جب وہ مریدکے میں واقع اپنی رہائش گاہ سے لاہور آر ہے تھے۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایس ایچ او زاہد محمود شدید زخمی ہوئے جبکہ ان کا گن مین اور ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔ ایس ایچ او زاہد محمود کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ دوسری جانب واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ پولیس نے جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق صوبہ پنجاب کے علاقے شیخوپورہ کی تحصیل مریدکے میں قاتلانہ حملے میں تھانہ رنگ محل کے ایس ایچ او زاہد محمود گن مین اور ڈرائیور سمیت جاں بحق ہوگئے۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ مرید کے جی ٹی روڈ پر اس وقت پیش آیا جب زاہد محمود اپنے گھر سے لاہور جارہے تھے، جہاں ملزمان نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی اور موقع سے فرار ہوگئے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے نتیجے میں ابتدائی طور پر ایس ایچ او زاہد محمود شدید زخمی ہوئے تھے اور انہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لانے ہوئے جاں بحق ہوگئے
جبکہ ان کے گن مین اور ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔ واقعے کے فوری بعد پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹا کرنا شروع کردیے اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کردیا۔ پولیس کے مطابق زاہد محمود تھانہ رنگ محل لاہور میں تعینات تھے اور ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ زاہد محمود کو ذاتی دشمنی کی بنا پر نشانہ بنایا کیا گیا۔ دوسری جانب ڈی پی او جہانزیب خان نے فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔ اس سے قبل زیرحراست شہری کوتشددکرکے قتل کرنے کے مقدمہ میں جرم ثابت ہونے پرایس ایچ او‘ اس کے ذاتی ملازم اورایک سب انسپکٹرکو عمرقیداورایک، ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا،چھ ملزمان جرم ثابت نہ ہونے پرمقدمہ سے بری، سزاکاحکم ملتے ہی موقع پرموجودسب انسپکٹرظفراقبال کمرہ عدالت میں ہی گرفتار، تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج دنیاپورآفاق احمدججہ نے تھانہ جلہ آرائیں کے قتل کے مقدمہ نمبر243/14. واستغاثہ کی سماعت مکمل کرتے ہوئے جرم ثابت ہونے پراس وقت کے ایس ایچ او تھانہ جلہ آرائیں شیخ اکبراس کے ذاتی ملازم اشفاق عرف شاکا اورسب انسپکٹرظفراقبال کو عمرقیداورایک، ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزاکا حکم سنایا جبکہ اس مقدمہ کے دیگرملزمان تنویر، عباس، وریام، اکرم، صابرشاہ اوربدررحیم کوجرم ثابت نہ ہونے پربری کردیا گیا، استغاثہ کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کراتے ہوئے جلالپورپیروالا کے رہائشی غلام رسول نے بیان دیاتھا کہ اکتوبرسال 2014 کی شب ایس ایچ او تھانہ جلہ آرائیں شیخ اکبر، سب انسپکٹرظفراقبال کی قیادت میں پولیس کی بھاری نفری نے اس کے گھرپرچھاپہ مارکرتلاشی لی اوراس کے بھائی افضل کواٹھاکرتھانے لے گئی اگلے روزسائل تھانے پہنچا توایس ایچ او اوراس کے ساتھی سائل کے بھائی کے پاؤں رسی سے باندھ کراسے الٹا لٹکا کرتشددکررہے تھے سائل کی منت سماجت کے باوجودبھی اسے نہ چھوڑا گیا بلکہ سائل کویہ کہہ کرواپس بھیج دیا کہ انہیں اپنی تفشیش مکمل کرنی ہے اس دوران سائل کے بھائی کی موت واقع ہوگئی فاضل عدالت سے سزا کاحکم ملتے ہی موقع پرموجود سب انسپکٹرظفراقبال کوکمرہ عدالت سے ہی گرفتارکرکے اسے جیل بھجوادیا گیا جبکہ مفرورملزمان ایس ایچ او شیخ اکبراوراس کے ذاتی ملازم اشفاق عرف شاکا کے دائمی وارنٹ جاری کردئیے گئے،۔