لاہور (ویب ڈیسک) چندریان-2 کے لینڈر ’وکرم‘ سے رابطہ قائم کرنے کی جی توڑ کوششوں میں مصروف انڈین اسپیس ریسرچ سنٹر (ISRO) کے سائنسدانوں سمیت ہزاروں ملازمین کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ چندریان-2 مشن میں آئی خامی سے دباؤ کے باوجود پھر سے مشن کو انجام تک پہنچانے میں جی جان سے مصروف اِسرو کے سائنسدانوں اور انجینئروں سمیت ہزاروں سینئر ملازمین کی انکریمنٹ میں کٹوتی ہو گئی ہے۔ ملی اطلاعات کے مطابق حکومت ہند کے ڈپٹی سکریٹری ایم رام داس کے دستخط سے جاری ایک آفس نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزارت مالیات کی ہدایت پر خلائی محکمہ کے تحت آنے والے ایس ڈی، ایس ای، ایس ایف اور ایس جی گریڈ کے سائنسدانوں/ انجینئروں کو پانچویں تنخواہ کمیشن کے مطابق ملنے والے دو اضافی انکریمنٹس کو بند کر دیا گیا ہے۔ یہ حکم یکم جولائی 2019 سے نافذ ہوگا۔ یہ نوٹیفکیشن جون 2019 میں جاری کیا گیا تھا۔حکومت کے اس قدم کو لے کر اِسرو کے ملازمین میں کافی مایوسی ہے۔ ’دی کوئنٹ‘ کے مطابق اس کو دیکھتے ہوئے اسپیس انجینئرس ایسو سی ایشن (ایس ای اے) کے سربراہ اے منی رمن نے اِسرو چیئرمین کے. سیون کو 8 جولائی کو ایک خط لکھ کر گزارش کی تھی کہ وہ حکومت سے اپنا فیصلہ واپس لینے کے لیے گزارش کریں۔ ایک سینئر سائنسداں کے مطابق حکومت کے تازہ قدم سے اِسرو ملازمین کو ہر مہینے اوسطاً 10 ہزار روپے کم مل رہے ہیں۔ اپنے خط میں منی رمن نے کہا ہے کہ اِسرو سائنسدانوں/انجینئروں کو ملنے والے ان انکریمنٹس کو ہٹانے کے پیچھے حکومت نے چھٹی تنخواہ کمیشن میں کی گئی ترمیمی ادائیگی کا حوالہ دیا ہے، لیکن خود تنخواہ کمیشن نے 1996 کے ان انکریمنٹس کو جاری رکھنے کی سفارش کی تھی۔ منی رمن نے کہا کہ 1996 کے ان انکریمنٹس کو جاری رکھنے کی سفارش کی تھی۔ منی رمن نے کہا کہ 1996 کے انکریمنٹس سپریم کورٹ کے حکم پر نافذ کیے گئے تھے، اس لیے کارکردگی کی بنیاد پر حال میں نافذ انکریمنٹ کا موازنہ 1996 کے انکریمنٹس سے نہیں کیا جا سکتا۔ اس درمیان چندریان-2 کو لے کر اِسرو پر فخر کر رہے سوشل میڈیا یوزرس کو بھی اس خبر سے جھٹکا لگا ہے۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر لگاتار لوگوں کے ذریعہ کئی طرح کے رد عمل آ رہے ہیں۔ کئی لوگوں نے اسے ملک کے اصل ہیروز یعنی اِسرو سائنسدانوں کے ساتھ حکومت کے ذریعہ خطرناک مذاق بتایا ہے۔ کئی لوگوں نے اسے دوہرا رویہ قرار دیا ہے۔