اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان براڈ شیٹ ایل ایل سی کے خلاف ایک اور مقدمہ ہار گیا ،روزنامہ جنگ کے مطابق لندن ہائی کورٹ نے پاکستان کی درخواست مسترد کردی ہےجس کے بعد 3 کروڑ 30لاکھ ڈالرزتقریباً سوا 5ارب سے زائد کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ یاد رہے لندن کورٹ برائے عالمی ثالثی نے گزشتہ برس پاکستان پر 2کروڑ20لاکھ ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا تھا۔جس کے بعد ریاست پاکستان اور نیب نے رواں برس مارچ میں لندن ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ براڈ شیٹ کی خدمات نیب نے سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں حاصل کی تھی تاکہ بیرون ملک مقیم 150سے زائد پاکستانیوں کے اثاثوں سے متعلق تحقیقات کرسکے، ان میں شریف خاندان بھی شامل تھا۔تاہم یہ معاہدہ نیب نے 2003میں منسوخ کردیا تھا۔جس کے بعد مذکورہ کمپنی نے پاکستا ن کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا۔جس کے بعد ثالثی عدالت نے براڈ شیٹ کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔یاد رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں برطانیہ اور امریکا میں کم وبیش 200 پاکستانیوں کے اثاثوں کا پتہ لگانے کے لیے آئزل آف مین رجسٹرڈ براڈشیٹ ایل ایل سی نامی فرم کی خدمات حاصل کی گئی تھیں اور اس سلسلے میں آصف علی زرداری، بینظیر بھٹو، نواز شریف اور لیفٹیننٹ جنرل اکبر کو بطور خاص ہدف بنایا گیا تھا۔اس معاہدے کے تحت مقررہ اہداف سے وصول شدہ رقم میں سے 20 فیصد کمپنی کو ادا کی جانی تھی، تاہم کسی بھی الزام کا ثبوت نہیں ملا اور ایک عشرے کے دوران برطانیہ سے ایک روپیہ بھی واپس نہیں لایا جاسکا۔ ذرائع کے مطابق ان اخراجات سے ہٹ کر براڈ شیٹ کمپنی فیصلہ اپنے حق میں آنے کے بعد نیب سے قانونی چارہ جوئی اور کیس کے اخراجات کی مد میں مزید ایک کروڑ امریکی ڈالر کا دعویٰ بھی کرے گی جبکہ سود کی مد میں 7 فیصد بھی وصول کرنا چاہے گی۔