پشاور(ویب ڈیسک) ہائی کورٹ نے کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر دو ججز کو برطرف کر دیا ہے، برطرف ہونے والے ججز میں سول اور ایڈیشنل سیشن جج شامل ہیں۔تفصیلات کے مطابق کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر پشاور ہائی کورٹ نے 2 ججز برطرف کر دیے، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ طیب علی سِول جج جب کہ ناصر کمال ایڈیشنل سیشن جج تھے جنھیں برطرف کیا گیا۔پشاور ہائی کورٹ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ برطرف کیے جانے والے ججز کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال میں ملوث تھے۔اعلامیے کے مطابق دونوں ججز کو انکوائری کمیٹی کی سفارش کی روشنی میں برطرف کیا گیا۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ججز کے خلاف ہائی کورٹ کو شکایات موصول ہونے پر انکوائری کی گئی، انکوائری کمیٹی نے تمام ثبوتوں اور مؤقف جاننے کے بعد بر طرفی کی سفارش کی تھی۔یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ ماضی میں کچھ اہم فیصلے کر چکی ہے، جن میں اپریل میں اسکول کے بچوں کے بھاری بستوں کے سلسلے میں بھی ایک حکم شامل ہے۔عدالت نے کے پی حکومت کو بچوں کے بھاری بستوں سے متعلق قانون سازی کا حکم دیتے ہوئے چار ماہ کی مہلت دی تھی، عدالت کا کہنا تھا کہ بھاری بستوں سے بچوں کی صحت متاثر ہو رہی ہے۔چند ماہ قبل پشاور ہائی کورٹ نے تمام ججز اور عدالتی عملے کو گاڑیوں پر سرکاری نمبر پلیٹ استعمال نہ کرنے کی ہدایت کی تھی، یہ ہدایت جسٹس محمد ایوب خان پر قاتلانہ حملے کے بعد جاری کی گئی تھی۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بیٹے کے خلاف انکوائری پھر موضوع بحث بن گئی.تفصیلات کے مطابق وائس چیئرمین پاکستان بار نے نیب انکوائری کو جلد تکمیل تک پہنچانے کے لیے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو خط لکھ دیا.اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ کےحکم نامے پرارسلان افتخار کے خلاف معاملہ نیب کو بھجوایا گیا.موقف اختیار کیا گیا کہ وقت گزرنے کےباوجودنیب میں مقدمے پرپیش رفت نہیں ہوئی، اس معاملے کی تحقیقات کر کے جلد پایہ تکمیل تک پہنچانا ضروری ہے.خیال رہے کہ گزشتہ دونوں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا نام اس وقت خبروں کی زینت بنا، جب عالمی ثالثی عدالت کی جانب سے پاکستان پر بھاری جرمانہ عائد کیا گیا.بین الاقوامی عدالت نے سات سال پرانے ریکوڈک کیس کا فیصلہ سنا دیا، عدالت نے حکم دیا کہ پاکستان ٹیتھیان کمپنی کو 5.8 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرے۔عدالت نے پاکستان کو 4.08 ارب ڈالر ہرجانہ اور 1.87 ارب ڈالر سود ٹیتھیان کمپنی کو دینے کا حکم دیا، پاکستان پر ہرجانہ ریکوڈک کا معاہدہ منسوخ کرنے کے باعث عاید کیا گیا ہے۔عدالتی ٹربیونل نے سات سو صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے معاہدہ منسوخ کرنے کی وجہ مناسب نہیں تھی۔خیال رہے کہ کمپنی کو سونے، تانبے کے ذخائر کی تلاش کا لائسنس جاری کیا گیا تھا، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے 2011 میں ریکوڈک معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خوجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جو کچھ ہمارے ساتھ ہورہا ہے وہ کچھ مہینوں بعد عمران خان کے ساتھ بھی ہوگا۔پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں گرفتار خواجہ سعد رفیق نے عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ جو زیادتی ہمارے ساتھ ہوئی ہے وہ عمران خان یا اسکی پارٹی کے ساتھ ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ ہمارے ساتھ ہورہا ہے ، کچھ مہینوں بعد وہ عمران خان کے ساتھ بھی ہوگا۔خواجہ سعد رفیق نے یہ بھی کہا کہ ‘پلوں کے نیچے سے کافی پانی بہ گیا، لیکن بہت کچھ ابھی بھی ہاتھ سے نہیں گزرا۔