجانا چاہئے ،چیف جسٹس پاکستا ن تحقیقات کیلئے جو کرناچاہتے ہیں کریں ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز جسٹس شوکت عزیز نے راولپنڈی میں ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس طریقے سے اس ملک کی قسمت کیساتھ کھلواڑ کررہے ہیں ، وہ بات کرتا ہوں جو میری ذات کیساتھ پیش آئے، اللہ کو، آپ سب کو اور اپنی ماں کو گواہ کرکے امانت کے طورپر یہ بات کررہاہوں، مجھے نہیں معلوم کہ آج کے بعد کیا ہوگا لیکن میں یہ بات کررہاہوں ، آج کے اس دور میں آئی ایس آئی پوری طرح جوڈیشل پروسیڈنگز کو مینوپلیٹ کرنے میں ملوث ہے ، آئی ایس آئی کے لوگ مختلف جگہ پہنچ کر اپنی مرضی کے بینچ بنواتے ہیں، کیسز کی مارکنگ ہوتی ہے، میں اپنی ہائیکورٹ کی بات کرتاہوں، آئی ایس آئی والوں نے میرے چیف جسٹس کو اپروچ کر کے کہا کہ ہم نے
الیکشن تک نوازشریف اور اس کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا شوکت عزیز کو بینچ میں شامل نہ کرو ، میرے چیف جسٹس نے کہا کہ جس بینچ سے آپ ایزی ہیں وہ بنا دیں گے۔مجھے کہا گیا کہ فیصلے ہماری مرضی کے مطابق کریں گے تو آپ کے ریفرنسز ختم کروادیں گے ، میں نے کہا کہ اپنے ضمیر کو گروی رکھنے سے پہلے بہتر ہے کہ مرجاوں۔دوسری جانب چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی کی تقریر کا نوٹس لے لیا اور پیمرا سے تقریر کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز جسٹس شوکت عزیز نے راولپنڈی میں ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس طریقے سے اس ملک کی قسمت کیساتھ کھلواڑ کررہے ہیں ، وہ بات کرتا ہوں جو میری ذات کیساتھ پیش آئے، اللہ کو، آپ سب کو اور اپنی ماں کو گواہ کرکے امانت کے طورپر یہ بات کررہاہوں، مجھے نہیں معلوم کہ آج کے بعد کیا ہوگا لیکن میں یہ بات کررہاہوں ، آج کے اس دور میں آئی ایس آئی پوری طرح جوڈیشل پروسیڈنگز کو مینوپلیٹ کرنے میں ملوث ہے ، آئی ایس آئی کے لوگ مختلف جگہ پہنچ کر اپنی مرضی کے بینچ بنواتے ہیں، کیسز کی مارکنگ ہوتی ہے، میں اپنی ہائیکورٹ کی بات کرتاہوں، آئی ایس آئی والوں نے میرے چیف جسٹس کو اپروچ کر کے کہا کہ ہم نے الیکشن تک نوازشریف اور اس کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا شوکت عزیز کو بینچ میں شامل نہ کرو ، میرے چیف جسٹس نے کہا کہ جس بینچ سے آپ ایزی ہیں وہ بنا دیں گے۔مجھے کہا گیا کہ فیصلے ہماری مرضی کے مطابق کریں گے تو آپ کے ریفرنسز ختم کروادیں گے ، میں نے کہا کہ اپنے ضمیر کو گروی رکھنے سے پہلے بہتر ہے کہ مرجاوں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جسٹس شوکت صدیقی کی تقریر کا نوٹس لے لیا اور پیمرا سے تقریر کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔