کوئٹہ : ہزارہ ڈیموکریٹک سوسائٹی نے حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی دو مخلوط صوبائی حکومتوں کا حصہ تھی۔ اور اب اس جماعت نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے
اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ پارٹی کو تقریب حلف برداری میں نظر انداز کرنے کے بعد کیا گیا۔خیال رہے کہ 30 جولائی 2018ء کو جب بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے سیاسی جوڑ توڑ جاری تھی تب پانچ نشستیں رکھنے والی اے این پی اور ہزارہ ڈیموکریٹک نے بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ چیئرمین ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت کاحصہ بن کرترقی میں کرداراداکریں گے۔بلوچستان عوامی نیشنل پارٹی (بی اے پی) کے جام کمال خان نےکہا کہ آزاداُمیدوارعارف محمد حسنی بھی بلوچستان عوامی نیشنل پارٹی میں شامل ہوگئے تھے۔بلوچستان عوامی پارٹی کےحمایت یافتہ ارکان کی تعداد 23 ہوگئی، جس کے بعد بلوچستان عوامی نیشنل پارٹی نے ایم ایم اے اور دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے بھی کیے۔ یاد رہے کہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی( ایچ ڈی پی ) ہزارہ قوم کی ایک سیاسی جماعت ہے ، جس کی بنیاد ستمبر 2002ء میں رکھی گئی، یہ پارٹی اس وقت بلوچستان خصوصاً کوئٹہ شہر میں سرگرم ہے، یہ جماعت الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ ہے۔ہزارہ قوم کے 6لاکھ سے زائد افراد کوئٹہ،، خضدار، زوب اور ڈیرہ مراد جمالی میں مقیم ہیں۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) کی تشکیل سے قبل ہزارہ قوم قومی یا صوبائی
سیاست میں اتنی زیادہ سرگرم نہیں تھی۔ تاہم ہزارہ قبائل پر مظالم کے بڑھنے کے بعد ہزارہ قوم کے سیاسی کارکنوں ، سکالرز اور دیگر اہم شخصیات نے اپنی آواز حکومتی ایوانوں تک پہنچانے کے لیے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس پارٹی کے دیگر 9 ونگز بھی ہیں، جن میں ایک خواتین کا ونگ بھی ہے، یہ پارٹی ایک لبرل اور ڈیموکریٹک ہے، یہ خواتین کی قومی حوالے سے سیاست میں شرکت پر یقین رکھتی ہے۔ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی دو مخلوط صوبائی حکومتوں کا حصہ تھی۔ تاہم اب اس جماعت نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔