لاہور(ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے اپنی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے ۔عمران خان نے پہلے اپنی کابینہ میں 20 اراکین کو شامل کیا تھے ۔ ان میں پارٹی اراکین اور دورے الئنس پارٹی کے اراکین کو بھی شامل کیا تھا۔ اب خبر آئی ہے کہ عمران خان تین نئے اراکین کو
کابینہ میں شامل کرنے کا سوچ رہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق تین نئے اراکین کو اپنی کابینہ میں شامل کرنے کا حتمی فیصلہ کر لی ہے متوقع کابینہ میں عندلیب عبّاس،علی زیدی اور خرم نواز گنڈا پور کا نام شامل ہے وزرا کے محکموں کا جلد اعلان کیا جائے گا چند دنوں میں اراکین کے تقرر کا باضابطہ اعلان کر دیا جائے گا۔ دوسری جانب سابق سپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام کو وفاقی وزیر خوراک بنائے جانے کا امکان ہے ۔ فخر امام صدارتی انتخابات کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد وزارت کا حلف لیں گے ۔ فخر امام کو یہ وزارت آزاد اراکین کے کوٹہ سے ملی ہے ۔ سید فخر امام وغیرہ نے بھی دبے لفظوں میں بغاوت کا عندیہ دے دیا تھا جس کے نتیجہ میں اب انہیں وزیر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ حالانکہ وزراء کی پہلی لسٹ میں ان کا نام شامل نہیں تھا ۔ تاہم فخر امام نے پی ٹی آئی کی وفاداری کا حلف اٹھانے سے بھی انکار کر دیا تھا ۔ اب پریشر گروپ نے وزارتیں لینا شروع کر دی ہیں۔ دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق پارٹی قیادت اور پالیسیوں کے خلاف بیان بازی پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کراچی ڈویژن نے اپنے دو اراکین قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین اور آفتاب جہانگیر سے وضاحت طلب کرلی۔
دونوں اراکین اسمبلی کو ڈسپلینری کمیٹی کے روبروپیش ہوکر تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران عامر لیاقت حسین اور آفتاب جہانگیر کی جانب سے پارٹی مخالف بیانات سامنے آئے تھے۔آفتاب جہانگیر نے آڈیو پیغام کے ذریعے پی ٹی آئی سے احساس محرومی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ہم بھی کراچی سے منتخب ہوئے ہیں لیکن افسوس ہےکہ چاہے اسلام آباد ہو یا کراچی ہمیں نظر انداز کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم سے ملاقات ہو یا ادارہ نورحق کا دورہ ہمیں نظر انداز کیا جارہا ہے ہم سے پوچھا نہیں جارہا ہے۔آفتاب جہانگیر نے پی ٹی آئی کے صدارتی امیدوار ڈاکٹرعارف علوی سے مطالبہ کیا کہ ‘آپ کراچی کے بڑے ہیں یہ معاملات دیکھیں’۔دو روز قبل عامر لیاقت نے بھی گورنر سندھ عمران اسماعیل کی حلف برداری کی تقریب کے بعد عشائیے میں مدعو نہ کرنے پر شدید غصے کا اظہار کیا تھا اور انہوں نے سندھ کی پارلیمانی پارٹی کا واٹس ایپ گروپ بھی چھوڑ دیا تھا۔پروگرام ’آپس کی بات‘میں گفتگو کرتے ہوئےپی ٹی آئی کے ایم این اے نجیب ہارون نے بتایا کہ عامر لیاقت حسین سے رابطہ ہو گیا ہے، صدارتی انتخاب میں عارف علوی کو ہی ووٹ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس کراچی میں ملاقات کی دعوت کی اطلاع انہیں فون اورواٹس ایپ پر دی گئی۔اس معاملے پر پی ٹی آئی کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ اگر گروپ پر عامر لیاقت نے میسیجز نہیں دیکھے یا غلط نمبر دیا تواس میں پارٹی کا کیا قصور؟ اور جب عشائیہ ہوا ہی نہیں تو کسی کو بلانا نہ بلانا کیسا؟ کہ گزشتہ چند روز کے دوران عامر لیاقت حسین اور آفتاب جہانگیر کی جانب سے پارٹی مخالف بیانات سامنے آئے تھے۔آفتاب جہانگیر نے آڈیو پیغام کے ذریعے پی ٹی آئی سے احساس محرومی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ہم بھی کراچی سے منتخب ہوئے ہیں لیکن افسوس ہےکہ چاہے اسلام آباد ہو یا کراچی ہمیں نظر انداز کیا جارہا ہے