اسلام آباد(ویب ڈیسک ) قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں مبینہ ملوث ہونے پر 2 سابق بینکاروں کو گرفتار کرلیا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب راولپنڈی کے مطابق بڑے نجی بینک کے 2 عہدیداروں شیر علی اور محمد فاروق عبداللہ سابق صدر آصف زرداری کی پارک لینک اسٹیٹ کی فرنٹ کمپنی پرتھینن پرائیویٹ لمیٹڈ کے لیے قرض بڑھانے میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔احتساب کے قومی ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ ملزم عبداللہ حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کراچی کے سابق ایریا اور برانچ منیجر جبکہ شیر علی اسی بینک میں سابق منیجر (آپریشنز) تھے۔واضح رہے کہ سابق صدر آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور، ریئل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقات جاری ہیں۔نیب کی تحقیقات میں کہا گیا کہ اس کیس میں مرکزی ملزم نے پارک لین کمپنی کے منیجرمحمد حنیف کی معاونت سے ایچ بی ایل سے ڈیڑھ ارب روپے کا قرض حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور اسے نقد کی صورت میں آگے بڑھایا اور بینیفشل اونرز کو چھپانے کے لیے جعلی افراد کے نام پر پے آرڈرز تیار کیے۔یہاں یہ بات واضح رہے کہ کچھ مہینوں قبل نیب ہیڈ کوارٹرز نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، آصف زرداری، فریال تالپور، سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، صوبائی وزیر انور سیال، بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض سمیت 172 افراد کے خلاف کیس کو کراچی سے راولپنڈی منتقل کردیا تھا۔ان افراد کے نام بیرون ملک سفر سے روکنے والی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں پہلے ہی شامل کیے جاچکے ہیں، تاہم سپریم کورٹ کی ہدایت پر بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا تھا۔علاوہ ازیں نیب راولپنڈی نے اس کیس کی تحقیقات کے لیے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) بھی تشکیل دی تھی، جس کی سربراہی نیب راولپنڈی کے ڈی جی عرفان ندیم منگی کررہے ہیں اور یہ سی آئی ٹی جنوری سے اپنے کام میں مصروف ہے۔