اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) 2 روز قبل اپنے پروگرام میں سینئر اینکر پرسن رؤف کلاسرا کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ فہمیدہ مرزا سپیکر بن کر بنکوں سے 84 کروڑ قرض معاف کرایا۔اسپیکر کرسی چھوڑنے سے پہلے فہمیدہ مرزا کی جانب سے ایک میٹنگ بلائی گئی جس میں انہوں نے یہ منظور کرائی کہ جتنے بھی گزشتہ اسپیکر گزر چکے ہیں قوم اسمبلی کے انکے تاحیات دی جائیں گی، جن میں گاڑیاں، ڈرائیور اور دیگر اشیاء شامل تھیں، اس کے علاوہ فہمیدہ مرزا کی جانب سے امریکہ علاج پر 40لاکھ عوام کی جیب سے خرچ کیا گیا ۔ لیکن عمران خان یہ کہتے تھے اتقدار میں آنے سے قبل کہ وہ بنکوں سے پیسہ لینے والوں کو نہیں چھوڑیں گے اور انہوں نے فہمیدی مرزا کو نہیں چھوڑا بلکہ انہیں وفاقی وزیر بنا دیا، یہاں بھی عمران خان کا دل نہیں بھرا اور اب وہ فہمیدہ مرزا کو وفاق میں ایک اور عہدہ دینے جا رہے ہیں، عمران خان اور پوری کابینہ کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ فیڈرل لینڈ کمیشن کا چیئرمین بھی فہمیدہ مرزا کو نامزد کر ر دیا جائے، لیکن وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایسا نہ ہو سکا کیونکہ رؤف کلاسرا کابینہ اجلاس کے ایک روز قبل ہی اپنے پروگرام میں فہمیدہ مرزا کا سار کچا چٹھا کھول چکے تھے۔
اسی حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ توئٹر پر پیغام چھوڑتے ہوئے سینئر صحافی و اینکر پرسن رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ ’’ آج وفاقی کابینہ نے فہمیدہ مرزا صاحبہ کو چیرمین فیڈرل لینڈ کمشن لگانے کی منظوری نہیں دی۔ بتایا گیا ہے اس کی وجہ ہمارا رات کا یہ پروگرام بتایا جارہا ہے۔ پروگرام کے بعد سمری واپس لے گئی ‘‘۔